”غریب شہر کو کس جرم کی سزا دے رہے ہیں“

بدھ 28 اکتوبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

حزب اختلاف اتحاد کے بھڑ ک اٹھنے کے بعد سادہ لو ح عوام نے حکومت مخالف اتحاد سے کچھ زیادہ ہی امید یں وابستہ کر لیں تھیں عوام کے خیال میں تگڑی حزب اختلاف حکومت وقت کو عوام کے مسائل حل کر نے پر مجبور کر ے گی حکومت وقت پر عوام کے مسائل کے باب میں حزب اختلاف کا دباؤ بڑھے گا تو لا محالہ حکومت کے ” پر زے “ لفاظی سے نکل کر عوام کودرپیش مسائل کے حل کے لیے ہاتھ پا ؤں چلا نا شروع کر دیں گے ، لگے سالوں میں عوام کے مسائل سے ” لاپروا ہ “ حکومت عوام کی اشک شو ئی کا کچھ ساماں کر ے گی ، حزب اختلاف کی ” اٹھان “ اگر چہ قابل توجہ بھی ہے اور قابل ذکر بھی مگر حزب اختلاف کے ” پر دھان “ بھی عوام کی اکٹھ میں ذاتی رنجشوں کی کہانیاں ہی سنا نے کی روش پر گامزن ہیں، حزب اختلاف کے حالیہ جلسوں میں حزب اختلاف کے چوٹی کے قائد ین کی تقا ریر سہ بارہ سن لیجیے عوام کی امنگوں عوام کے مسائل عوام کی پر یشانیوں کا تذکرہ برائے نام ہی ملے گا ، ان جلسوں میں اریب قریب ہر سیاسی جماعت بس اپنے ذاتی مشکلات اور اپنے مفادات کارونا ہی روتی رہی ہر سیاسی جماعت کا مد عا بس اقتدار کا حصول ہی نظر آیا بلکہ کچھ سیاسی اکا برین توجوش خطابت میں بہت ” دور “ نکل گئے ، قبلہ نورانی کی تقریر نے تو حزب اختلاف کے اچھے بھلے ” دبنگ پن“ میں بھنگ ڈال دی ہے ، سادہ سا نکتہ ہے حکومت وقت کی عوام دشمن پا لیسیوں پر حملہ آور ہو جا ئیے ، حکومت وقت کی غلط اقدامات پر جلسوں میں جوش خطابت کے ہنر دکھلا ئیے، حکومت وقت کو عوام کے مسائل حل کر نے پر اکسا نے کی سعی کیجیے، حکومت وقت کی غلط پا لیسیوں کے ناقد بن کر قوم کو حکومت کی نااہلیوں سے آگا ہ کیجیے ، ہو مگر کیا رہا ہے ، حزب اختلاف سے جڑے سیاسی قد کاٹ کے حوالے سے معتبر سیاسی زعما بھی بس اقتدار کے حصول کے لیے سر گر داں ہیں ، وہ نظام جس کے ہا تھوں عوام لگے بہتر سالوں سے رسوا ہو رہے ہیں وہ فر سودہ نظام جس کے ہاتھوں عوام تباہ حال ہو چکے ، وہ نظام جس سے عوام کے لیے قدم قدم پر پر یشا نیوں کا سامنا ہے وہ نظام جس کو ” لاٹھی “ بنا کر عوام کو بھیڑ بکریوں کی طر ح سال ہا سال سے ہانکا جارہا ہے ، اس نظام کے خلاف اہل جمہور کی نما ئندہ کو ئی بھی سیاسی جماعت ” جہاد “ کے لیے سر بکف ہو نے کے لیے عملاً تیار نہیں ، مو جودہ نظام کس کی ترجمانی کر تا ہے ، مو جودہ نظام کس کے لیے سود مند ہے ، مو جودہ نظام میں کس کا مفاد پو شیدہ ہے ، ظاہر سی بات ہے مو جودہ نظام بلکہ فر سودہ نظام صرف اور صرف طبقہ اشرافیہ کے لیے سایہ دار شجر ہے ، حکومت ہو یا حزب اختلاف دونوں کو مو جودہ نظام ہی سوٹ کر تا ہے اسی نظام کے بل پر سیاسی اشرافیہ اقتدار حاصل کرتی ہے اسی نظام میں موجودچور راستوں کو استعمال کر کے یہ طبقہ اپنی جیبیں بھر تا ہے اسی نظام کے سائے تلے یہ طبقہ خود کو ہر قانونی الجھن سے مامون کر تا ہے اسی فر سودہ نظام کی آڑ میں یہ طبقہ اشرافیہ اختیار کے ڈنڈے کو استعمال کر کے من چاہے مفادات حاصل کر تا ہے ، کل تلک جناب خان پاکستانی قوم کو نیا پاکستان اور ” تبدیلی “ کے بھا شن دیا کر تے تھے عوام کا خون نچوڑنے والے اس نظام کو ختم کر نے کے دعوے کر تے تھے وہی جناب خان اقتدار میں آنے کے بعد اسی نظام کے محافظ بنے بیٹھے ہیں ، حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا کردار ملاحظہ کیجیے حزب اختلاف کے رنگ ڈھنگ بھی کچھ ایسے ہی ہیں ، نظام کی تبدیلی ، انصاف کی تیز تر فراہمی قانون کی حاکمیت فلا حی ریاست اور عام آدمی کی آسانی کے لیے نہ حکومت وقت سنجیدہ ہے نہ حزب اختلاف کو عام آدمی کے مسائل سے کو ئی لگ ہے ، اس تمام صورت حال کو دیکھتے ہو ئے کیا عام آدمی ما یوس نہیں ہو گا ، کیا ان حالات میں عام آدمی خود کشی نہیں کرے گا ، خدا لگتی یہ ہے کہ موجودہ نظام میں عام آدمی کے لیے خیر کی کو ئی خبر نہیں ، یہ وطن صرف اور صرف سجیلے سیاست دانوں کی چراگاہ ہے یہ وطن صرف طاقت وروں کی پناہ گاہ ہے یہ وطن صرف جابروں کا ٹھکانہ ہے ، وطن عزیز کے وسائل پر صرف طبقہ اشرافیہ قابض ہے ، غریب شہر کا پر سان حال کو ئی بھی نہیں ، طبقہ اشرافیہ کو بس اپنے مفادات کی ہوس کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا ، افسر شاہی کو اپنے ٹھا ٹ باٹ عزیز تر ہے ، طاقت کے ہنر سے سے لیس طبقے کو چھڑی استعمال کر نے کی عادت بد لاحق ہے ، اقتدار اختیار اور طاقت کے ان ” پاٹوں “ کے درمیاں غریب بس پسنے کے لیے ہے ، جانے کب وہ سورج طلوع ہو گا جو عام آدمی کے لیے آسانیوں کی نوید لے کر آئے گا ، کب خلق خدا حقیقی معنوں میں راج کر ے گی ، کب قانون کی نظر میں محمود و ایاز برابر ہو ں گے جانے کب غریب شہر کی ناکر دہ گنا ہوں کا سزا کا خاتمہ ہوگا ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :