سا نحہ مری ۔ فضا سوگوار

ہفتہ 15 جنوری 2022

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ سا نحہ مری کے ذمہ دار حکومتی پارٹی اور افسر شا ہی ہے کیو نکہ انہوں نے معا ملات کو بر وقت جا ئزہ لینا ہو تا ہے انتظا مات دیکھنے ہوتے ہیں اور پھر مری کوئی عا م جگہ نہیں ہے ۔ مو سم گر ما ہو یا پھر مو سم سر ما لا کھوں لو گ اپنی فیملیز کے سا تھ سیروتفریح کیلئے نکلتے ہیں خوا تین اور بچے بھی ہو تے ہیں ۔

اگر ہائی وے کی چیک پو سٹیں لوگوں کے دا خلے اور خار جی راستوں سے جا نے وا لوں کی تعداد کا اندا زہ نہیں لگا سکتے تو مری کے دا خلہ سے پہلے اور صوبہ خیبربختونخواہ سے آنے والے راستوں پر چیک پوسٹیں قائم ہونا ضروری ہیں جو ذمہ داران کو مطلع کر تے ہیں کہ اتنی تعداد میں گاڑیاں اندر داخل ہو چکی ہیں اور باہر جانے والی گاڑیوں کی تعداد بھی ان کے سا منے ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

افسوس سب لوگ خواب غفلت میں رہے اور ایسے اندوہناک واقعہ کی انتظار کرتے رہے۔ جبکہ محکمہ موسمیا ت نے بر فا نی طو فان کی شدت کا الرٹ جاری کر دیاتھا۔ اس کے باوجود مری میں داخلے کی رفتار بڑھتی رہی ۔ ہوٹلوں میں رہنے والے محفوظ رہے مگر برفیلے طوفان کی وجہ سے ٹریفک کی رفتار سست ہوتی گئی اور پھر سیاح قریبی سڑکوں پر چوبیس گھنٹے گذارنے پر مجبور ہوئے۔

مری میں اس سے بھی زیا دہ بر ف پڑتی رہی ہے اور سر دی کی وجہ سے کبھی اموات نہیں ہوئیں چونکہ مری میں ایسی بدنظمی کبھی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ اس بار شدید نقصان میں وہ انتظامات نہیں تھے، بر ف کی وجہ سے سڑکیں بند رہیں، درخت گرے تھے، بجلی کا نظام فیل ہوچکا تھا، سیاح گاڑیوں میں بچوں اور خواتین کے سا تھ موجود رہے ہیٹر گاڑیوں میں چلانے سے زیادہ لو گ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ان کی مدد کر نے والا کوئی نہ تھا۔

ان ہلاکتوں کے ذمہ دار وہ ہوٹل مافیابھی تھا جنہوں نے راتوں رات وہ لوٹ مارکی جس پر ہم سب شرمندہ ہیں ۔ پا نی کی بو تل ، گرم انڈے، کھانے کی اشیا ء گاڑیوں کیلئے چین، گاڑی کو دھکا لگانے کے ریٹس الگ الگ تھے۔ محض یہی نہیں ٹرک سڑکوں پر کھڑے کر کے راستے بند کیے گئے۔ سڑکوں پر بر ف پھینک کر راستے مسرور کرنے کی کو ششیں کی جا تی رہیں لوٹ مار کرنے والے گروہ منفر د انداز سے کام کرتے رہے۔

سب جانتے ہیں کہ سیا حوں کی ہلاکت سردی کی شدت سے نہیں بلکہ کاربن مونواکسائیڈ کی وجہ سے ہوئی بے بس لوگ اپنی گاڑیوں میں موجود رہے اور پھر اس بے بوگیس کی وجہ سے اپنی گاڑیوں میں خواتین اور بچے ہمیشہ کی نیند سوگئے۔
قارئین کرام ! چند سال قبل پنجاب سے سندھ جانے والی ٹرین سندھ کے ریگستانی علا قے میں خراب ہو گئی ، شدید گرم مو سم، ٹرین کے اندر کی حدت اور باہر گرم موسم کی حدت اور لوکے تھپڑوں نے مسافروں کا براحال کردیاتو اسی قیامت میں دیہا توں نے دوردراز علاقوں سے پانی کے مٹکے اٹھائے، کھانے کیلئے روٹی جو جس کے پاس مو جود تھا وہ لے کر مسافروں کی مدد کی، اگر لو گوں تک اشیاء خوردنوش نہ پہنچتیں تو ہلا کتوں کی تعداد بہت زیا دہ ہو سکتی تھی لیکن افسوس ملک کے دارالخلافہ اسلام آباد سے چند میل دورایسا سانحہ رونما ہوگیاجس سے پورا ملک باالخصوص مری کی فضا سوگوار ہے۔

ہر معاشرے میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں اور دونوں قو تیں نیکی اور بدی کے رستے پر گامزن ہوتے ہیں ۔ مری میں پھنسے سیاح جی پی او سے دوچار کلو میٹر کے فاصلے پر تھے، سرکاری دفاتر موجود تھے ملا زمین موجود تھے جن کے پاس سب کچھ تھا سوائے جذبہ ہمدردی کے۔ یہاں مری کے اسی علاقے میں موجود ایک شہری جوبراہ راست مخاطب تھا لیکن اس نے اپنی شنا خت چھپائے رکھی اس شخص نے لوگوں کو اپنے گھر میں نہ صر ف واش روم کی سہولت دی ، کھانے پکانے کا بندوبست کرکے دیا، آرام کیلئے خواتین و حضرات کو اپنا گھر پیش کر دیا۔

جو لو گ کاروں میں بیٹھے رہے اور بات کرنے کیلئے بھی تیار نہ تھے انہیں دعائیں دیتا آگے بڑھ جاتا لیکن تمام رکی ہوئی گاڑیوں کو چاول مہیا کیے جبکہ اس وقت تک سرکاری سطح پر کوئی احوال پوچھنے بھی نہیں آیا تھا۔ حکومت کو چا ہیے ایسے نیک دل شخص کی شنا خت کرکے کم از کم سر کاری سطح پر شکر یہ تو ادا کر نا چا ہیے۔
آخر کار حالات کے پیش نظر پاک فوج کو مدد کیلئے بلایا گیا۔

فوجی جوانوں اور افسروں نے تمام ضروری اشیاء بہم پہنچائیں اور نز دیکی عارضی قائم مراکز میں پہنچا یا گیااوربھاری مشینری سے برف ہٹانے کا کام شروع کردیا اور تمام راستے صا ف کرانے میں بھر پور کوششیں شروع کر دیں۔ اسی طر ح ریسکیو 1122، ایدھی ٹرسٹ اور دیگر مذہبی تنظیموں نے بھی اپنے نیٹ ورک کو آپر یٹو کیا۔ پاک فوج پر بھونکنے والوں کو چاہیے کہ وہ سردیوں کی شدت میں ان کی کارکردگی کو بھی دیکھیں جو ہر دکھ میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

مری ابھی تک تمام سیا حوں کیلئے بند ہے، چند ہوٹل والوں کے خلاف کاروائی ہوئی ہے ، دیگر رکاوٹ پیدا کرنے والوں کو قا نو نی شکنجہ میں کَس لیا گیا ہے ۔ ضلع کی حیثیت کا اعلا ن ہو چکا ہے ۔ لیکن ایسے پہاڑی اور تفریحی مقامات پر متعلقہ محکمہ جات کو افرادی گنجائش کا علم ہوتا ہے ۔ پھروہاں سڑکوں اور راستوں کی کمی کی وجہ سے مشکلات بڑھتی جا تی ہیں ۔ حکومت مری اور دیگر علاقوں جس میں کالام ، ناران ، مالم جبہ کے علاوہ جنوبی پنجاب کے مری فورٹ منرو پر بھی توجہ دے ایسا نہ ہو پھر کہیں ایسا حا دثہ رونما ہوجائے۔ ہر موسم اور قومی تہوار پر ایسے علاقوں پر توجہ دی جا نی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :