”بھاشن“

پیر 8 فروری 2021

Ahmed Khan

احمد خان

ایوان زیریں کے اجلاس کی کارروائی سے لطف پھر قوم کا مقدر بنا ، کر وڑوں میں پڑ نے والا اجلاس کیا ایک دوسر ے سے دست وگریباں ہو نے کے لیے بلا یا گیا کیا ایوان زیریں کے اجلاس کا مقصد ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا ہے ، کیا اجلاس اس لیے بلایا جا تا ہے کہ عوام کے کون پسینے سے چلنے والے ایوان میں ممبران اپنے اپنے سیاسی آقاؤں کی مد ح سرائی کا فریضہ سر انجام دیں اور بس حالیہ اجلاس میں اب تلک کیا دیکھنے سننے کو ملا ، حکومت کے احباب اچھل اچھل کر حزب اختلاف پر لفظی گولہ باری کر تے رہے ، حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے مہر باں حکومتی احباب کے خلاف آستینیں چڑھا تے رہے ، ایک دوسرے کو دھکم پیل کر تے رہے ، کیا ایوان زیریں غل غپاڑہ اور سیٹیاں بجا نے کی جا ہے ،ہمارے سیاست دانوں کی ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے کی خو بہت پرا نی ہے ، یہی سیاست داں ایوانوں سے باہر ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہا تھ ڈالے خو ش گپیاں لگا تے نظر آتے ہیں مگر مقتدر ایوانوں میں ایک دوسرے پر حملہ آور ہو تے ہیں ، حالیہ اجلاس میں ایسا کچھ ہی دیکھا گیا ، عام طور پر ایوان زیریں کے اجلاسوں میں معاملہ ایک دوسرے پر زبانی کلا می حملوں تک محدود ہوا کر تا ہے ، اس بار مگر جمہو ریت پسندی کے خوب ” گر “ آزمائے گئے نہ صرف یہ کہ حکومت اور حزب اختلاف کے شہ زور ایک دوسرے کے خلاف گر جے برسے بلکہ ایک دوسرے کے گریبانوں سے شغل کر نے سے بھی باز نہ آئے ، جہاں حکومت کے اراکین نے شعلہ بیانی کے جلو ے دکھا نے میں کو ئی کسر نہ چھو ڑی وہاں حزب اختلاف کی صفوں سے بھی لب کشا ئی کے خوب ہنر آزمائے گئے ، اس سارے قصے میں مگر عوام کی نما ئند گی حقیقی معنوں میں کس نے کی اور کتنی کی ، حکومت کے ارکین نے عوام کے مسائل پر بات کر نے کے بجا ئے اپنے سیاسی مخالفین کی شان میں ” ہجو “ پر اکتفا کیا ، ظاہر ہے حکومتی اراکین کی آگ بر ستی تقاریر کے جواب میں حزب اختلاف کے اعلی پائے کے مقررین نے بھی حکومت سے دو دو ہا تھ کر نے میں ہی اپنی عافیت سمجھی، کیا ایوان زیریں کا اجلاس محض دھینگا مشتی کے لیے بلا یا جاتا ہے ، کیا ایوان زیریں کے اراکین کا کام اپنے اپنے سیاسی آقاؤں کی خوش نو دی ہے ، ایوان زیریں تو مجلس ہے عوام کے مسائل کے حل کر نے کا ، عوام کے مسائل زیر بحث لا نے کا ، ایوان زیریں پلیٹ فارم ہے عوام کے مفادات کے لیے آپس میں سر جو ڑنے کا ، ایوان زیریں میں عوام اپنے نما ئندوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے بھیجتے ہیں ، اراکین اسمبلی کا فرض اولیں ہے کہ وہ اسمبلی میں اپنے حلقوں کے مسائل نہ صرف اجاگر کر یں بلکہ اپنے حلقے کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے اپنا تن من دھن وار دیں ، عوام کی آسانیوں کے لیے کلمہ حق بلند کر یں ، عوام کی امنگوں کی جان دار انداز میں ترجما نی کر یں ، عوام کی نما ئندہ ایوان میں مگر کیا ہورہا ہے ، اکثر اراکین تو حلف لینے کے بعد چپ کا روز ہ رکھ لیتے ہیں ، اسمبلی کے اجلاسوں میں جاتے ہیں حاضریاں لگا تے ہیں اپنے مراعات کھری کر تے ہیں اور قصہ تمام ، حلقے کے عوام کے مسائل کیا ہیں ، ان کے حلقے کے عوام کس حال میں جی رہے ہیں ، ان کے حلقے کے عوام کن مصائب کا شکار ہیں ان خاموش طبع اراکین کی منتخب ہو نے کے بعد اپنے حلقے اور اپنے حلقے کے عوام سے دل چسپی اور ہم دردی گویا ختم ہو جا تی ہے ، ان خاموش طبع اراکین کی ساری توجہ محض اپنے مفادات کے حصول تک محدود ہوتی ہے ، جہاں تک اسمبلی میں بولنے والے اراکین کا تعلق ہے یہ معزز اراکین اپنے اپنے حلقوں کی ” صدا “ بننے کی بجا ئے اپنی اپنی سیاسی قیادت کی شان میں قصیدے پڑھنے میں اپنی توانائیاں صرف کر تے ہیں ،لگی دو دہا ئیوں کا ریکارڈ جا نچ لیجیے ، ایوان زیریں کے کتنے اجلاس ہو ئے اور ان اجلاسوں میں کتنے اراکین نے اپنے حلقوں کے مسائل پر مغز ماری کی ، کتنے اراکین اسمبلی نے اپنے حلقے کی بات نہ سننے پر ایوان سے اجتجاجاً واک آؤٹ کیا ، ایوان زیریں میں عوامی نما ئندوں کی غیر سنجیدہ پن کی وجہ سے عوام کا جمہو ریت پر سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے ، منتخب عوامی نما ئندے تو عوام کے نباض ہوا کر تے ہیں وطن عز یز میں مگر منتخب عوامی نما ئندوں کو اپنی سیاسی قیادت کی ” غلامی “ اور اپنے مفادات کے حصول سے فرصت نہیں ، جمہو ر کے ان سر خیلوں کی اس طرز عمل کی وجہ سے عوام کی سیاسی نما ئندوں اور سیاسی جماعتوں سے سیاسی رغبت کم ہوتی جا رہی ہے ، کیا عوام کے منتخب نما ئندوں کو معلوم نہیں کہ عوام ان کے اس طفلا نہ کر تبوں کو دیکھتے ہیں اور ان کی ان حر کات کو نہ صرف دل کے کا غذ پر نو ٹ کر تے ہیں بلکہ اپنے بے زار پن کا اظہار بھی کر تے ہیں ، ایوان زیریں عوامی مسائل کے حل کی بیٹھک ہے اسے ذاتی لڑا ئیوں کے لیے استعمال مت کیجیے ، عوام کو بہت ” بچہ جمہو را “ بنا چکے اب عوام مزید بچہ جمہو را بننے کے لیے تیار نہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :