
"پراسرار لوگ"
اتوار 13 ستمبر 2020

احتشام الحق شامی
(جاری ہے)
بحرحال گاڑیوں کی بھیڑ سے زرا آگے نکل کر اس خواجہ سرا سے پوچھا کہ کہاں اترنا ہے جس پر اس نے بیس منٹ کے بعد اترنے کا کہ دیا،گویا میرے پاس اس کے بارے میں جانکاری کے لیئے محدود وقت تھا،اس لیئے بات کو گھومائے بغیر اس کی اصل حقیقت کے بارے میں پوچھ لیا،جسے آپ بھی جانیئے ۔ (یاد رہے مذکورہ خواجہ سرا، اس کے والد کانام اور اس سے متعلق دیگر معلومات یہاں ظاہر نہیں کی گئیں )
’’میرا نام سحرش ہے اور تعلق ضلع اٹک کے خوشحال اور زمیندار گھرانے سے ہے ۔ منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوا ہوں ۔ میرے دیگر دو بھائی اور ایک بہن ہے ۔ ایک بھائی سی ایس پی افسر ہے،جبکہ ایک ڈاکٹر بھائی اسلام آباد پمس ہسپتال میں اور بہن پولی کلینک میں گائناکالوجسٹ ہے ،والد صاحب ریٹائرڈ سیشن جج ہیں اور ابھی حیات ہیں ۔ خاندان میں ’’ شرمندگی‘‘ کے باعث والدہ، والد صاحب اور بھائی، خدا تعالی کی جانب سے عطا کردہ میری’’ جنس‘‘ کے باعث بہت ذہنی دباءو شکار رہتے تھے اس لیئے جب پندرہ سال کا ہوا اور باہر آنے جانے لگا تو میں اُن کی’’ برداشت‘‘ سے باہر ہو گیا، سو رولپنڈی کے ایک فلاحی ادارے میں مجھے خدا کے آسرے پر چھوڑ دیا گیا جہاں سے تقریباً چند ماہ بعد ہی مجھے والدین کی مرضی سے میری موجودہ برادری والے مجھے اپنے پاس لے آئے ۔ میں اصلی خواجہ سرا تھا کوئی شوقیہ فنکارنہیں تھا اس لیئے مجھے میرے گرو نے بہت ناز و نام اور عزت سے رکھا ۔ اتنا کہ میرے اپنے گھر سے بھی زیادہ ۔ کئی مرتبہ خود بھوکا رہ کر مجھے اور دیگر ساتھیوں کی بھوک مٹائی، خود اچھا نہیں پہنا لیکن ہ میں اچھا پہنایا ۔ دس سال سے ایسے ہی سلسلہ جاری ہے ۔
مجھے اپنے گھر سے نکالے آج دس برس بیت چکے ہیں ، اس دوران کبھی بھی میرے گھر والوں نے میری خیریت معلوم کرنے کی کوشش بھی نہیں کی ۔ میرا سی ایس پی بھائی اسلام آباد میں تعینات ہے اور اکثر اسے اس کی سرکاری گاڑی میں آتے جاتے دیکھتا ہوں ۔ بحرحال میں اپنی زندگی سے مطمعن ہوں کیونکہ میرے خدا نے میری قسمت میں یہی لکھا ہے ۔
میرا دوسرا سوال خواجہ سرا کے روز مرہ معاملات سے متعلق تھا جس کا جواب میرے لیئے حیرت انگیز تھا اور جو کسی حد تک سچائی پر مبنی لگ رہا تھا ۔ ملاحظہ فرمایئے:
’’ میں پانچ وقت کا نمازی ہوں ،ہر سال باقاعدہ تراویح کے ساتھ پورے تیس روزے رکھتا ہوں ،غلط کاری کا دور سے بھی میرا تعلق نہیں اور نہ ہی مجھے کوئی ایسے کام کے لیئے مجبور کرتا ہے ۔ میرے ساتھ اور بھی کئی ایسے ہیں جن کا گناہ کے کام سے کوئی تعلق نہیں ۔ میں نے پرائیوٹ بی اے کا امتحان فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا ہے اوردس سپارے بھی حفظ ہیں ۔ میں روزانہ کی بنیاد پر اپنے دوستوں کو پڑھاتا ہوں میری کلاس میں اس وقت کوئی بیس کے قریب خواجہ سرا طالبِ علم ہیں ، میں بھی اپنے بھائی کی طرح سی ایس پی افسر بننا چاہتا ہوں لیکن اب نہیں بن سکتا‘‘ ۔ میرے لیئے زیادہ خوشگوار حیرت اس بات کی تھی کہ اس خواجہ سرا نے آدھی سے زائد گفتگو انگریزی زبان میں بہترین تلفظ اور بغیر کسی گرامر کی غلطی کے کی ۔
میرا تیسرا سوال تھا کہ پھر چوراہوں پر بھیک مانگتے کیوں ہو،گویا ہوا کہ’’ چند مخیر لوگ ہماری مسلسل امداد کرتے ہیں جس باعث ہمارا دال دلیا چلتا ہے لیکن خلیفہ عمران خان نیازی کی حکومت میں مہنگائی اس قدر ہو گئی ہے کہ چولہا جلانا مشکل ہو چکا ہے اس لیئے گزر بسر کے لیئے مانگ تانگ لیتے ہیں ’’ ۔ اس سے پہلے کہ میں کوئی اگلا سوال کرتا اس سے سوال داغ دیا کہ میری والد کی جائداد میں میرا حصہ کروڑوں میں بنتا ہے جو ملنے کی امید نہیں پوچھنا ہے کہ کیا میرے والدین کے مرنے کے بعد ان کی بخشش ہو جائے گی ۔ اُس پراسرار خواجہ سرا کے آخری الفاظ آج بھی کانوں میں گونجتے ہیں کہ’’ اگر خدا نے خاندان میں کوئی خواجہ سرا پیدا کر دیا تو اسے گھر سے نکالنے سے پہلے مجھے مطلع کر دینا اس کی پرورش میں اور میرا گرو کر لے گا،یہ میرا موبائل نمبر ہے‘‘
ٹھیک بیس منٹ گزرنے کے بعد مذکورہ خواجہ سرا نے گاڑی روکنے کو کہا، شکریہ اد ا کیا اور پھر یہ جا وہ جا لیکن اس کی باتوں کی سچائی اس وقت آشکارا ہوئی جب کچھ ہی دیر بعد گاڑی کی پچھی نشست پر احتیاطً دیکھا تو سو سو روپے کے دو نوٹ پڑے تھے،میرے دوست نے خواجہ سرا کو پانچ سو روپے دیئے تھے جو شائد اس خواجہ سرا کی ضرورت سے زیادہ تھے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.