ہم اور ہماری شادیاں ۔۔۔۔۔ہمارامعاشرہ

پیر 24 اگست 2020

Aman Ullah

امان اللہ

چنددنوں کی بات ہے میں اپنے ایک دوست سے سے ملنے گیا جو کہ ایک ٹیچر تھا میرے ساتھ اکیڈمی میں پڑھاتا تھا میں اس کے گھر گیا تو اس کے بھائی سے ملاقات ہوئی جس کی عمر تقریباپچاس سال تھی میں نے پوچھا کہ آپ کے کتنے بچے ہیں تو اسکا جواب سن کر مجھے حیرت ہوئی کہ ہم کون سے معاشرے میں رہ رہے ہیں ہم اسلام سے کتنے دور ہوگے ہیں اس نے کہا میری شادی نہیں ہوئی میں نے پوچھا کہ ایسی کیا وجہ تھی کہ تمہاری اب تک شادی نہیں ہوئی تو کہنے لگے امان اللہ صاحب میں دس سال کا تھا تو میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا اور میری والدہ صاحبہ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا تھا ہم دو بھائی اور ایک بہن تھی میں نے پڑھائی چھوڑ دی اور اپنے بہن بھائی کے لیے کمانے نکل پڑا ۔

ان کو پڑھایا بہت سے رشتے تلاش کیے میری خالہ جان نے میرے لیے لیکن وہ سب کہتے لڑکا کماتا کیا ہے ، کتنے مرلے میں گھر ہے ، کتنے پلاٹس نام ہیں ، سونا کتنا پاس ہے ۔

(جاری ہے)

ان تمام رسموں کے ہاتھوں مجبور ہوکر میں فیصلہ کیا کہ میری شادی کبھی نہیں ہوسکتی تو خیر میں نے شادی کی امیدہی چھوڑ دی نہ جانے ہمارے معاشرے میں کتنے لوگ میری طرح ہونگے جو حالات و غربت کے مارے ہونگے جن کی اب تک شادیاں نہیں ہوئی ہونگی ان میں ایک میں بھی شامل ہوگیا تو کیا حرج ہے امان اللہ صاحب اسکی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گے اس کی یہ بات سن کر میں سوچنے لگا کہ ہم نے آج شادی کو کتنا مشکل بنادیا ہے ، ہم نے اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کو چھوڑکر دنیا کی رسموں کو اپنا لیا ہے اور غریب انسان کے لیے شادی ہی مشکل کردی ہے اور یہاں میں آج کے معاشرے میں شادیوں کا حال بیان کرتا چلوں کہ آج ہم کس حد تک گر چکے ہیں کہ دلہن کا نیم برہنہ لباس، نامحرم مردوں کا عورتوں کو مختلف زاویوں سے فوکس کرکے کمرے میں بند کر فلمیں بنانااور باپ بھائی کی غیرت کے کان پر جوں تک نہ رینگنا اور تو اور بعض دیندار گھرانوں کا بھی اس موقع پر حیا کا جنازہ اٹھتا نظر آتاہے کہ دل خوف سے کا نپ جاتا ہے جو مووی میکر ، فوٹوگرافر ایسے بن ٹھن کر شادی کے پروگرام میں آتے ہیں جیسے شادی ہی انکی ہو ۔

ناجانے آپ کی عزت کیسے گوارہ کر جاتی ہے کہ ایک غیر مرد آپ کی نئی نویلی دلہن کو آپ سے پہلے دیکھے اور مختلف سٹائلوں سے اس کا فوٹو سیشن کرے ؟؟؟
افسوس!اب تو ایسے رنج وغم کا وقت ہے کہ کس کس چیز کو روکا جائے ؟؟دلہا میاں خود مووی میکر ، فوٹوگرافر کو گائیڈلائن دے رہا ہوتا ہے یہ میری بہن ہے ، میری کزن ، میری خالہ ، اور یہ دلہن کی بہن ، اماں ، خالہ ، وغیرہ وغیرہ ہیں اور ساتھ ہی اسے سختی سے کہتا ہے کہ سب لیڈیز کی تصویر یں ٹھیک سے بنانا۔

لمحہ فکریہ تو ہے کہ ہم نے شادی کو خود مشکل بنادیا ہے جو بندہ جتنا غریب ہے وہ اتنا ہی زیادہ پیسہ ان گناہ کی رسموں پر خرچ کرتا ہے خواہ ادھار ہی کیوں نہ لینا پڑے اکثر نے بس یہی بات رٹی ہوتی ہے کونسا شادی روزروزہوگی ، بہت سے لوگوں کو میری بات سے اختلاف ہو گا لیکن جو سچ تھا اور جو آجکل ہورہاہے اس کی طرف توجہ دلانا بہت ضروری تھا ڈھولک سے دل کو راحت نہیں ملتی تو بڑے بڑے سپیکر لیکر اس پر ساری رات اور سارا دن گانے لگائے جاتے ہیں کہ پورے شہر کو پتہ چل جائے یہاں شادی ہے بہت سے بیمار ایسے بھی ہیں جو بیچارے اپنی ہی کھانسی کی آواز کو برداشت نہیں کر سکتے تو کیا وہ آپ کے گھر لگے دیواروں جتنے سپیکروں سے نکلتی ہوئی گانوں کی آوازیں برداشت کرپائیں گے ، خود اندازہ کریں کہ وہ بیمار انسان آپ کو کتنی دعائیں دے گا ْ۔

پوچھو تو یہ لوگ کہتے ہیں ہماری برادری میں ایسا کرنا رواج ہے خاندان میں ناک کٹ جائے گی لوگ کہیں گے فلاں کی شادی میرج حال میں نہ ہوئی ، ناچ گانا نہیں ہوا، فحش عورتوں کا ڈانس ، آتش بازی ، فائرنگ نہیں ہوئی شادی میں جانے کا مزہ نہیں آیا ۔۔یاد رکھو!!!جن لوگوں کو دکھانے کے لیے آپ یہ بے جا رسمیں اداکرتے ہیں ان کو آپ کے بیٹے ، بیٹی کی طلاق سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، ان لوگوں کو کوئی پرواہ نہیں کہ آپ نے پیسہ ادھار لیا ہے یا دن دیہاڑے ڈاکہ مار اہے یہی لوگ آپ کی اولاد کے طلاق کے موقع پر کہتے ہیں کہ اتنی فحاشی تو پھیلائی تھی تو انجام تو برا ہی ہونا تھا ۔

بزرگوں سے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے کہ ان فضول رسم ورواج کو اپنی زندگی میں ہی ختم کر جائیں نہیں تو قبرو ں میں عذاب کا باعث بنے گا میرا کالم لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ شادی کو آسان بناؤ اور طلاق و خلع کے رواج کو اپنے سماج سے ختم کرو ، فضول رسم ورواج کے جھنجٹ کیوجہ سے بہت سے غریب گھروں کے نوجوان لڑکے ، لڑکیاں بھی غیر شادی شدہ بیٹھے ہیں ، ان کی عمریں بیت گئیں ہیں ، لیکن شادی نہیں ہوئیں ، یہاں میں معاشرے کی سب سے بڑی خرابی کو بیان کرتا چلوں ! ہم کہتے ہیں کہ اپنی ذات سے باہر رشتہ نہیں کرنا ، چاہئے بیٹی ، بیٹا بوڑھے ہو جائیں بیٹیوں سے ہم پوچھتے تک نہیں تم رضامند ہو یا نہیں بس اپنا فیصلہ مسلط کر دیتے ہیں اگر بیٹی انکار کردے یا اپنی خواہش بتادے تو وہ گستاخ نہیں بلکہ شریعت اور اسلام نے اسکو بنیادی حق دیا ہے کہ اس سے پوچھو کہ بیٹا ، بیٹی کہاں راضی ہے پھر اسکا رشتہ کرو ، اس بات کو بھی معاشرے سے ختم کرنا ہو گا کہ لڑکا اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائے تب شادی ہوگی چاہے اس کی عمر ہی شادی کی چلی جائے ، ایک شخص آقاحضرت محمد ﷺکی بار گاہ میں آیا یا رسول اللہ ﷺ حالات بہت تنگ ہیں کیا کروں آپ ﷺنے فرمایا شادی کر لو پھر وہ شخص حاضر ہوا کہ حالات پہلے سے خراب ہوگے ہیں آپﷺنے فرمایا ایک اور شادی کرو پھر کی پھر حاضر ہوا یارسول اللہ ﷺ حالات پہلے سے زیادہ خراب ہیں پیارے آقاﷺ نے فرمایا پھر شادی کرو کئی دنوں بعد حاضر ہوا کہا یارسو ل اللہ ﷺ اب میں خوشحال ہوں تو اسے ہمیں سیکھنا چاہئیے کہ شادی کو ترجیع دینا چائیے رازق میرا اللہ ہے آج ہم نے کبھی سوچا ہے معذرت کے ساتھ زنا کیوں عام ہوگیا ہے کیونکہ ہم نے نکاح کو مشکل بنادیا ہے ان تمام رسموں کی وجہ سے ہم کہتے ہیں شادی برادری سے باہر کی یا قوم سے یا بیٹی کی رضامندی سے دنیا جینے نہیں دے گی ، لڑکے کے پاس بینک دولت ، نوکری نہیں دنیا کیا کہے گی ۔

۔۔۔بھئی !دنیا نہیں جینے دیتی دنیا کو مت دیکھو اپنی جیب کو دیکھو اسلام کی حدود کو دیکھو اسلام نے تو شادی کو انتہائی آسان بنایا ہے ان مٹی کے پتلوں (انسانوں )کو نا جائز خوش کرنے کے لیے گنگار مت بنو ! اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اسلام کے مطابق شادی کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔۔آمین ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :