زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات

کاشتکاروں کو موسمیاتی تبدیلیوں قدرتی آفات اور ٹڈی دل کے نقصانات کے ازالے کیلئے بیمہ سہولت کی فراہمی

بدھ 27 جنوری 2021

Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
عاصمہ فقیر محمد
پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور یہاں کی تقریباً 70 فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے۔ایک زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے چاہیے تو یہ تھا کہ ہم زرعی اجناس کی پیداوار میں خود کفیل ہوتے اپنی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ بیرون ملک برآمد کرکے زرمبادلہ کماتے۔لیکن بدقسمتی سے ماضی میں حکومتوں کی ناقص حکمت عملی اور ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔

ماضی میں حکومتوں نے جو بھی پالیسی بنائی اس کا فائدہ صرف بڑے کاشتکاروں نے اٹھایا اور چھوٹے کسان ان ثمرات سے محروم رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی اور کسان کی حالت بہتر بنائے بغیر ملک میں سبز انقلاب نہیں لایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس شعبے کو اٹھانے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز کیا۔

عثمان بزدار نے پالیسی تشکیل دی ہے تاکہ پنجاب کو حقیقی معنوں میں زرعی گھر بنایا جا سکے۔
موجودہ حکومت نے زرعی شعبے میں نئی جہتوں 2019ء میں متعارف کرتے ہوئے مختصر ترین مدت میں اسے منافع بخش بنایا۔پنجاب حکومت کے اقدامات نے معیشت کی سمت درست کر دی ہے۔ان کی حکومت اب تک کاشتکاروں کو 46 کروڑ روپے کی جدید زرعی مشینری امدادی قرضوں پر دے چکی ہے۔

فصلوں کی 80 نئی اقسام کی منظوری دی گئی ہے۔پیداوار کو بڑھانے کیلئے ریسرچ کلچر کو فروغ دیا گیا۔جس کیلئے چھ ارب روپے مختص کیے گئے۔گندم چنے وغیرہ کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔78 ایکڑ بنجر اراضی کو قابل استعمال بنایا جا چکا ہے۔اب تک کسانوں کو بزار حکومت 35 ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کر چکی ہے۔ایک اور کام جو پچھلی حکومتیں نہ کر سکیں یعنی شوگر ملوں سے کاشتکاروں کو ننانوے فیصد واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی گئی۔

ای کریڈٹ اسکیم کے قرضوں میں ربیع کی فصل کیلئے 5000 اور خریف کے لئے دس ہزار کا اضافہ کیا گیا۔زراعت کا شعبہ چند یا معمولی اصلاحات سے ٹھیک نہیں ہو سکتا اور اس شعبے میں ملکی معیشت کو سنبھالنے اور پروان چڑھانے کی مکمل گنجائش موجود ہے۔
یقینا اسی لئے عثمان بزدار ذاتی دلچسپی لے کر ناقابل تحسین اقدام اٹھا رہے ہیں،ان تمام کامیابیوں میں وزیراعظم عمران خان کو کریڈٹ نہ دینا زیادتی ہو گی جنہوں نے 300 ارب روپے کی لاگت سے زرعی ایمرجنسی پروگرام کا آغاز کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ کپاس پاکستان کی ایک نقد آور فصل ہے اور پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ملکی زرمبادلہ کا 60 فیصد انحصار کپاس اور اس کے مصنوعات کی برآمدات پر ہے عالمی سطح پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہونے والی تجارت کا حجم تقریباً 14 ارب ڈالر ہے۔پنجاب ملکی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد پیدا کرتا ہے۔پنجاب میں تقریباً پچاس لاکھ ایکڑ رقبہ پر کپاس کاشت کی جاتی ہے جس سے ستر لاکھ گانٹھیں حاصل ہوتی ہیں۔

2015 سے کپاس کی کاشت کے رقبے اور پیداوار میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔لیکن اب کپاس کا کاشتکار بارانی علاقوں میں بھی کپاس کاشت کرکے پاکستانی معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈال سکے گا۔جس کی بدولت ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔
جنوبی پنجاب کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے تحت 35 کروڑ 20 لاکھ روپے کی خطیر فنڈ کی الگت سے جدید لیبارٹریوں اور دفاتر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

اور آخر میں یہ بات بھی قابل فخر ہے کہ پچھلے سال ورلڈ بینک نے کہا کہ پنجاب کا زرعی شعبہ تبدیلی کی طرف راغب ہے اور یہ تبدیلی پنجاب میں آہستہ آہستہ دکھائی دینے لگی ہے۔فصل انشورنس اسکیم کے تحت گزشتہ ایک سال میں تین لاکھ انسانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا یعنی کئی لاکھ خاندان معاشی بدحالی سے محفوظ رہے۔مزید یہ کہ کاشتکاروں کو موسمیاتی تبدیلیوں قدرتی آفات اور ٹڈی دل کے نقصانات کے ازالے کیلئے بیمہ کی سہولت فراہم کی گئی۔

اور مجموعی طور پر پانچ لاکھ 39 ہزار 439 کاشتکاروں کے فصلوں کا بیمہ ہو چکا ہے اور انشورنس کمپنیوں کو 98 کروڑ روپے بطور فریضہ ادا کیا جا چکا ہے۔مذکورہ بالا اقدامات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ صوبہ پنجاب میں ایک مرتبہ پھر زراعت ترقی کرے گی۔ پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ کسان بھی خوشحال ہو گا جس کا سارا کریڈٹ پنجاب حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 January 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.