"میاں جاوید لطیف"‎

پیر 10 مئی 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

 مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ممبر پارلیمنٹ میاں جاوید لطیف کی گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر فاضل جج کے رو برو بے باک اور دو ٹوک گفتگو سننے کے بعد اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ایک عام آدمی کے خیالات اب کس نہج پر جا پہنچے ہیں۔یہ عوامی نمائندے ہی درِ حقیقت عام عوام کی آواز اور پہچان ہوتے ہیں جو پبلک کی بدلتی آواز، جذبات اور موقف کو پارلیمنٹ سے لے کر اَب عدالتوں تک پہنچا رہے ہیں۔


مخدوم جاوید ہاشمی، سینیٹرعثمان کاکٹر، سینیٹرفرحت اللہ بابر،محمود خان اچکزئی، ایم این اے محسن داوڑ، مولانا فضل الرحمان،میاں رضا ربانی، شاہد خاقان عباسی اور دیگر مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدان بھی آج پارلیمنٹ کے اندر اور باہر وہی عوامی موقف اختیار کیئے ہوئے ہیں جو میاں جاوید لطیف نے عدالت میں فاضل جج کے سامنے بیان کیا جس پر عدالت میں خاموشی چھا گئی۔

(جاری ہے)


 اپنے آپ کو”غیر سیاسی“ کہلوانے والوں کے زاتی اور بیرونی ایجنڈوں کی تکمیل کی غرض سے قومی موقف کی سوچ کو دیوار سے لگانے کا انجام بل آخر یہی نکلتا ہے۔ غداری کے الزام میں گرفتار ممبر پارلیمنٹ میاں جاوید لطیف کی جانب سے عدالت میں بیان کیا گیا موقف کوئی معمولی نوعیت کا نہیں جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے ان سے تفتیش کرنے والے مختلف ادارے بھی برملا اعتراف کر چکے ہیں کہ میاں جاوید لطیف بے گناہ اور بے قصور ہیں لیکن ان پر اوپر سے سختی کرنے کا حکم ہے جبکہ، زبان بندی کے عوض جاوید لطیف کو بھیک میں رہائی کی پیشکش کی جا رہی ہے،جسے میاں جاوید لطیف اپنے جوتے کی نوک پر رکھ کر ٹھکرا چکے ہیں۔


جس غیر جمہوری سوچ اور غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے گزشتہ ستّر برسوں سے کمال ڈھٹائی کے ساتھ اس ملک کو چلا جا رہا تھا،اس ڈگر پر چلنے کا نتیجہ آج یہ نکلا ہے کہ سیاسی کارکن سے لے کر ایک عام شہری بھی اب میاں جاوید کی آواز میں اپنی آواز ملانا ضروری  اور فرضِ عین سمجھتا ہے اور میاں جاوید لطیف کے”مخالفین“ کو ہی ملکی تباہی اور بربادی پر موردِ الزام ٹہراتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ اب کس کس پر غداری کے مقدمات قائم کر کے جیلوں میں ڈالا جائے گا  ؟سیاست دانوں کے بعد کل کلاں کہیں عدلتوں کے منصف بھی اگر یک زبان ہو کر جسٹس سیٹھ وقار، جسٹس شوکت صدیقی اور پھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بن بیٹھے تو میاں جاوید لطیف جیسے غداروں کو ریمانڈ لینے کے لیئے کون سی عدالت میں پیش کیا جائے گا  ؟
 عالی جاہ  ہوش کے ناخن لیجئے،ابھی بھی وقت ہے، زمینی حقائق کو صدقِ دل سے تسلیم کرتے ہوئے اس باقی ماندہ ملک کو سیاست دانوں کے حوالے کیجئے۔

ستّر سالوں میں قوم آپ کے تمام تر فارمولے اور ڈاکٹرائن دیکھ چکی ہے جو اس ملک پر آزمائے گئے لیکن حصے میں ناکامی آئی۔  ملک چلانا آپ کے بس کی بات نہیں، سقوطِ ڈھاکہ کے بعد سقوطِ کشمیر ہم دیکھ چکے ہیں،اب اگر مذید بھی کوئی ایڈونچر کرنے کا ارادہ ہے تو آپ کی مرضی ہمیں تو ہے حکمِ اذاں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :