وزیراعلی کا دورہ اور ناراض اراکین اسمبلی

ہفتہ 5 فروری 2022

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

وزیر اعلی پنجاب اپنے آبائی ضلع ڈیرہ غازیخان تشریف لائے تو انہوں نے پندرہ منصوبوں کا افتتاح کیا اور یہ خو شخبری بھی سنائی کہ ایک لاکھ تیس ہزار آسامیوں پر بھرتی بھی کی جائیگی اسی لیے بھرتیوں میں نوجوانوں کی عمر میں دو بر س رعایت بھی ملے گی ۔ اربوں روپے کے پندرہ ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیا د کے علاوہ باسٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کے تین پراجیکٹس نواحی بستیوں کو دریائی کٹاؤ سے بچانے کیلئے حفا ظتی بند اور دیگر اقدامات کا اعلا ن کیا ۔

سردار عثمان خان بزدار نے سر کٹ ہاؤس ڈیرہ غازیخان میں تمام منصوبوں کی تختیوں کی نقاب کشائی کی اور معززین شہر سے خطا ب کر تے ہوئے کہا کہ ان علا قوں میں کبھی ترقیاتی کا م نہیں ہوئے اور انکی کو شش ہو گی کہ پسماندہ علا قوں کو ترقی یافتہ اضلا ع کے برابر لا یا جائے۔

(جاری ہے)


تمام تر ترقیاتی منصوبوں کے اعلا نات کے باوجود وزیر اعلی کے ہیلی پیڈ سے جلسہ گاہ تک ہر قسم کی ٹریفک بند کر دی گئی اور عام آدمی دور سے اپنے محبوب سر دار کا نظارہ کر نے پر مجبور تھے ۔

یہ عمل کوئی پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ہر دفعہ شہری گاڑیوں کی طویل قطاروں کا حسین نظارہ اور راہ گزر کی خا ک اپنے سروں پر ڈال کر اپنے گھروں کو لوٹ جا تے ہیں ۔ اس بار وزیر اعلی کے دورہ سے قبل دو نوجوان باؤلے کتوں کے کا ٹنے سے شدید زخمی ہوئے جسمیں ایک طالبعلم دم توڑ گیا جسے کہیں سے کتے کا ٹے کی ویکسین نہ مل سکی اور وہ جا ن کی با زی ہار گیا ۔

وزیر اعلی نے متعلقہ محکموں کے افسران کو معطل تو کر دیا لیکن مر حوم طا لبعلم کے والد کو دلا سہ دینے خو د نہ پہنچ سکے۔ محکمہ صحت کے مشیر اور دیگر معززین چیک لیکر ان کے گھر پہنچ گئے اور اس ٹیم کی ضد تھی کہ مر حوم کا والد چیک بھی وصول کرے اور ویڈیو بھی بنائی جائے تاکہ دنیا دیکھ سکے بیچارے والد کو چیک لینے پر مجبور کیا گیا۔ جبکہ وہ متعلقہ محکموں کے ذمہ داران کے خلا ف تا دیبی کاروائی کی دھائی دیتا رہا ۔

سوشل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ چیک وصول کر نے میں پس و پیش کر رہا تھا اور اس مجبوری مجبوری کو قلمبند بھی کیا گیا۔ بعد ازاں اس سے چیک دینے پر شکریہ بھی ادا کرایا گیا ۔
آوارہ کتوں کے کا ٹنے کے واقعا ت عا م ہیں اور ہر شہر میں ہیں لیکن افسو س کہ ڈیرہ غازیخان کے سر کاری ہسپتالوں میں ویکسین نا پید ہے، وزیر اعلی کے ضلع اور محکمہ صحت کے مشیر کے شہر میں اہم دواؤں کا دستیاب نہ ہونا صحت کی کا میاب پالیسیوں پر سوالیہ نشا ن ہے۔

شہر یوں کیلئے صحت کا رڈ مہیا کر نا قا بل تعریف قدم ہے لیکن اس کے بر عکس ہسپتا لوں میں اہم دواؤں کا عدم دستیاب ہو نا اور ایم آر آئی مشینوں کا ہر وقت خراب رہنا وزیر اعلی کے شہر میں انتظا میہ کیلئے قا بل شرم بات ہے۔
اگر ہم ضلع کی سیا سی صورتحال کا جا ئزہ لیں تو مقا می دو ایم پی اے صا حبان جس میں محمد حنیف پتافی اور احمد علی خان دریشک خو ش و خرم نظر آتے ہیں، کہتے ہیں کہ صوبائی مشیر صحت جو مبینہ طور پر کھاد کا کام کر تا ہے اسنے حالیہ بحران میں اربوں روپے کمائے ہیں اور پانچوں انگلیاں اور سر کڑاہی میں ہے ۔

اسی طر ح احمد علی خان دریشک بھی عوامی مسائل سے بے نیاز دن دگنی اور رات چو گنی ترقی میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے علا وہ دیگر عوامی نمائندے جن کا تعلق تونسہ تحصیل سے ہے اور جاوید خان لنڈ شدید برہم ہیں اور بزدار گر دی سے تنگ ہیں ۔ گذشتہ دنوں انہیں منانے کیلئے وزیر اعلی کے بھائی سر دار جعفر خان پہنچ گئے بظا ہر تو صلح ہوگئی ہے لیکن اطلا عات یہ ہیں کہ جاوید خان لنڈ کسی بھی وقت تحریک انصاف کو خیر باد کہہ سکتے ہیں اور ان کے علاوہ سردار امجد فاروق خان کھو سہ ایم این اے اور سر دار محسن عطا کھو سہ ایم پی اے کے درمیان چند اہم معا ملات پر مشاورت ہو چکی ہے اور بلدیاتی انتخابات میں وہ اپنا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔

اگر چہ یہ کوئی نئی بات نہیں یہ تمام سر دار اور خواچگان پہلے بھی پارٹیاں بدلتے رہے ہیں لیکن اس بار جھگڑے مختلف ہیں۔ انہیں شکوہ اس بات کا ہے کہ وزیر اعلی کے بھائی اور عزیزوں نے لوٹ مار مچا رکھی ہے اور انہیں وہ آزادی نہیں ہے جو چند لوگوں کو حا صل ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب نے ڈیرہ میں یہ کہا ہے کہ وہ کسی میگا کرپشن کے کسی سکینڈل میں ملوث نہیں اگر کوئی انفرادی لوٹ مار میں مصروف ہے تو وہ خو د اس کے ذمہ دار ہیں ۔

یہ تو نیب ادارے کی مہر بانی ہے وگرنہ کیس تو ان کے پا س ہے ۔ اگر اب نہیں تو ضرور پوچھ گچھ ہو گی مکافات عمل بھی ایک طے شدہ امر ہے ۔
گذشتہ دنوں پا کستان کے ایک قومی جریدے کی تحقیقا تی ایک رکنی ٹیم ڈیرہ غازیخان کے دورہ پر تھی انہوں نے ڈیرہ غازیخان اور تونسہ تحصیل میں مختلف لوگوں سے ملا قا تیں کیں اور بلد یا تی انتخابات کے متوقع نتائج نا قص منصوبوں اور کرپشن پر ایک سروے کیا۔

راقم الحروف سے بھی ملاقات طے تھی۔ مجھے حیرانی ہوئی کہ محمد حنیف پتا فی ایم پی اے کی کھا دسے متعلق فروخت اور منافع کی تفصیل حیران کن تھی اور وزیر اعلی کے بھائیوں ، عزیزوں سے متعلق ، ترقیاتی محکمہ جات اور ملا زموں سے حا صل کروڑو ں روپے تحصیل آفس، رجسٹری برانچ سے وصول کر نے والوں سے اس ٹیم کو زبر دست آگاہی حا صل تھی اور وہ جانتے تھے کہ کمشنر اور دیگر افسران اس مالی کر پشن میں نہ صر ف حصہ دار ہیں اور پوری راز داری سے جرائم پر پردہ پوشی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :