لاہور

انتخابات 2018میں اقتدار کا سہرا کس کے ماتھے پر سجتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن موجودہ حالات کو اگر دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الوداع کہہ کر مختلف علاقوں سے دیرینہ اراکین جوق درجوق تحریک انصاف کو جوائن کر رہے ہیں

منگل 17 جولائی 2018

Lahore
انتخابات 2018میں اقتدار کا سہرا کس کے ماتھے پر سجتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن مو جو د ہ حا لات کو اگر دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن پیپلز پا ر ٹی اور دیگر جماعتوں کو الو داع کہہ کر مختلف علاقوں سے دیر ینہ اراکین جوق در جوق تحریک انصاف کو جوائن کر رہے ہیں جس سے آئندہ الیکشن میں عمران خان کی مقبو لیت کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتا ہے ،یہی وجہ ہےکہ مخالف سیاسی جماعتیں مختلف ہتھکنڈوں کے ذر یعے تحریک انصاف کو دبانے کی کوششوں میں بھی مصروف ہیں ۔

اس بات میں کو ئی شک وشبے کی گنجائش نہیں ہے کہ لاہور مسلم لیگ ن کا قلعہ ہے جسے سر کرنا کسی بھی جماعت کیلئے ناممکن نہیں تو پھر اتنا آسان بھی نہیں ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو وقت تھا کہ یہی لاہور پیپلزپارٹی بھی قلعہ ہوا کر تا تھا جس میں آہستہ آہستہ نقب زنی کرتے ہو ئے فتح کر لیا اور اب کچھ حالا ت ایسے ہی ن لیگ کے ساتھ رونما ہو تے دکھائی دے رہے ہیں کیو نکہ پی ٹی آئی کی رو ز بر وزبڑ ھتی مقبو لیت کو دیکھ کر ن لیگی قیادت مسلسل پریشانی کاشکا ر ہے 2018ء کے انتخابات میں گو کہ پی ٹی آئی لاہور میں واضح سیٹیں جیتنے میں کامیابی نہ کر سکی تھی لیکن اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیاجا سکتا کہ پہلی مر تبہ ایک عرصے بعد مقابلے کی فضا دیکھنے کوملی اور اب کی بار تو حا لات یکسر تبدیل ہیں کیونکہ مسلم لیگ ن کو اس وقت مختلف محاذ پر محاذ آرائی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن سے اپنی راہیں جدا کرنے والے اور آزاد ارکین اسمبلی پر مشتمل جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے تحریک انصاف میں ضم ہو نے سے بھی ن لیگ کو بڑا دھچکا لگا ہے ۔سنی اتحاد کو نسل پاکستان کے چیئرمین نظام مصطفے متحدہ محاذ کے سیکرٹری جنرل صاحبزادہ حامد رضا اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر تر ین کے مابین بھی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ پانا ما، منی لانڈرنگ ،میگا کر پشن اور کمپنیزسکینڈلزمیں جس میں شریف فیملی سمیت مختلف لیگی اراکین کی طلبیوں کا سلسلہ جاری ہے اور انتخابات کے قریب ان سکینڈلزکی تحقیقات ن لیگی قیاد ت کیلئےدرد سر بنی ہوئی ہے ۔

وفاقی حکومت ختم ہوتے ہی نیب کے ایسے بڑے اقدامات دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ جن سے کرپٹ عناصر کی نیند حرام ہو چکی ہیں ،انتہائی معتبر ذرائع کایہ دعو یٰ ہے کہ قو می احتساب بیو رو نے طلبی اور انکوائری سے سے آگے بڑھ کر کام کر نے کی حکمت عملی تیا ر کر لی ہے اس سلسلے میں چند بنیادی فیصلے بھی کئے گئے ہیں تاکہ ان کیسو ں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ، یہاں یہ بھی قابل غور امر ہے کہ اگر کسی کیس میں کوئی جان نہ ہوئی تو اسے ختم کر دیا جائے گا دوسری صورت میں ملزم گر فتا ر ہوں گے اور آنے والے چند دنوں میں بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑشروع کر دی جائے گی ،پنجاب کمپنیز سیکنڈل کے اہم کر دار بھی سامنے لائے جائیں گے۔

نیب نے سابق وزیر اعظم چو ہدری شجا عت حسین ،سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چو ہدری پر ویز الہٰی،مو نس ،سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدر فیق ،سابق وزیر پنجاب خواجہ سلمان رفیق ،علیم خان ،فواد حسن فواد دسمیت 25شخصیات کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی سمری تیار کی ہوئی ہے ۔ نیب حکام کو تشو یش ہے کہ ان ہائی پر وفائل کینسر میں ملوث سیاستدان اور بیو رد کر یٹس ملک سے باہر جاسکتے ہیں ۔

انتخابات 2018ء میں اگر بظاہر دیکھاجائے تو تحریک انصاف کامقابلہ مسلم لیگ ن سے ہی گا لیکن سابق صدر آصف علی زرداری نا اہلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نوازشریف پر تیر اندازی شروع کئے ہو ئے ہیں اور ان کی یہ کو شش ہے تا ثرعام کیاجائے کہ مسلم لیگ ن کامقابلہ تحریک انصاف سے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی سے ہے۔ الیکشن 2018ء میں کون کس کی حریف ہو گی سیاسی مبصر ین محض قیافے سے کام لے رہے ہیں ۔

مسلم لیگ ن کے لئے یہ سال امتحانات کا سال ہے ،کہیں صحت کے سنگین مسائل تو کہیں عدالت میں مسلسل کھنچائی اوراب اتنا کچھ بر داشت کر نے کے بعد ایک اور کڑ اامتحا نات 2018ء ہے ،اکثر سیاسی پنڈت اس جماعت کا اس تمام صور تحال کے باوجود پلڑ ابھاری قرار دے رہے ہیں لیکن شریف خاندان کے اہم ر ہنماوٴں کی انتخابی سر گر میو ں میں عدم شرکت سے انتخابی مہم کچھ پھیکی پھیکی سے محسوس ہو رہی۔

مسلم لیگ کے ووٹوں میں کمی کی وجہ شا ید سپریم کو رٹ کا فیصلہ بھی بنے لیکن کہا یہی جا رہا ہے کہ مسلم لیگ اس وقت بھی کامیاب ہوئی تھی جب شریف خاندان ملک بدر تھے ،دیکھنا تاہم یہ ہے کہ تبد یلی کا نعرہ لاہور میں کچھ تبدیل کر پایاہے کہ نہیں  ۔تخت لاہور پر براجمان کون ہوگا،ن لیگ ، پیپلز پارٹی ،تحریک یا کوئی چو تھی جماعت ؟،لاہور کا قلعہ کون سر کرے گا؟یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن مو جو دہ حالات میں دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن کیلئے لاہور کے قلعے کو اپنے مضبوط حصار میں لینا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے ۔

انتخابات 2018ء میں جنو بی پنجاب اور وسطی پنجاب کا نتیجہ بالکل ایک دوسرے سے علیحدہ ہو گا کیو نکہ وہا ڑی ،بور یو الہ میں آز اد گر و پ مضبو ط ہے جس میں سابق ایم این اسے چو دھری نذیر جٹ اور ان کی بیٹیا ں عائشہ نذیر جٹ اور عارفہ نذیر جٹ کی پو زیشن مضبوط ہے اور یہ گر وپ جس بھی سیاسی جماعت میں جائے گا وہ ہاڑی بوریولہ سے زیادہ نشستیں حاصل کر یں گے ،چیچہ وطنی ،اوکاڑہ ،ساہیوال ،پاکپتن کے حوالے سے لکھا گیاہے کہ یہاں تین قومی اسمبلی کی نشستیں آزاد امیدوار ،دو تحریک انصاف ،دور (ن)لیگ اور ایک میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہتر ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے منظور وٹو کی بھی مضبوط پو زیشن بتائی جارہی ہے ۔

ملتان ۔ڈیرہ غازیخان میں ن لیگ اور تحریک انصاف میں سخت مقابلہ بتایا جا رہا ہے جبکہ ملتان میں یو سف رضا گیلانی کی نشست پر بھی پیپلز پارٹی مضبوط پو زیشن میں ہے ۔ بہاولپور ،رحیم یار خان ،بہاولنگر ،دنیا پور ،لیہ ،منظر گڑھ ،میاں چنوں ،راجن پور ،ڈیرہ غایخان میں آزاد امیدوار وں جن کو جنوبی پنجاب صوبہ محاذکی حمایت حاصل ہے کی پو زیشن بہتر ہے ۔

جہانگیر ترین کی نشست پر لیگ کی گرفت اب کمزور نظر آرہی ہے ۔نارووال ،شکر گڑھ ،سیالکوٹ،ڈسکہ ،پسرور میں ن لیگ اور تحریک انصاف میں سخت مقابلہ ہو گا۔گو جروانوالہ ،گجرات ،منڈی بہاوٴلدین ، سرگودھاکے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہاں تین سیٹوں پرق لیگ ،دو پیپلز پارٹی جبکہ چھ پر تحریک انصاف مضبوط ہے ۔گو جرانوالہ میں ن لیگ تحر یک انصاف سے زیادہ مضبوط ہے کامو نکی ،مرید کے ،شیخوپورہ،شر قبو ر اور حافظ آباد میں بھی ن لیگ تحریک انصاف سے مضبوط پو زیشن میں ہے ۔

لاہور میں ن لیگ مضبوط ہے ، ایک نشست پر پیپلز پارٹی اپ سیٹ کر سکتی ہے جبکہ تحریک انصاف پہلے سے زیادہ نشستیں لے سکتی ہے ۔قصور میں ایک قومی اور ایک صوبائی کی نشست پر آزاد امیدوار کے جیتنے کے امکانات ہیں جبکہ باقی تمام نشستوں پر ن لیگ اور تحریک میں کانٹے کامقابلہ ہو گا ۔تحریک انصاف قصور میں اپ سیٹ کر سکتی ہے ۔ فیصل آباد میں ن لیگ مضبوط پو زیشن میں ہے جبکہ باقی شہر وں میں تحر یک انصاف ٹف ٹائم دے گی ۔

راولپنڈی جہلم ، مری میں ن لیگ ،اٹک میں تحریک انصاف بہتر پو زیشن میں ہے ۔نواز شریف کی نا اہلی ،لوڈ شیڈنگ ،کسانوں کے حوالے سے بہتر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے ن لیگ کانہ صرف ووٹ بینک متاثر ہو گا بلکہ اداروں کیساتھ تناوٴ کی وجہ سے بھی ووٹر ان سے دور ہوا ہے ، اگر نواز شریف کو سزا ہو گئی اور پنجاب میں ن لیگ کے مزیدافراد کی گر فتاریاں ہوئیں تو اس سے پنجاب میں ن لیگ کی پوزیشن مزید خراب ہو سکتی ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Lahore is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 July 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.