سال 2022مبارک

جمعرات 6 جنوری 2022

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

سال 2021با لآخرگزر گیا اور سال 2022کا جس شا یا ن شا ن طریقے سے استقبال کیا گیا اس سے نہیں لگتا تھا کہ ہمارے نو جوان بے روزگار ہیں ، مہنگائی ہے، غربت کا بھی شا ئبہ تک نہیں ہوا۔ البتہ لا قا نو نیت عا م رہی۔ تمام شہر دھا کوں اور گو لیوں کی تر تراہٹ سے گو نج رہا تھا۔ سڑکوں پر وہ طو فا ن بد تمیزی بر پا رہا کہ الامان والحفیظ۔ مختلف شہروں سے نو جوانوں کے زخمی ہو نے کی اطلا عات ہیں کئی بے گنا ہ نئے سا ل کی خو شیوں کی نذر ہوگئے۔

شرا ب نوشی میں مد ہوش پیرو جوان غل غباڑہ کر تے رہے ۔ بڑے شہروں کے لو گوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر بنی قو س قزع دیکھتے رہے، خوا تین اور بچے لطف اندوز ہو تے رہے۔ سال 2021کے آخری ہفتہ میں ملک کے طول و عر ض سے تھا نیداروں نے اپنے علا قوں اور ایک شہر سے دوسرے شہر یا پھر ایک صوبے سے دوسرے صو بے تک مو ج مستی کے پروگرا م بنانے کیلئے وسیع پیمانے پر شراب کے ذخیر ے ضبط کیے اور چند لوگوں نے راتیں حوا لاتوں میں گذا ریں ۔

(جاری ہے)

قوم نے اس طر ح نئے سا ل کا خیر مقدم کیا اور مد ہو شی کے عا لم میں نئے سال کیلئے بیک تمنا ؤں کا اظہار کیا اور دعاؤں کا نہ تھنے والا سلسلہ رات گئے تک جا ری رہا۔
حکومت کو تین سا ل گذر چکے ہیں ، تبدیلی کے دعویداروں نے کر ونا کی آڑ میں اور دنیا بھر میں مہنگا ئی کی دھائیاں دیکر عا م آدمی کا جینا دوبھرکر دیا ہے ۔ دو وقت کی روٹی مشکل ہو تی جا رہی ہے ۔

غریب غر بت کی لکیر سے نیچے نظر نہیں آرہا مگر امیر، امیر تر ہو چکا ہے ۔ حکومت میں شا مل وہی وزراء اور وہی افر شا ہی جو کئی دھائیوں سے گذشتہ حکومتوں کے آلہ کار بنے ہوئے تھے ، آج بھی براجمان ہیں ۔ وزراء اور بیورو کریسی ایک مفرور سیا ستدان سے خو فزدہ ہیں جو آئے روز پا کستان واپسی کی خبریں پھیلا کر ڈرا تے رہتے ہیں ، کبھی وہ طا قتور لوگوں سے راتوں کو ملا قا تیں کر کے انہیں ملا زمت میں تو سیع دینے کی خبریں شا ئع کرا تے ہیں اور یہی تا ثر دینے کی کو شش کر تے ہیں کہ آئندہ پھر وہی وزیر اعظم ہونگے ۔

اک واری فیر شیر نہیں بلکہ چو تھی بار فیر شیر!
حکومت میں شا مل وہ وزراء اور اراکین اسمبلی بھی ہیں جو ہر دور میں منتخب ہوتے ہیں اور وہ ہر حکومت کی مجبوری بن چکے ہیں ایسے اراکین اسمبلی نے ملا زمتوں کی بھر تی پر بے روزگار وں سے لا کھوں روپے وصول کیے ایسے نو جوانوں کی ماؤں نے اپنے زیور اور بہنوں نے اپنے بھا ئیوں کی ملا زمت کیلئے تمام زیور بیچ ڈا لے ۔

ہمارے ضلع میں پٹواریوں کی ملا زمتیں پندرہ لا کھ سے زائد فی سیٹ نیلا م ہوتی رہی ہیں اور مبینہ طور پر بارڈر ملٹری پو لیس کی ملا زمتیں بھی کھلے عام فروخت ہوئیں۔ میڈیکل افسروں کی ایک سا لہ مدت اور ایف سی پی ایس ڈا کٹروں کی بھر تی پر بھی پورے دا م وصو ل کیے گئے ۔ تحصیل آفس اور رجسٹری برا نچ میں اسی کا کام ہو تا ہے جو فکس ریٹ ادا کر تا ہے کیو نکہ اہلکاران کے مطا بق انہیں اوپر رقم دینی ہو تی ہے ۔

کمشنر ڈیرہ غازیخان جو اب یہاں سے تبد یل ہو چکے ہیں ان سے ملا قات ہوئی تو انہیں بتا یا گیا کہ ہمارے ایم این اے اور ایم پی اے حضرات اپنی مر ضی سے تر قیا تی کا م جس محکمہ کو چا ہیں دیتے ہیں اور شرط یہ ہو تی ہے کہ وہ زیا دہ پر سنٹیج انہیں دی جائے ، بڑے بڑے سر دار اور نواب کہلوا نے والے اتنا نیچے آجائیں گے سر شر م سے جھک جا تے ہیں ۔ ترقیا تی محکموں کے افسران نے اسی آڑ میں اپنے ریٹس بڑھا دیے ہیں ، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے نا م پر لوٹ مار جا ری ہے۔

آپ اندا زہ لگا لیں ترقیاتی کا م کس پیما نے کا ہو گا ، نئی تعمیر شدہ سڑکوں کا حا ل سو شل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعلی کے نا م پر سب کچھ جا ئز ہے اور پھر ان کے قریبی سا تھیوں کا تو ہا تھ روکنے والا کو ئی نہیں۔
ہمارے ارا کین اسمبلی میں ایسے بھی ہیں جو کھا د بیج کے نا م پر چور با زاری میں ملوث ہیں کھا د کے حصول کیلئے طویل لائنیں ایسے لو گوں کا کیا دھرا ہے ۔

یہ رکن اسمبلی کھلے عا م کہتا ہے کہ اس نے ووٹوں کے حصول کیلئے نقد رقم دی ہے۔ ووٹ خریدے ہیں یہی وہ اراکین اسمبلی میں جو بلد یا تی انتخا بات میں اپنے بھا ئیوں اور بیٹوں کے لیے سر گرداں ہیں۔ مبینہ طور پر کاروں اور بڑی گاڑیوں کی سمگلنگ میں ہمارے ایم پی اے ار ایم این اے ملوث ہیں اور بلو چستان سے پہاڑوں میں بنائی گئی نئی سڑکیں اور جیپ ایبل ٹریک شا ید اسی مقصد کیلئے بنائے گئے ہیں ۔

2022انتخابات کا سا ل ہو سکتا ہے اور ہمارے اراکین اسمبلی مختلف جما عتوں سے مذا کرات کر رہے ہیں ۔ یہ بات طے ہے کہ آنے والے عا م انتخابات میں یہ سیا سی صورت حا ل یکسر بد ل جائے گی ۔ جنوبی پنجاب کے سکریٹری صا حبان ار کمشنر کو صر ف تو نسہ اور بارتھی کے راستے یا د ہیں وہ اپنی ملازمت پکی کر نے اور دیگر اعلی عہدوں کے حصو ل کیلئے وہاں پہنچ جا تے ہیں ۔

ڈیرہ غا زیخان کے دیگر علا قوں کے بنیا دی مسا ئل سے وہ آگاہ نہیں اور اگر وہ جانتے ہیں تو ان کیلئے صر ف تحصیل تو نسہ کی فکر ہے ۔ کمشنر نئے تعینات ہوئے ہیں لو گ بتا تے ہیں کہ وہ محنتی افسر ہیں لیکن اس بد عنوانی، سمگلنگ ، چوری ڈکیتیوں کا کوئی تو نوٹس لے ۔ لگتا ہے کہ بیو روکریسی اور اراکین اسمبلی اس حکومت کے وفادار نہیں بلکہ معا ملا ت کہیں اور طے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :