اسٹشبلشمنٹ کو اصل خطرہ کس سے ہے ؟‎

جمعہ 12 مارچ 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ چند حاضر سروس اور ریٹائرڈ جرنیل جنہوں نے مذید طاقت ور اور با اختیار ہونے، امریکی اور اپنے دیگر زاتی مفادات اور پر کشش عہدوں کے حصول کے لیئے سازشیں کر کے نواز شریف کو اقتدار سے باہر کیا اور عمران نیازی کو اقتدار میں لایا، اس کے لیئے کنٹینر سجائے، دھرنے دلوائے اور پارلیمنٹ کی توہین کی غرض سے وہاں کی دیواروں پر شلواریں لٹکائی گئیں اور اسپانسرڈ کنٹینر سے منتخب وزیرِ اعظم نواز شریف کو دن رات گالیاں دلوائی گئیں ۔


اشٹبلشمنٹ کے ان چند طاقتور عناصر کو نواز شریف سے زیادہ خطرہ اب اپنے کٹھ پتلی وزیرِ اعظم عمران نیازی سے ہے ۔ جو بخوبی جانتا ہے کہ اسے اقتدار میں لانے کے لیئے کیا کیا غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے بروئے کار لائے گئے ۔

(جاری ہے)

خاکسار پہلے بھی عرض کر چکا ہے کہ اگر نیازی کو اس کی مدتِ اقتدار پوری نہ کرنے دی گئی تو اس نے آصف علی زرداری کی طرح خالی جمع تفریق سے نہیں بلکہ صحیح معنوں میں ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا کر دکھا دینا ہے، اپنے سہولت کاروں کے خلاف ایک عدد کتاب بھی لکھ مارنی ہے اور عالمی سطح پر ایسا کٹھا چھٹا کھول کر رکھ دینا ہے کہ لوکل اشٹبلسمنٹ کی رہی سہی عزت اور آبرو بھی خاک میں مل جائے گی۔


اسی لیئے اب گیٹ نمبر چار کے تنخواہ دار اینکر کامران خان اور ایسے دیگر موچیوں کے زریعے نیازی کی ناکامیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے تا کہ عوام کی توجہ اشٹبلشمنٹ کی سبکی اور اسکے متنازع کردار سے ہٹ سکے،سہولت کار بے قصور ثابت ہوں سکیں اور ان مذکورہ کرداروں کی مٹی مذید پلید نہ ہو سکے ۔ نیازی کو قوم پر مسلط کرنے والے مذکورہ کردار یا سہولت کار یہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ عوام اور اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر کی جانے والی تنقید اور دی جانے والے گالیاں اور بدعائیں در حقیقت انہیں کو دی جاتی ہیں ، کیونکہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام جانتے ہیں کہ نیازی کی حیثیت تو محض ایک کٹھ پتلی یا دفتر کے اردلی کی سی ہے اس لیئے نیازی کو لعن طعن کرنے کا کیا فائدہ ۔

بالفاظ، دیگر اب عوامی تنقید کا ہدف براہِ راست اشٹبلشمنٹ کے یہ چند مکرہ کردار ہیں جو اب اپنے آپ کو بے گناہ اور معصوم ثابت کرنے اور نیازی کے متوقع غضب کا شکار ہونے سے بچنے کے لیئے مختلف تدبیروں کا سہارا لینے کی ناکام کوشیں کر رہے ہیں لیکن قدرت کا بھی ایک اپنا نظام موجود ہے،جو ہر عمل کا درِ عمل دیتا ہے ۔
جلد یا بدیر،آج نہیں تو کل سہی جب پاکستان کے محکوم عوام،برما کے عوام کی طرح اپنے ووٹ کی ناموس، عزت اور ملک میں حقیقی عوامی بالا دستی کے لیئے اپنے سینوں پر گولیاں کھانے کو تیار ہو گی تو جمہوریت کش اور بیرونی مفادات کے لیئے خدمات سر انجام دینے والے مذکورہ عناصر کا گریبان پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے ہاتھوں میں ہو گا ۔


محکوم اور بے بس عوام کو بار بار فتح تو کیا جا سکتا ہے لیکن قدرت کے نظام کو ہائی جیک نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ مایوسی کی باتیں نہیں ، ملکِ پاکستان میں قدرت کی جانب سے ردِ عمل دینے والے نظام کو ہرکت میں آتا دیکھا جا سکتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :