قربانی ، اللہ کی خوشنودی یا گوشت کا تہوار

عید قربان کا نام ہمارے ہاں عام طور پر گوشت کھانے کے تہوار کے طور پر لیا جاتا ہے . اور یہ تہوار لطیفوں سے شروع ہو کر بعض اوقات ہسپتال کے ایمرجنسی رومز میں ختم ہوتا ہے .

Afshan Khawar افشاں خاور جمعہ 24 اگست 2018

Qurbani ALLAH Ki Khushnudi
عید قربان کا نام ہمارے ہاں عام طور پر گوشت کھانے کے تہوار کے طور پر لیا جاتا ہے . اور یہ تہوار لطیفوں سے شروع ہو کر بعض اوقات ہسپتال کے ایمرجنسی رومز  میں ختم ہوتا ہے .
عید کے دن جیسے ہی قریب آتے ہیں . ٹی وی پر شیف (ویسے تو شیف بننے  کے لیے ایک ڈگری چاہئیے ہوتی  ہے اور زیادہ تر ٹی وی پر نظر آنے والے خواتین  و حضرات ا پنے آپ کو شیف کی بجاے  کوکنگ ایکسپرٹس  ضرور کہ سکتے ہیں ) گوشت سے بننے والی ڈشز کی تیاری سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہیں .


اگلے مرحلے میں سبز مصالحے ، دھنیا ، پودینہ ، پیاز ، ادرک، ٹماٹر وغیرہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں . تو عقل مند حضرات یہ سب سے پہلے ہی خرید کر ذخیرہ کر لیتے ہیں.

(جاری ہے)


اس سے اگلا مرحلہ جانور کی خریداری کا ہوتا ہے . جانور کو چن کر خریدا جاتا ہے اور اس کے گلے میں گھنٹی باندی  جاتی ہے. اور کچھ تو زیورات سے بھی اسے آراستہ کرتے ہیں .

دیہات میں تو شاید ابھی  بھی کچھ خوف خدا موجود ہے ، اور کچی زمین اور وافر جگہ کی وجہ سے یہ جانور اذیت سے بچ جاتا ہے ، لیکن شہر میں یہ جانور لا کر تپتی ہوئی ٹائل کے پکے فرش پر باندھ دیا جاتا ہے . تھوڑا گھاس اور پانی آگے دال دیا جاتا ہے. اور جانور اسی پکے فرش پر ہی حوا ئج ضروریہ سے فارغ  ہوتا ہے . عام طور پر عید کے دنوں میں ملازمین کی چھٹی ہوتی ہے .

اور گھر کے افراد غلیظ کام کرنا پسند نہیں کرتے اور جانور بہت دیر تک اس پکے اور گرم فرش پر اپنے ہی بول و براز میں لتھڑا رہتا ہے . اکثر اس کے گھاس میں بھی اس وجہ سے بدبو آ جاتی ہے . اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بھوکا نہیں .
جانور کے مختصر قیام کے دوران جہاں گھر والے یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ کس دن اس کا کونسا حصہ پکے گا اور  کسے پوری ران دینی ہے ، گھر میں عام طور پر کسی نہ کسی بچے کی اس جانور سے انسیت پیدا ہو جاتی ہے .


اس طرح ہوتے  ہوتے عید کا دن آ پہنچتا ہے. اور نماز سے زیادہ توجہ اس طرف ہوتی ہے کہ قصاب کب ملے گا ، کیسا ملے گا ، کتنے پیسے لے گا اور گوشت کیسا بنے گا .
اس دوران جانور کے ساتھ سیلفی بھی لی جاتی ہے ، اس مرحلے پر آ کر گھر کے عموما چھوٹے بچے کو احساس ہونے لگتا ہے کہ جانور اب زبح ہونے والا ہے . وہ کچھ  دن اس جانور کے ساتھ گزار چکا ہوتا ہے ، اسے گھاس وغیرہ کھلا چکا ہوتا ہے اور باہر سیر اور چہل قدمی بھی ساتھ ہو چکی ہوتی ہے .


محبّت اور باہمی رابطہ بھی عجیب چیز ہے ، اب بڑے تو سمجھدار ہو چکے ہوتے ہیں لیکن معصوم بچے اس طرح کی محبّت استوار کر لیتے ہیں. جیسے ہی قصائی کی آمد ہوتی ہے اور جانور کو کان سے گھسیٹ کر لایا جاتا ہے (جی ہاں ، ٩٠% جانور کو اسی طرح لایا جاتا ہے ) تو بچہ  رونا شروع کر دیتا ہے کہ وہ جانور کو زبح نہیں ہونے دے گا . یہ بات کافی مزاحیہ محسوس ہوتی ہے اور بڑے ہنسنے لگتے ہیں اور اسے منایا جاتا ہے یہ زبح نہیں ہو گا تو تم کلیجی کیسے کھاؤ گے اور پلاؤ بھی تو اسی کا بنے گا .

...
عام طور پر ٩٥% بچے سمجھ جاتے ہیں اور جانور سکون سے زبح ہو کر دسترخوان پر سج جاتا ہے .
ہر انسان مختلف ہوتا ہے اور کچھ انسان تو کافی زیادہ مختلف . ٢%-٥% بچے ایسے بھی ہوتے ہے جو کہ اپنے جانور کو کسی بھی طرح زبح ہونے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہوتے . وہ رونے، چیخنے اور جانور سے لپٹنے لگ جاتے ہیں . اب قصائی کو بھی دیر ہو رہی ہوتی ہے اور اچھا خاصا تماشا بن رہا ہوتا ہے .

تو بچے کو گھر کا کوئی بڑا زبردستی پکڑ لیتا ہے .اور جانور کو الگ کر کے زبح کر دیا جاتا ہے . سب بات کو بھول جاتے ہیں اور عام طور پر وہ بچے بھی تھوڑے عرصے بعد بھول جاتے ہیں .
لیکن جس طرح ہم نے پہلے بھی ذکر کیا کہ کچھ بچے بہت مختلف ہوتے ہیں ، وہ یہ سب نہیں بھولتے ، انھیں یاد رہتا ہے ، ان کا پیارا دوست ان سے صرف اس لیے چھین لیا گیا کیونکہ وہ کمزور تھے اور وہ اپنے جانور کو نہیں بچا سکتے تھے .

گھر والوں کو ان کے پیارے دوست جانور سے زیادہ اس کا پلاؤ پسند تھا وغیرہ وغیرہ ..
یہ بچہ پہلے تو قربانی کا گھوشت نہ کھا کر اپنی راے کا اظہار کرتا ہے ، بلکہ آنے والے سالوں میں یہ قربانی کے جانور کے قریب بھی نہی جاتا . یہ (RAD (Reactive Attachment Disorder  کا ایک اظھار ہوتا ہے . یہ بچے ہر اس چیز سے قریب ہونے سے گھبراتے ہیں جس کے چلے جانے کا خوف ہو .
جب بڑے ہو کر یہی بچے جانور کی قربانی پر اپنے خیالات کا اظھار کرتے ہیں تو سب کو مذہب خطرے میں اور بچے کے ایمان میں فتنے نظر آتے ہیں .


آئیے اب ذرا سوچیے کہ اوپر والی پوری کہانی میں مذہبی فریضہ یا مذہب کا کہاں ذکر تھا؟
اکثر گھروں میں تو یہ صرف گوشت کا تہوار ہے. کتنے والدین ایسے ہیں جو اس مہینہ کے آغاز میں ہی قربانی کے مذہبی پس منظر کے حوالے سے اپنے بچوں سے کوئی بات کرتے ہیں .
ہم میں سے کتنے لوگ اپنے بچوں کو یہ سمجھاتے ہیں کہ مہنگائی کے باوجود ایک صحتمند جانور اس لیے خریدا جاتا ہے کہ یہ الله کا حکم ہے. ہم نے اپنے بچوں کو کب یہ بتایا کہ جانور گھر رکھنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہماری اس سے انسیت بنے اورپھر وقت مقررہ پر ہمیں اس جانور کو جو ہمیں پیارا ہے ، معصوم ہے ، ہمارا دوست ہے ، لیکن الله کے حکم کی تعمیل میں ہمیں اسے زبح کرنا ہے ، جس طرح حضرت ابراھیم علہ و اسلام نے الله کے حکم کی تکمیل کے لیے اپنے لخت جگر کو زبح کرنے کا ارادہ کیا تھا .


کیا ہم نے اپنے بچوں کو بتایا کہ اپنی رضا کو الله کی رضا کے آگے قربان کرنا قربانی ہے .
کیا ہم نے انھیں بتایا کہ ہماری خوشی ، ہماری محبّت اور ہمارے رشتے الله کی رضا کے آگے کچھ بھی نہیں اور الله کے حکم کو صرف مانا جاتا ہے ، اس کی توجیہ یا وضاحت طلب نہیں کی جاتی .
یقین مانئے ، جب تک ہم یہ سب اپنے بچوں کو نہیں سکھائیں گے تب تک ہماری قربانی صرف گوشت کا تہوار رہے گی .

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qurbani ALLAH Ki Khushnudi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 August 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.