” گرمی سیاست “

ہفتہ 10 اکتوبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

حزب اختلاف کی گھج وھج نے کا رزار سیاست میں ایک ساماں تو آخر کار باندھ ہی لیا مختلف خیال سیاسی جماعتوں کا اختلافی اتحاد کیا اتفاق کا بھر م قائم رکھ سکے یہ سوال پھر کسی دن کے لیے اٹھا ئے رکھتے ہیں ، حاضر وقت مگر حزب اختلاف کی سیاسی اتحاد نے حکومت وقت کو اچھے بھلے ” وخت “ میں ڈال دیا ہے ، حکومت کے اعلی دماغ لا کھ انکار کر یں اندر خانے مگر تحریک انصاف سے جڑے ” عوامی نباض “ حزب اختلاف کے ابال سے اپنی حکومت کے لیے اچھا بھلا ” وبال “ محسوس کر رہے ہیں ، تحریک انصاف حکومت نے دراصل اپنے ہاتھوں حزب اختلاف کے احتجاجی غبارے میں ہوابھر نے کا ساماں کیا ہے ، اپنے اقتدار میں تحریک انصاف کی مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے لیے ہنوز ککھ بھی نہ کر سکیں ، گرانی لا قانونیت اور اداروں میں ” رنگیلا شاہی “ نظام نے عام آدمی کو چکرا کر رکھ دیا ہے ہر حکومتی اداہ عملا ً مادر پدر آزاد ہو چکا ، عوام کو جائز معاملات اور مسائل کے حل میں سر کار کے ادارے باقاعدہ ذلیل و رسوا کر نے کی خو اپنا ئے ہو ئے ہیں وہ ادارے جو شہباز شریف کے دور میں طو ھا ً کر ھاً عوام کی خدمت کے باب میں اچھے بھلے تھے آج وہی سر کاری ادارے کمزرور انتظامیہ کی وجہ سے عوام الناس کے لیے عذاب بن چکے ہیں ، گرانی کا مزہ تو اب روز کا معمول بن چکا کو ئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن عوام کی زندگیوں سے لگ کھا نے والی اشیا کی نر خوں میں اضافے کا بم عوام کے سر پر حکومت نہ مارتی ہو ، حکومت وقت کے مہربان اور قد ردان عوام کے مسائل میں نت نئے مسائل کے اضافے کو گو یا اپنا فر ض اولیں سمجھتے ہیں ، قانون کی پاسداری تو گویا وطن عزیز میں ایک خواب کا درجہ پا چکی ہے ، قانون کی خستہ حالی بلکہ بد حالی کا ہر سو بول بالا ہے ، ایسے حالات میں جب حکومت وقت ہر طور عوام دشمن پالیسیوں پر صدق دل سے عمل پیرا ہے ، بار بار توجہ دلا نے کے باوجود مگر حکومت کے اعلی دماغ عوام کی سننے کے بجا ئے ” سیب “ کھا نے کا مشورہ عوام کو دیتے نْطر آتے ہیں ، عملا ْ کیا ہو رہا ہے ، حکومت کے مہر بانوں کو عوام کے حالات اور مسائل کا احساس اور ادراک تک نہیں ، جس حکومت کو عوام کے بنیادی مسائل کا ادارک تک نہ ہو بھلا وہ حکومت عوام آدمی کی آسانیوں کے لیے کیوں اپنا دل جلا ئے گی ، سرکاری اداروں میں لو ٹ کھسوٹ کا گو یا ایک مقابلہ سا بر پا ہے ، یو ں سمجھ لیجیے کہ سرکار کے اداروں میں لو ٹ کھسوٹ کی وبا ” کو رونا “ کی طر ح عام ہے ، جائز اور معمولی معمولی کا موں کے لیے عام شہری سر کار کے اداروں کے ہاتھوں رسوا ہو رہے ہیں ، حکومت کے اس ” رنگیلا پن “ حالات میں اگر حزب اختلاف عوام میں اپنا ” سیاسی چورن “ بیچنے کے لیے میدان میں حکومت کے خلاف اپنے زور بازو کا استعمال کرتی ہے ، ظاہر سی بات ہے تحریک انصاف کی حکومت کے لیے اقتدار کے محلوں میں آبرو کے ساتھ براجمان ہو نا انتہا ئی مشکل ہو جا ئے گا ، ایسی صور ت میں جب عوام کے اریب قریب تمام عوامی طبقات تحریک انصاف حکومت سے آخری حد تک نا لاں ہو چکے ہے ، سیاسی ناقدین کے خیال میں حکومت وقت کے ہاتھ پا ؤں اگر ابھی سے پھول گئے عملا ْ جب حزب اختلاف حکومت کی دو سالہ کا رکر دگی جب عوام کے سامنے رکھے گی ، تحریک انصاف کے اقتدار کے مکینوں کے لیے حزب اختلاف کے تابڑ تو ڑ حملوں کا مقابلہ کر ں نا کسی صورت آساں نہیں ہو گا ، خود ملاحظہ کر لیجیے جب سے حزب اختلاف کے اتحاد نے حکومت کے خلاف سخت سیاسی طر زعمل کی نوید سنا ئی ہے اس کے بعد سے حکومت کے وزراء اور مشیروں نے اپنے فرائض کو پس پشت ڈال کر اپنی توپوں کا رخ حزب اختلاف کی طر ف کر رکھا ہے ، وار اور جوابی کے ایک سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کا کو ئی آخری سرا نظر نہیں آرہا ، ابھی تک تو حزب اختلاف صرف زبانی ” جمع تفرق “ کے خانے میں ہے اور حکومت کے زعما کے ہا تھ پا ؤں پھول چکے ہیں ، ذرا سوچ لیجیے جب حزب اختلاف میدان سجانے والے راستے پر گامزن ہو گی ، اس وقت حکومت کی حالت کیسی ہو گی، سیاسی مبصرین کے مطابق مختلف اذہان مختلف سیاسی نظریات اور خیالات کی پر چار کر نے والی سیاسی جماعتوں پر مشتمل سیاسی اتحاد اگر باہمی اتفاق سے حکومت وقت کے خلاف صحیح معنوں میں حکومت کے خلاف مورچہ زن ہو تا ہے، نپے تلے انداز میں یہ اتحاد وقت کے حاکموں کے خلاف اپنے احتجاجی تحریک کو آگے بڑھا تا ہے ، نشانہ باندھ کر حکومت کے ” کمزور مو رچوں “ پر بمباری کر تا ہے ، بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ حزب اختلاف مو جودہ حکومت سے اکتا ئے ہو ئے عوام کو بطور ” ایندھن “ استعمال کر سکتی ہے ، اہم تر سوال ہے ، جن سیاسی جماعتوں سے عوام تنگ آچکے تھے آج عوام انہی سیاسی جماعتوں کی جانب دیکھنے پر کیوں مجبور ہے ، اس لیے کہ تحریک انصاف حکومت میں آنے کے بعد اپنے ایک بھی ” سبز باغ “ کو حقیقت کا روپ دینے میں بر ی طرح میں ناکام رہی ، عوام کے ساتھ ایسا ظالماہ سلو ک تو مسلم لیگ اور پی پی پی نے نہیں کیا جس ظلم کی رہ پر تحریک انصاف چل سوچل ہے ، ایسے حالات میں جب عوام میں حکومت کے خلاف ایک لا وہ پک رہا ہے ، صاف سی بات ہے حکومت ار حکومتی پا لیسیوں سے تنگ عوام نے ایک بار پھر مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی جھولی میں اپنی تائید ڈال دینی ہے ، اس کے بعد کیا ہو گا ، یہ کہ تحریک انصاف کو نہ صرف حکومت کے لیے کچھ گزرنے کے لیے کچھ باقی نہیں بچے گا بلکہ تحریک انصاف کو اپنی ساکھ بچا نے مشکل ہو جا ئے گی ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :