”دال “

منگل 10 نومبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

سیاسی ہڑ بونگ کی سی کیفیت نے عجب سی فضا پیداکر رکھی ہے سیاسی دھما چوکڑی کا رنگ اقتدار کے ایوانوں میں بھی دیکھا جارہا ہے اور حزب اختلاف کے صفوں میں بھی ، حزب اختلاف اہل اقتدار کو ناہل نالا ئق اور نکما ثابت کر نے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے جواباً حکومت کے اعلی دماغ اپنا سارے کا سارا زور حزب اختلاف کو چور ڈاکو اور پتا نہیں کن اکن القابات سے نواز رہی ہے ، حزب اختلاف حکومت کو ” دھو نے “ کے لیے جلسہ سجا تی ہے بدلاً حکومت وقت حزب اختلاف کو ” رگڑا “ دینے کے لیے عوامی میدان سجا دیتی ہے لگے کئی دنوں سے سیاسی درجہ حرارت میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے گویا حکومت اور حزب اختلاف کی ” نوراکشتی “ جاری ہے ، سیاست کے اس سارے کھیل تماشے میں مگر عوام ہکا بکا بلکہ حیراں و پر یشاں حکومت وقت اور حزب اختلاف کی طرف دیکھ رہی ہے ، تعلیم گرانی بے روز گاری اور انصاف کی تیز تر فراہمی جیسے عوام سے لگ کھا نے والے اجتماعی مسائل کی طرف دھیان نہ حکومت کا ہے اور نہ حزب اختلاف کے سر خیلوں کا ، سیاسی بالخصوص جمہوری نظام میں عوام کے حقوق کے بل پر حکومت اور حزب اختلاف ” ملا کھڑا “ کھیلا کر تے ہیں ، حکومت وقت عوام دوست پالیسیوں اور اقدامات کا چر چا کر کے حزب اختلاف کی سیاست اور مقبولیت کو دفن کر نے کا ساماں کر تی ہے ، حزب اختلاف حکومت وقت کی عوام دشمن پالیسیوں اور اقدامات کو ” عوامی آگ “ لگا کر زچ کر نے کے گر استعمال کرتی ہے ، مملکت خداداد پاکستان میں مگر عجب تماشا برپا ہے ، حکومت وقت اپنی سیاست کو چمکانے اور اقتدار کو دوام دینے کے لیے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں پر پوری طاقت سے حملہ آور ہے ، حکومت وقت کے وزیر مشیر کبیر حتی کہ وزیر اعظم تک سبھی حکومتی پر زے عوام کے مسائل اور عوام کی خدمت کو بھول کر بس حزب اختلاف کی کھینچا تانی میں مگن نظر آتے ہیں ، حکومت وقت اپنی ساری کی ساری توانائی عوام کی خدمت کر نے کے بجا ئے حزب اختلاف کو نیچا دکھا نے کے لیے صرف کر رہی ہے ، اخباری بیانات ہو ں ٹی وی کے سیاسی پروگرام ہو ں جلسے ہو جلسوس ہوں یا کو ئی تقریب ہر جگہ حکومت کے اعلی دماغ عوامی خدمت کے باب میں اپنے کا رہا ئے نما یاں بیاں کر نے کے بجا ئے حزب اختلاف سے جڑی جماعتوں کی خبر گیری کر نے کو فرض عین سمجھتے ہیں ، کچھ ایسا قصہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا بھی ہے ، عوام کس حال میں ہیں ، سانس اور جسم کے ناطے کو جو ڑ نے والے اشیاء ضروریہ کے نر خ کیا ہیں ، ان میں کس رفتار سے بڑ ھوتری ہو رہی ہے ، بے روز گاری کے ہاتھوں عوام کتنا تنگ ہیں ، لا قانونیت کی صورت حال کس درجے پر ہے ، حزب اختلاف کی کسی سیاسی جماعت کو عوام کے ان سسکتے بلکتے مسائل کی پر واہ نہیں ، ہو کیا رہا ہے ، حکومت وقت کی بے حسی اور حزب اختلاف کی حقیقی معنوں میں عوام سے ” بے رغبتی “ سے عوام کا حال دن بہ دن ” پتلا “ ہو تا جا رہا ہے ، اقتدار کے ایوانوں کے مکین تحریک انصاف عوام کی خدمت کے فریضے سے اریب قریب اپنا دامن چھڑا چکی ہے ، تحریک انصاف کو عوام کا خادم بنا نے کے لیے حزب اختلاف کو میدان ” گرم “ کر نا تھا ، عوام کی کم نصیبی مگر ملا حظہ کیجیے کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کو اپنی ذاتی رنجشوں اور ذاتی مفادات کے تحفظ سے چنداں فر صت نہیں ، عوام کی حقوق کے ضامن صرف حکومت نہیں ہو ا کر تی بلکہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں بھی عوامی حقوق کی نگبہاں ہو ا کر تی ہیں ، عوام کی خدمت کے باب میں مگر دونوں طر ف کے ذمہ دار اعلی درجے کے ” کھٹور دل “ واقع ہو ئے ہیں ، عوام کو لگے بہتر سالوں سے مسائل کا سامنا ہے اور ہنوز صور ت حال وہی کی وہی ہے ، سیاسی جماعتیں ان بہتر سالوں میں عوامی خدمت کے بلند و بانگ دعوے کر کے اقتدار میں آتی اور جاتی رہیں ، حیران کن امر یہ ہے کہ عوامی خدمت گار سال بہ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود عوام کی خدمت کے باب میں کو ئی درخشاں مثال قائم کر نے میں ناکام رہے ، وجہ اس کی کیا ہے ، پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ سے ہر چھوٹی بڑی سیاسی جماعت عوام کی خدمت کو ” سیڑھی “ کی طر ح استعمال کر کے اقتدار حاصل کر تی رہی اور اقتدار حاصل کر نے کے بعد عوام کی خدمت کو پس پشت ڈال کر اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے سر گرداں رہی ہیں ، ذرا سیاسی جماعتوں کی قیادت اور ان سیاسی جماعتوں سے جڑ ے احباب کے اثاثوں کی جانچ کرلیجیے ، غریب ملک کی سیاسی جماعتوں کی قیادت کیسے اربوں کھر بوں کے مالک بنی ، دوسری جانب عوام ہر گزرتے دن کے ساتھ غریب سے غریب تر ہو چلی گئی ، دراصل وطن عزیز کی سیاست میں کچھ کا لا نہیں بلکہ وطن عزیز کی سیاست ساری کی ساری کا لی ہے ، ہر سیاسی جماعت کی بس ایک ہی تمنا ایک ہی آرزو ہے کہ اقتدار سے اس کا کسی طور رشتہ جڑ جا ئے ، عوامی مفاد کے باب میں سبھی ” خالی ہاتھ “ نظر آتے ہیں ، کئی دہا ئیاں گز ر گئیں مگر وطن عزیز کی طر ز سیاست میں کو ئی مثبت تبدیلی وقوع پذیر نہ ہو سکی ، کل کلا ں بھی سیاست داں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہو تے تھے آج بھی صورت حال کم و پیش ویسی کی ویسی ہے بس فرق اتنا سا ہے کل کلا ں بکری چوری بھینس چوری جیسے مقدمات کے ذریعے سیاست داں ایک دوسرے کو زچ کیا کرتے تھے عہد حاضر میں ایک دوسرے کو چت کر نے کے طور طریقے بدل گئے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :