
رشوت اورکرپشن کا ناسور
رشوت اور سفارش ہمارے معاشرے کا وہ ناسور ہیں جنھوں نے ہمارے ملک کو آج ان حالات تک پہنچا دیا ہے کہ ادارے بجائے ترقی کرنے کے دن بہ دن اپنا معیار کھوتے جارہے ہیں۔ عوام کا ان پر سے اعتماد ہی اُٹھ گیا ہے۔ کوئی بھی ادارہ ہو ان دو ناسوروں(رشوت اور سفارش) سے پاک نہیں ۔ تھانہ ہو یا واپڈا آفس ریلوے ہو یا پی آئی اے نااہل لوگوں نے لالچ کے مارے
منگل 18 اپریل 2017

(جاری ہے)
ایک پڑھا لکھا نوجوان جب اخبار میں اشتہار دیکھ کر حصولِ ملازمت کے لیے کسی ادارے کا رخ کرتا ہے تو اسے تمام تر تعلیمی قابلیتوں اور مہارتوں کے باوجود محض اس بنا پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے کہ اس کے پاس اہلکاروں کو دینے کے لیے”رشوت“ نہیں ہے اس کے بعد اگر وہ غریب کہیں سے مرے مارے اپنے بوڑھے ماں باپ کی جمع پونجی لے کر رشوت کا انتظام کر بھی لیتا ہے تو اب سفارش راستے کا پتھر بن کر سامنے آکھڑی ہوتی ہے۔
اب غریب آدمی کا سفارشی کون ہوسکتا ہے؟ نتیجتاً اسے sorry کہہ کر رخصت کردیا جاتا ہے اور پھر ان دونوں ”خوبیوں“ کے حامل ایک نااہل شخص کو نوکری مل جاتی ہے اور وہ اپنا رشوت کی صورت میں invest کیا ہوا پیسہ حلال حرام کی تمیز کیے بغیر اکٹھا کرنا شروع کر دیتا ہے اور اس کا کئی گناہ وصول کرتا ہے یوں ادارہ تو تباہ ہوتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کا ایک تعلیم یافتہ محنتی نوجوان طبقہ بھی مایوسی کا شکار ہو کر منفی سرگرمیوں کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔ آئے روز کی خود کشیوں چوریوں اور ڈاکوں کے بڑے محرکات میں بے روزگاری سرِ فہرست ہے۔ہم اکثر شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمارے ملک کا پڑھا لکھا طبقہ عام طور پر اس میں رہنا یا یہاں نوکری کرنا پسند نہیں کرتا بلکہ بیرون ممالک میں رہنے اور نوکری کرنے کو ترجیح دیتا ہے. اس کی وجہ یہی ہے کہ یہاں کا رشوت اور سفارش زدہ کلچر انھیں یہاں رہنے نہیں دیتا۔ اداروں میں نااہل لوگ بھرتی کیے جاتے ہیں جن کے پاس نہ تعلیم ہوتی ہے نہ تجربہ۔ جبکہ پروفیشنل اور اچھے ذہنوں کو ہم خود ہی مسترد کردیتے ہیں۔اس طرح ہم خود اداروں کو نااہل لوگوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ہم سب جانتے ہیں کہ مایوسی کفر ہے۔ مگر ایک نوجوان جس کا تعلق کسی ایم این اے، ایم پی اے سے نہیں کہ ان کی سفارش اس کے کسی کام آسکے ، جس کے پاس دینے کو پیسہ نہیں صرف ہنر ہی ہنر ہے (جس کی اس ملک میں کوئی قدر نہیں) اسے یہ بات سمجھانا بہت مشکل ہوجاتا ہے کہ مایوسی کفر ہے۔ اسے ان حالات کے سدھار کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ وہ جانتا ہے کہ اس ملک میں غریب غریب تر اور امیر کے امیر تر ہونے کا قانون لاگو ہے۔. لہٰذا ان حالات میں اس کوکون پوچھے گا۔ کون اس کی ڈگریاں دیکھے گا اورکون اس کے ٹیلنٹ کی قدر کرے گا؟ بوڑھے ماں باپ اپنا عمر بھر کاسرمایہ لگا کر اپنے بچے کو پڑھاتے ہیں کہ وہ ان کے بڑھاپے کا سہارا بنے گا۔ لیکن جب وہ اس بچے کو مایوس دیکھتے ہیں تو بستر سے لگ جاتے ہیں۔ انہیں یہ غم اندر ہی اندر کھاجاتا ہے ۔دوسری طرف نوجوان جسے اس کی قابلیت کے مطابق نوکری نہیں ملتی ایسے طلبا کے لیے نشانِ عبرت بن جاتا ہے جو اچھی جاب کے خواب آنکھوں میں لیے تعلیمی میدان میں محنت کررہے ہوتے ہیں اور ان میں بھی مایوسی پھیلنے لگتی ہے۔ ہمیں ان مسائل کا حل تلاش کر کے اس کا سد باب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اداروں میں رشوت اور سفارش کا کلچر ختم کرکے بھرتیاں صرف اور صرف میرٹ پہ کی جائیں۔ اگرچہ کچھ اداروں میں حکومت کی طرف سے اب میرٹ کا خیال رکھا بھی جانے لگا ہے لیکن یہ اقدام ناکافی ہیں ابھی بہت سا اصلاحی کام باقی ہے۔ اگر ہم اپنے ملک کو ایک خوشحال ملک کے طور پر ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں ذاتی مفاد پر قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے صرف اہل لوگوں کو اداروں میں آگے لانا ہوگا۔ بصورتِ دیگر ترقی یافتہ ملک کا خواب صرف دیوانے کا خواب کہلا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Rishwat Or Curruption Ka Nasoor is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 April 2017 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.