
نمک۔۔۔قدرت کی بے مثال نعمتوں میں سے ایک
پاکستان کی خوش نصیبی کہ جہاں اس نعمت خداوندی کے وسیع زخائر موجود ہیں
جمعہ 22 اپریل 2016

(جاری ہے)
یہ دنیا کی واحد چیز ہے جسے پانی میں گھلانے سے یہ مائع کی شکل اختیار کرجاتا ہے اور اگر اسے خشک کر لیا جائے تو یہ پتھر کی طرح سخت ہوجاتا ہے۔
نمک صرف کھانے کے ہی کام نہیں آتا بلکہ یہ خوراک کو محفوظ کرنے ، کاغذسازی، ٹیکسٹائل انڈسٹری، کیمیکلز کی تیاری، شیشہ سازی، صابن وڈٹرجنٹ کی تیاری اور جڑی بوٹیوں کی تلفی سے اور ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان کی خوش نصیبی ہے کہ یہاں نمک کے وسیع پہاڑی سلسلے موجود ہیں یہ سلسلے کو ہ ہمالیہ کی جنوبی سمت راولپنڈی اور جہلم کے ایک بڑے حصے پر محیط ہیں۔ اس خطے میں پائی جانیوالی کھیوڑہ کی کانیں اپنے رقبے اور ذخائر کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔دنیا کی سب سے بڑی نمک کی کان پولینڈ کے شہر کراکو میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی سب سے قدیم کان ہے جوآج بھی کام کررہی ہے۔ وطن عزیز کی سرزمین سرسبز وادیوں برف کی سفید چوٹیوں اور سبز کھلیانوں کی زمین ہے وہاں یہ کھلے صحراؤں، ریگزاروں اور نخلستانوں کوسینے سے لگائے اپنی خوبصورتی پرنازاں ہے کیونکہ ان صحراؤں میں زندگی ہزاروں سالہ پرانی روایات کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں اور اس جدید دنیا کو حیران کیے ہوئے ہیں کہ یہ لوگ ان ریت کے نیلوں پرکس طرح جی رہے ہیں۔ یہاں کی خواتین آج بھی دور دراز علاقوں سے پانی کے بھرے مٹکے سرپراٹھا کرلاتی ہیں اور زندگی کی کتاب کے صفحے پلٹتی ہیں مگریہاں آجکل موت کا راج ہے، گزشتہ چار سالوں سے یہ علاقہ مسلسل خشک سالی کاشکار ہے اور یہاں کے نومولود بچے زندگی کی ڈور کو برقرار نہیں رکھ پارہے ہیں اور اس جہاں کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ ایسے میں سوال پیداہوتا ہے کہ اتنے خشک ریگستانوں میں لوگ زندگی کس طرح گزار رہے ہیں اور ان کے پاس زندگی جینے کے کیا وسائل ہیں؟ تو جس طرح کہاجاتا ہے کہ رب تعالیٰ پتھر میں بھی کیڑے کو رزق فراہم کرتا ہے اور کسی انسان کی پیدائش سے قبل اس کے رزق کابندوبست کرتا ہے۔ اسی طرح ان ریگستانوں کے رہنے والوں کیلئے نمک کی جھلیں قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ یہ جھیلیں علاقے کی معیشت میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ کیونکہ ان علاقوں میں نہ تو کوئی صنعت قائم ہوسکتی ہے اور نہ ہی یہاں کے رہنے والوں کے پاس کوئی اور ذریعہ آمدنی ہے۔ ایسے میں یہ جھیلیں ہی انکااوڑھنا بچھونا ہیں۔ ایسی صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان جھیلوں کو مقامی لوگوں کیلئے بہتر سے بہتر بنایاجائے۔ یہاں پر کام کرنیوالوں کیلئے چشمے دستانے اور جوتے گراہم کیے جائیں۔ ان کے لیے ابتدائی طبی امداد کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ انہیں مناسب اجرت دی جائے تاکہ یہ لوگ بھی خوبصورت زندگی گزار سکیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان جھیلوں پر جب سے مشینوں کے ذریعے کام ہونے لگا ہے۔ یہ مزدور بیروزگار ہورہے ہیں ایسے میں ان کے دلوں میں یہ خوف پیداہوگیا ہے کہ کہیں یہ واحد ذریعہ آمدنی بھی ان سے چھن نہ جائے کیونکہ خشک سالی نے تو پہلے ہی زندگی کاسفر مشکل ترین کردیاہے ایسے میں ان لوگوں سے اگرزندگی کا یہ سہارا بھی چھن جائے تو قدیم روایات کو زندہ رکھنے والے یہ لوگ کب تک زندہ رہ سکیں گے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Namak is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 April 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.