حکومت کے وزراء نے اپنی دو سالہ کارکر دگی بلکہ ” حسن کارکردگی “ پر خوب بھنگڑ ے ڈالے ہر وزیر ہر مشیر نے اپنے کارنامے گنوانے میں کو ئی کسر نہیں چھو ڑی ، داخلہ سے شروع ہو جا ئیے خارجہ تک جا ئیے حکومتی کامرانیوں کی طویل فہرست عوام کے سامنے رکھی گئی ، بہت سے ایسے حکومتی کا رہا ئے نما یاں بھی ” کا غذی کا رروائی “ کے طور پر قوم کے سامنے رکھے گئے جنہیں سن کر قوم انگشت بدنداں رہ گئی ، گویا پیاری حکومت اپنی دوسالہ کا رکردگی پر پھو لے نہیں سما رہی ، صدر مملکت وزیر اعظم اور وزیر کبیر تک سبھی اپنی ہی حکومت کے ممدوح ٹھہر ے ، حکومت وقت استحکام اور حزب اختلاف ان دو سالوں کو ” انتقام“ کا نام دے رہی ہے ایک عجب تماشا سیاست کے ایوانوں میں بر پا ہے ، حکومت وقت کے کبیروں نے لگے دو سالوں کی حکمرانی میں عوام آدمی کے مفاد کے باب میں کیا ” گل “ کھلا ئے ، گرانی کے گراف کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچایا ، روزگار دینے کے بجا ئے عام آدمی سے لگا لگایا روز گار چھینا ، تر قیاتی منصوبوں کے باب میں زبانی جمع تفریق کا لو لی پاپ عوام کا مقدر رہا ، مزدور کے منہ سے نوالہ چھیننے میں حکومت وقت پیش پیش رہی ، کا روباری طبقے کا دامن نچوڑنے میں حکومت وقت کی پا لیسیوں نے الگ سے ادھم مچا ئے رکھا ، متوسط طبقے کو سفید پوش طبقے میں دخیل کر نے کا حکومتی کا رنامہ الگ سے وطن عزیز کی سیاسی تاریخ کے سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جا ئے گا ، ذرا بتلا ئیے وزیر اعظم اور ان کی حکومتی ٹیم نے براہ راست عوام کی آسانی کے لیے کو ن سی پا لیسیوں کا چلن عام کیا ، کس وزیر نے اپنے محکمے کے ذریعے عوام کے لیے حقیقی معنوں میں آسانیاں پیدا کر نے کا ساماں کیا ، پو لیس کا قبلہ درست کر نے کے ہزار وعدے کیے گئے مگر حکومت پو لیس کا قبلہ درست کر نے میں کتنی کا مران ٹھہر ی ، تعلیم کو فروغ دینے کے بجا ئے تعلیم اور تعلیمی حلقوں کی سانس بند کر نے کی ہر وہ کو شش حکومتی سطح پر لگے دو سالوں میں کی گئی جو حکومتی اعلی دماغوں کے بس میں تھا ، حکومت وقت کے مہر بانوں کے دعوے کیا تھے اور عملا ً لگے دو سالوں میں کیا کر تے رہے ہیں ، حکومت وقت کے احباب کی چر ب زبانی اپنی جگہ مسلم مگر عملا ً حکومت وقت نے اپنے دو سالہ دور میں عوام کے ہر طبقے سے ” شودر پن “ والا بر تاؤ کیا ” طبقہ کبیر یہ “ کے سوا کو ئی بھی طبقہ حکومت وقت کی پالیسیوں اور اقدامات سے شاداں نہیں ، حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا بھی عوام کے حقوق کے باب میں کا رکردگی صفر بٹا صفر برابر صفر رہی ، ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ تگڑی حزب اختلاف عوام کے حقوق کی محافظ بن کھڑی ہو جاتی ، گرانی بے روز گاری اور حکومت وقت کی عوام دشمن پا لیسیوں کے خلاف حزب اختلاف بند باندھ کر کھڑی ہو جاتی ، مسلم لیگ ن تگڑی سیاسی جماعت کے طور پر حکومت وقت کو اگر چاہتی تو چھٹی کا دودھ یاد لا سکتی تھی ، عوام کے حقوق کے تحفظ اور فراہمی کے باب میں مگر مسلم لیگ ن کا کردار بھی سچ پو چھیے تو انتہا ئی مایوس کن رہا ، مسلم لیگ ن ان دوسالوں میں بس ” کلام شاعر بہ زبان شاعر “ والا کر دار ادا کرتی رہی ، پی پی پی کا کم و پیش عوام کے حقوق کے معاملے میں حال مسلم لیگ ن والا رہا ، لگے دوسالوں میں پی پی پی بس حکومت سے ذاتی پر خاش اور مخاصمت کی راہ پر چل سو چل رہی ، سیاسی جماعت جو عوام کی نما ئند ہ ہو نے کی ” اصلی دعوے دار “ ہے اس سیاسی جماعت نے حکومت کی عوام دشمن پا لیسیوں کے خلاف ڈھنگ سے احتجاج تک ریکارڈ نہیں کر وایا ، تلخ سچ کیا ہے ، یہ کہ عوام کا بس خدا ہی حافظ ہے ، تحریک انصاف کو حکومت کی ” عزیز داری “ مر غوب ہے اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو بس اپنی سیاست کی چمک دھمک پیاری ہے ، عوام کے سا تھ کیا ہو رہا ہے ، عوام کے دلوں پر کیا بیت رہی ہے ، عوام کو کن مشکلات کا سامنا ہے ، عوام کے دکھ درد کیا ہیں ، عوام کے کیا مسائل ہیں ، عوام کے دلوں میں کون سے غم جاں گزیں اور کون سی فکر دامن گیر ہے ، حکومت اورحزب اختلاف کو عوام کی رتی برابر پرواہ نہیں ، حالات اگر اسی ڈگر پر چلتے رہے دیکھ لیجیے جلد وہ دن آنے والے ہیں جب عوام بھکاری بن کر سڑ کوں پر دو وقت کی روٹی کے لیے ہا تھ پھیلا ئے کھڑی ہو گی ، بات تھوڑی کڑوی ہے مگر سچی ہے ، رائے عامہ پر اثر انداز ہو نے والے طبقات بھی عام آدمی کے لیے آواز بلند کر نے سے قاصر ہیں ، حکومت کو عوام سے کو ئی لگا ؤ نہیں ، حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو عوام سے زیادہ اپنی سیاست عز یز ہے ، اس منظر نامے میں بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ حکومت خوش حال اور عوام کا حال بد حال رہے گا ، جہاں تلک کارکر دگی کی بات ہے اپنی تعریفوں کے پل باندھنے میں بھلا کو ن سی زباں تکتی ہے سو حکومت کے مصاحبین اپنی حکومت کی تعریفیں اسی طر ح جاری رکھیں گے عام آدمی کو مگر عملاً کچھ ملنے کی توقع عبث ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔