" تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے"

ہفتہ 20 نومبر 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

حکو مت کی طر ف سے بلائے گے پارلیمنٹ کے پہلے مشتر کہ اجلا س جو بو جو ہ ملتو ی کر دیا گیا تھا، کے بعد غیر یقینی کی فضا کا یہ عا لم تھا کہ ہمارے میڈیا نے بھی وہ کہا نیاں گھڑ یں کہ سب کو یقین ہو چکا تھا کہ تحریک انصا ف کی حکو مت اب نہیں رہے گی ۔ اسمبلیوں کے توڑ نے سے الیکشن کا انعقا د عدم اعتما د سبھی آپشن کھلے تھے۔ طر فہ تما شا یہ کہ حکومت اور فیصلہ کن قو توں کے در میان آئی ایس آئی کے چیف کی تقرری پرپیدار ہونے والا تنا زعہ اس سارے کھیل کو جلا بخشنے کیلئے کا فی تھا۔

پا کستان پیپلز پارٹی کا نٹے سرے سے پی ڈی ایم کے قریب ہو نا ، اسمبلی میں متحد ہ اپو زیشن کیلئے مشاورت ، حتی کہ ظہرانے ، عشائیوں نے ہماری سیا ست میں غیر یقینی صورت حا ل پیدا کر دی ۔ مسلم لیگ ق اور دیگر اتحا دیوں کا مشتر کہ اجلا س میں حکومتی بلز کی حما یت نہ کر نے جیسے اعلا نات نے تو وہ پیج ہی پھاڑ کر رکھ دیا جس پر سا رے اکٹھے نظر آتے تھے لند ن میں چند ملا قا توں نے سیا سی میو زک میں وہ تار چھیڑا کہ اب ہوائیں بد ل رہی ہیں اور یہ تا ثر دیا جا رہا تھا کہ اس ملک کو چلا نے کیلئے ایک ہی مسیحا ہے جو لند ن میں مقیم ہے وہ سزا یا فتہ ہے اور مفروربھی ہے ۔

(جاری ہے)

ایک اہم خبر نے تو سب سیا سی بلو غت کے حا مل افرا د کو چو نکا دیا جب میاں شہباز شریف نے ملک کے اصل مقتدرہ کی اہم شخصیت سے ملا قا ت کی اس ملا قا ت نے سیا سی تبد یلی اور نئے سیا سی مسیحا کیلئے فیصلہ کن واقعہ قرار دیا گیا ۔اہل فکر و نظر تمام معا ملا ت سے آگاہ تھے کہ پنجاب میں چو ہدری پرویز الہی کے سر پر پگ رکھنے کی پیشکش کی گئی جس کیلئے شر ط یہ رکھی گئی کہ وہ پہلے تحریک انصا ف سے اپنی حما یت واپس لینے کا اعلا ن کریں۔

چو ہدری شجا عت کی نا سا زی طبع پر حمزہ شہبا ز کا گلدستہ لے جا نا اور پھر لا ہور کے حلقہ 133میں را نا جمشید کے کا غذات کا مستر د ہو نا جس میں تائید کنندہ کا اسی حلقہ کا نہ ہو نا اس طر ح کے بے سروپا خیا لات سے یہی سمجھا جا رہا تھا کہ کوئی ڈیل ضرور ہے ۔ ہماری سیا ست میں سب جا ئز ہے ۔ سزا یا فتہ شخص لند ن سد ھار جا تا ہے اور اس کا بھائی جو خو د بھی کئی الزا مات میں ملوث ہے ، پچا س روپے اسٹا م پیپر پر گارنٹی دیتا ہے ، دو سال گذر گئے دونوں آزا د اور ہر قسمی خو ف سے آزا د نظر آتے ہیں ۔

دوسری مجر مہ سزا یا فتہ کو ضما نت پر رہا ئی ملی اور ملکی سیا ست میں فوج ، عد لیہ اور جس کی چا ہے پگڑ یاں اچھا ل رہی ہے مگر سب خا مو ش اور مہر بلب نظر آتے ہیں۔
قا رئین کرام ! قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشتر کہ اجلا س کے دوسرے اعلان نے عا م سیا سی کارکن کو ایک نیا حو صلہ دیا۔ اپوزیشن یہ تا ثر دے رہی تھی کہ حکو مت نا کام ہو جائے گی جبکہ حکومتی جو ش جذبہ بتا رہا تھا کہ حکومتی پتلے میں نئی روح پھو نک دی گئی ہے ۔

اجلا س کی کاروائی پر اپوزیشن رہنماؤں کے خطا بات ان کی شکست خورد گی کا پتہ دے رہے تھے۔ انہیں کھل کر بو لنے کا مو قع دیا گیا ۔ بلا ول بھٹو زرداری نے خطا ب میں جب یہ کہا کہ مشینوں سے کرائے گئے عام انتخابات کے نتا ئج نہ ما ننے کا ابھی اعلا ن کر تے ہیں اور جب یہ کہا گیا کہ دیکھیں گے کیسے یہ انتخا بی اصلا حا ت پا س کرائی جا تی ہیں ۔ اسی وقت یہ یقین ہو گیا تھا کہ اپوزیشن چا روں شا نے چت ہو چکی ہے ۔

واقفا ن حا ل کا کہنا ہے کہ مقتدرہ کی طفل تسلیوں سے شہباز شریف کو پھر استعمال کیا گیا اور اپو زیشن رہنما ؤں نے بھی ایک دوسرے سے کھیل کھیلا۔
مشتر کہ اجلا س میں تیس سے زا ئد بلز قوا نین پیش کر کے وا ضع اکثریت سے پا س کرائے گئے۔ قو می اسمبلی کے سپیکر سے بد تمیزی اور دھمکیوں سے پارلیمان کے ما حو ل کو پرا گند ہ کیا گیا جب اسی ایوان کی گیلری میں ایک اسلامی ریا ست کا پارلیما نی وفد مو جو د تھا اور سپیکر نے اسکا با قا عدہ اعلا ن کیا ، اپوزیشن لیڈر نے عر بی زبا ن میں ان کا خیر مقد م کیا لیکن ایوان زیریں اور ایوان با لا کے اس مشتر کہ اجلا س میں حکو متی اکثریت کے با وجو د وہ طو فا ن بد تمیزی بر پا کیا گیا کہ غیر ملکی دفد کی آنکھیں بھی جھک گئی ہو نگی ۔

اپو زیشن رہنماؤں نے واک آؤٹ کر نے میں عا فیت سمجھی اور با ہر کھل کر پر یس کے سا منے بھی بھر پور احتجا ج کیا۔
عا م آدمی یہی سمجھ رہا تھا کہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن رہنماؤں کی با ہمی ملا قا توں ، را بطوں سے حکو مت کے غبار ے سے ہو انکل جائے گی لیکن وہ سر خرو لہڑی انتخا بی اصلا حا ت کے علا وہ دیگر اہم امور پر قا نو ن سا زی تو دیکھ لیتی جو ایک عر صہ سے التوا کا شکار تھے۔

مشینوں کے علا وہ بھی دیگر قوا نین عا م آدمی سے متعلق تھے لیکن ووٹ کو عزت دو اور جمہوریت کے علمبر دار وں نے اجلا س میں جسے وہ مقد س ایوان کہتے نہیں تھکتے، حکو متی اکثریت کے با وجو د بے تو قیر کیا جیسے وہ پورے پا کستان کو سیا سی سو جھ بو جھ سے عا ری سمجھتے ہوں عوا م بھی دیکھ رہی ہے اور یہ چہرہ بہت وا ضع ہے ۔ حا لانکہ ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ حکومت کا یہ آخری دن ہو گا ۔
 تھی خبر گر م کہ غا لب کے اڑ یں گے پر زے
 دیکھنے ہم بھی گئے پر تما شا نہ ہوا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :