روس الیکشن 2018ء ’پوٹن کو ناقابل یقین مینڈیٹ مل گیا

چوتھی بار منتخب روسی صدر پوٹن پاکستان کا مضبوط سہارا۔۔ روسی صدرکے دورہ پاکستان کے امکانات روشن ‘ پاکستان میں امریکی اثرو رسوخ کم ہوگا

منگل 10 اپریل 2018

roos election 2018 ' potn ko na qabil yaqeen mandate mil gaya
روس کے دو بار وزیراعظم اور دوسری بار صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پوٹن کو الیکشن 2018 میں ناقابل یقین مینڈیٹ مل گیا۔ صدارتی انتخاب کو1500 سے زائدہ مبصرین نے مانیٹر کیا جبکہ ہزاروں مقامی و غیر ملکی نامہ نگاروں نے الیکشن کی کوریج کی۔ ولادیمیر پوٹن نے مجموعی طور پر76 فیصد سے زائد ووٹ لیکر فیصلہ کن برتری حاصل کر کے چوتھی بار روس کا صدر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

18 سال سے زائد عرصہ برسراقتدار رہنے والے ولادیمیر پوٹن20127ء سے تاحال صدر ہیں۔ اس سے پہلے 2000 سے 2008ء تک صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ قبل ازیں وہ 1999 سے 2000ء تک بعد ازاں 2008ء سے 2012ء تک وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔ ولادیمیر پوٹن کے علاوہ 7 امیدوار بھی میدان میں موجود تھے، تاہم اس بارپوٹن کا پلڑا بھاری رہا۔

(جاری ہے)

اس فتح کے بعد پوٹن مزید چھ سال تک اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

انتخابی نتائج کے بعد ماسکو میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ ووٹروں نے ان کی گزشتہ چند سالوں کی کامیابیوں کو تسلیم کیا ہے۔ پوٹن کو گزشتہ صدارتی انتخاب میں 64 فیصد ووٹ ملے تھے ان کے قریبی حریف کمیونسٹ پارٹی کے امید وار گورو دین کو 15.2 فیصد کے قریب ووٹ ملے۔ولادیمیر پوٹن کی کامیابی پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر غیر متوقع مبار کادوی انہوں نے اس بات پر خاص توجہ دی کہ اقتصادی، تجارتی تعلقات کو مستقبل کے رابطوں میں ثبت انداز سے لیا جائے۔

پوٹن نے بھی مخاصمانہ رویہ ترک کر کے دوستانہ ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بالخصوص شام کے مسئلہ پر دونوں رہنماوں نے لچکدار رویہ اپنانے بارے اتفاق بھی کیا۔ یاد رہے کہ موجودہ الیکشن میں ووٹر زنے پو ٹن کی خارجہ پالیسی سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں بھاری اکثریت سے کامیاب کرنے کے ساتھ اندرونی پالیسی بارے بھی ایک چیلنج دیا ہے کہ وہ بد عنوانی، ترقی میں کی، وسائل کے منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر تقسیم کی شکایات کا ازالہ کریں گے اور ان مسائل کو فوری طور پر پوٹن کو توجہ دینا ہو گی۔

اقتصادی اور سیاسی طور پر روس اور روسیوں کے لئے یہ الیکشن اہم تھا۔ اندرونی پالیسیاں فیصلہ کن ہوں گی اہم فارن پالیسی پر پوٹن کو حمایت ملتی رہے گی اگرچہ برطانیہ اور امریکہ روس کے خلاف جو بھی اقدامات کر رہے ہیں اس مسئلہ پر روسی ووٹر پوٹن کی حمایت کرتے ہیں البتہ روسیوں کا مطالبہ ہے کہ اقتصادی ترقی کرد، زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دو، آمدنی بڑھا ؤاور سماجی مساوات لاؤان معاملات کو پوٹن کوحل کرنا ہو گا وگرنہ اگلے مرحلے اور مستقبل میں پوٹن کے سامنے یہ بڑا چیلنج ہو گا۔

انہیں روسی معیشت پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دینا ہو گا تاہم مغرب اور امریکہ کے روس کیخلاف اقدامات کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا بلکہ موجودہ پابندیوں کے باوجود بھی فرانس اور جرمنی سے تجارت لین دین میں دونوں ملکوں کو روس سے بڑا فائدہ ہو رہا ہے بالخصوص بھاری مشینری، توانائی،گیس، تیل سے یورپی یونین بھی ممکنہ شراکت دار ہونے کے لئے تیاری کر رہی ہے اس ضمن میں مغرب کی پابندیوں کے بارے روس کا کہنا ہے کہ سلامتی و استحکام ہماری ضرورت ہے نہ کہ تیل و گیس۔

کامیابی کے بعد پوٹن کاروس کی ترقی بارے متاثر کن منصوبہ ہے اسی حوالے سے پاکستان خوش قسمت ہے کہ پوٹن کی ذاتیدلچسپی سے پاکستان کوشنگھائی کانفرنس کا مستقل ممبر بنایا گیا جس کی آپ باضابطہ منظوری دی جا چکی ہے۔ شنگھائی کانفرنس منعقد و از بکستان2016ء میں جب پاکستان کو مستقل رکن کے بارے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تو اگلے دن خود پوٹن مجموی 30 دستاویزات کے علاوہ دو خصوصی دستاویزات چھین لیکر گئے اور چینی صدر کو پاکستان بارے سی پیک کے ساتھ ساتھ ایران اور مشرقی یورپ تک اکنامک کوریڈور کے حوالے سے اہم کردار سونے کی تجویز رکھی۔

قبل ازیں پوٹن کی یورو ایشیاپالیسی اور ون بیلٹ ون روڈ چین کے اشتراک سے پاکستان کو اہمیت دینے میں روکی صدر کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ”دوستی“ فوجی مشقیں پاکستان میں روسی افواج کے ساتھ اس پاکستانی علاقے میں کی گئیں جن کا امریکیوں اور ان سے فوائد حاصل کرنے والے پاکستان کے مفاد پرست عناصرنے ڈھنڈورا پیٹا تھا کہ روس گرم پانیوں تک آن پہنچا ہے اور جس کے خلاف جہاد فرض ہو گیا۔

علاوہ ازیں معصوم نوجوانوں کو جہاد کے نام پر امریکی مفادات کی آگ میں جھونک دیا گیا۔ اس جنگ کی آگ ابھی تک ان اور ہمارے مادر وطن کے ہر صوبے اور گھر گھر کو متاثر کر رہی ہے جس میں اب تک 75 ہزار سے زائدانساان شہید ،120 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان،لاکھوں فوجی سول اہلکار ہر طبقہ کے لوگ و کیل، علماء ، طلباء ، اساتذہ، مزدور خواتین، بچے، بوڑھے، جوان معذور ہو گئے ۔

ایسی صورت میں مزید نقصانات سے بچانے کے لئے پاکستان کے ایک سو کمانڈوزنے روس میں روی سپیشل فورسز کے ساتھ جنگی مشقیں کیں اور انہیں دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے ایک سو سے زائد جدید ہتھیار اور ٹیکنالوجی کی تربیت دی۔ جدید ترین ہیلی کاپٹر اور دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بڑے ملک کے بڑے صدر نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اوروقتاََ فوقتاََ اعلیٰ سطحی وفود،حکام کو پاکستان کے دورہ پر چین کے ساتھ ساتھ وزیراعظم پاکستان وزیر خارجہ اور عسکری قیادت کو ماسکو مدعو کرکے دنیا اور امریکہ کو پیغام دیا کہ روس پاکستان کو برابری کی بنیاد پر اہمیت دیتا ہے۔

ماسکو میں علاقائی اور خطے کی سلامتی کے حوالے سے افغانستان کی بگڑتی صورتحال میں روس اور پاکستان کے مفادات میں یکسانیت ہے جس کا تقاضا ہے کہ افغان جنگ کو بھڑکانے کی بجائے اسے ٹھنڈا کیا جائے اس ضمن میں طالبان کو مراسکو، بیجنگ، اسلام آباد، تہران میں سیاسی حل کے لئے آمادہ کرنے پر اہم کردار ادا کیا اور پاکستان کو اس میں برابر کی حیثیت دی۔

شکست خورد و امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یہ بات ناگوار گزری اور جوابی طور پر پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا گیا جس کے نتیجے میں پاک امریکہ تعلقات زوال پذیری کی جانب بڑھنے لگے اور پاک روس قرابت داری میں تیزی آ گئی۔ روس نے اسلام آباد کے ساتھ فوجی، سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا شروع کر دیا۔ روس نے کراچی لاہور 2.5 بلین ڈالرز کی گیس پائپ لائن بارے پاکستان کے ساتھ تعاون کے سمجھوتے پر اتفاق کیا۔

علاوہ ازیں انفراسٹر کر تجارت، اقتصادی شعبوں میں ہر قسم کے تعاون بارے بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ مستقبل میں ان شعبوں میں شراکت کے علاوو دفائی سطح پر سٹریجک معاملات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔اس ضمن میں روسی اعلی حکام جلد پاکستان کا دورہ کرینگے۔ علاوہ ازیں صدر پوٹن کی پاکستان میں دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال میں وہ پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں جس میں امکان ہے کہ پاک روس مختلف شعبوں میں تاریخی معاہدوں پر دستخط کرینگے جس سے بہت حد تک امریکی بالادستی سے نجات کے ساتھ ساتھ وسائل کی لوٹ سے نجات بھی ملے گی۔

پاکستان کے وسائل کو ترقی میسر آئیگی۔ ماضی میں پاکستان کی مجموعی ترقی کا ایک حصہ امریکہ اپنے ملک میں لے گیا۔ اور پاکستان کے غریب عوام اس سے محروم رہے۔ لینن، سٹالن کے پاور چی کا پوتا چوتھی بار انتخابات جیت کر دنیا کی طاقتور ترین سیاسی شخصیت بن گیا ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات جس کی ایک ترجیح ہے جو بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔ پوٹن کی کامیابی نئے دور اور اقتصادی ترقی کے نئے راستے کھولنے میں مدد گار ہو گی۔

قدرت نے ایک طویل عرصہ بعد پاکستان کو موقع دیا ہے کہ ماضی کے تجربات سے سبق حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے ارباب اختیار یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینگے۔ پوٹن نے پاکستان سے بہتر تعلقات بنانے میں اصولی و قانونی تقاضوں کے تحت قدم اٹھایاہے۔ انہوں نے کبھی ایسے لوگوں کی ہدایت پر عمل نہیں کیا ہے جنہوں نے انہیں اپنے اقدام پر نظرثانی بارے کہا جو ان کا مشہور قول ہے کہ ”ہدایت ہدایت ہوتی ہے قانون نہیں ہوتی“۔

لینن گراڈ موجودہ سینٹ پیٹرز برگ کے میر کا گمنام معاون ملک کا صدر بن چکا ہے جو دھن کا پکا اور یکسوئی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے یہ الفاظ پوٹن کی اپنی اہلیہ کے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پوٹن کو خود ستائی سے سخت نفرت ہے۔ وہ اپنے ہدف کے حصول کے لئے تن من دھن ایک کر دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ کچھ حاصل کرنے کی جستجو میں رہتا ہے۔ اکثر لوگ دولت کے پیچھے بھاگتے ہیں لیکن اس کا ہد ف نظر یہ ہوتا ہے۔

اس کو تندھی سے محنت کرنے میں سکون ملتا ہے۔ کامیابی و کامرانی ایسے لوگوں کے قدم چومتی ہے۔ بقول اہلیہ پوٹن لد میلا پو تنا ان کا خاتون اول بنناحیران کن 
ہے لیکن سربراہ مملکت بننااچھنبھے کی بات نہیں۔ پوٹن کی دیگر خوبیوں میں سے ایک خوبی سوویت یونین کی تحلیل کے عمل کے تسلسل کو داغستان اورچیچنیا کی بغاوتوں اور شدت پسندی کی شکل میں روکنا تھا۔

1990ء اور 1991ء میں انہوں نے کہا تھا کہ سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد معاشرے میں فوج اور سکیورٹی اداروں میں منفی سوچ نے ملک کوتباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا تھا جہاں کاکیشیا اورچیچنیامیں تباہی کے آگے بند باندھنا ضروری تھا ورنہ روس اپنا موجودہ نقشہ بر قرار نہیں رکھ سکتا تھا۔ روس کو یوگوسلاویہ نہیں بننے دینا چاہتا تھا بقول پوٹن اگر وہ انتہا پسندوں کا سر نہ کچلتے تو رشین فیڈریشن کا حال یوگوسلاویہ جیسا ہوتا۔

رشین فیڈریشن کی یوگوسلاو ائزیشن“ یورپ اور امریکہ میں روسی پناہ گزینوں کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ داغستان، چیچنیا، اگنوشتیا، تاتارستان، باشکیر ستان، بالائی علاقوں میں دریائے وولگا کے ساتھ ساتھ آگ کا سلسلہ ملک کے طول و عرض کو اپنی لپیٹ میں لینے سے روکا جہاں علیحدگی، دہشت گردی کا بازار گرم تھا۔ ولادیمیر پوٹن اپنی سوانح عمری میں اپنے بارے میں خود کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ اپنی صلاحیتوں کے عملی مظاہرے اور کچھ دلچسپ کرنے کی تاک میں رہتا ہوں۔

آپ خود اپنے ساتھ دغا بازی کرنے کے بعد کیسے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ یہ ہے میرا نظریہ اگر آپ کی کیرئیرس سازی کی دوڑ کا مقصد فقط طاقت اور دولت کا حصول ہے اور اس کے لئے آپ سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں تو معاملہ مختلف ہے۔ اگر آپ کی زندگی اصولوں پر استوار ہے اور آپ سماجی اقدار کا احترام کرتے ہیں تو آپ یہ بات آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ اپنی یا ان لوگوں کی قربانی دینا جو آپ ہی کی ذات کا حصہ ہیں قطعی غیر ضروری ہے۔

وہ کام کر ناہی بے معانی ہے جس میں نفع کم اور نقصان زیادہ ہو۔ ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ ہم اپنی جغرافیائی اور نظریاتی حدود میں رہیں تاہم اگر ہمیں ہماری حدود سے باہر دھکیلنے کی کوشش کی گئی تو ہم نے اتحادی ڈھونڈنے اور اپنی حدود کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے پر مجبور ہوں گے۔ ان باتوں کے تناظر میں پاکستان کے بارے صدر پوٹن کے رویہ کو سمجھنا مشکل نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

roos election 2018 ' potn ko na qabil yaqeen mandate mil gaya is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 April 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.