گلشن کا کاروبار

پیر 9 اگست 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ روز پاکستان کو کووِڈ-19 ویکسین کی خریداری میں مدد کے لئے 50کروڑ ڈالر امداد کی منظوری دی ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف عالمی ادارے اور ممالک پاکستانی عوام کی امداد کے لیئے اربوں ڈالرز فراہم کر چکے ہیں،جو ریکارڈ پر موجود ہے لیکن مذکورہ رقوم اور امداد سے فیض یاب عام پبلک نہیں بلکہ کوئی اور ہوئے ہیں۔

اس ڈاکے اور چوری کے ضمن میں جب سپریم کورٹ نے وضاحت مانگنا چاہی تو این ڈی ایم اے کے سابق سربراہ پیارے افضل نے چیف جسٹس صاحب کو عسکری چھڑی دکھا دی اور مکو ٹھپا گیا۔
ابھی حال ہی میں کورونا ویکسین فنڈ میں 12 کھرب کا گھپلہ بھی سامنے آیا ہے اور یہ انکشاف آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کیا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں اہم ترین ذمہ دار سرکاری اور حکومتی افراد کے نام بھی موجود ہیں تا ہم ذرائع کے مطابق سخت عوامی درِ عمل کے سامنے آنے کے بعد مذکورہ رپورٹ میں آپریشن رد و بدل کے بعد ایک نئی رپورٹ پیش کئی گئی ہے جس میں 3 ارب روپے کا گھپلہ ظاہر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

گویا3 ارب کا فراڈ معمولی بات ہے۔
صحافی عمران شفقت کا ایک سابق ریٹارئرڈ انٹیلی جنس آفیسر کے حوالے سے یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ موجودہ ہائبرڈ رجیم کے اقتدار سے اترنے کے بعد فراڈ اور ڈکیتیوں کے ایسے ایسے میگا اسکینڈل منظرِ عام پر آئیں گے کہ پبلک دم بخود رہ جائے گی۔ کووِڈ ویکسین امداد میں اربوں کی ڈکیتی کے علاوہ، ادوایات مہنگی کر کے 66 ارب روپے کی کرپشن،400 ارب روپے کی آٹا،چینی کرپشن اور پٹرول کی آئے روز قیمتوں میں اضافہ کرکے کروڑوں کی دیہاڑیاں ۔

۔۔
 یہ روز مرہ کی وہ بنیادی انسانی ضروریات ہیں جنہیں استعمال کرنے پر لوگ مجبور ہیں اور عوام کی اِن بنیادی ضروریات اور کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھا کر سرٹیفائڈ صادق امینوں اور ان کے سہولت کاروں نے اربوں روپے بٹورے اور اپنی جیبیں گرم کیں۔
   
ملک میں کورونا وائرس سے اموات کا سلسلہ بدستور جاری ہے لیکن دوسری جانب نیشنل کووِڈ ویکسی نیشن پروگرام کی ناکامی کا عالم یہ ہے کہ پبلک کو کبھی کہا جاتا ہے کہ چینی یا روسی ساختہ ویکسین لگوئی جائے تو کبھی ہدایت نامہ جاری کیا جاتا ہے کہ ویکسن لگوانے والے اپنی زندگی اور سائڈ افیکٹس کے خود ذمہ دار ہوں گے۔

اگلے روز اعلان ہوتا ہے کہ ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے افراد فلاں دیکسین مت لگوائیں،گویا جنہوں نے پہلے سے مذکورہ ویکسین لگوائی ہوئی ہے وہ قبر میں چلے جائیں۔پھر حکومتی نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے کہا کہ بیرونِ ممالک جانے والے افراد امریکی ساختہ دیکسین لگوائیں گویا پاکستان ایک تجربہ گاہ بنی ہوئی ہے جہاں غریب اور محکوم عوام پر کووِڈ ویکسین کے تجربات کا سلسلہ تا حال جاری ہے اور جس کے تجربے یا ٹرائل کے لیئے موجودہ ہابرڈ رجیم نے کروڑوں ڈالرز وصول کیئے جس کے ثبوت موجود ہیں۔

اس ضمن میں قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) اسلام آباد کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نے خود بتایا تھا دیا کہ پاکستان ویکسین کے ٹرائل سے ڈالر کمارہا ہے۔
 دو ماہ قبل لاہور ہی میں مقیم میرے ایک قریبی عزیز نے خود بتایا کہ اس کو ویکسین لگوانے کے عوض تین ہزار روپے دیئے گئے تھے،اب جن سوداگرانِ ملک و ملت نے تین تین ہزار روپے فی فرد کو ویکسین لگوانے کے عوض ادا کیئے انہوں نے کاروبارِ کووِڈ  میں سے خود کتنے پیسے وصول کیئے ہوں گے؟ اندازہ لگانا مشکل نہیں۔  کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :