
آؤ صلح کریں
بدھ 30 دسمبر 2020

امجد حسین امجد
نے برائے فصل کردن آمدی
آج کل کہا جاتا ہے کہ اگر ایک جگہ دو آدمی لڑ رہے ہوں تو تیسرا وڈیو بنا رہا ہوتا ہے۔تاکہ سوشل میڈیا پر ڈال سکے۔گھر ، گلی ،محلے ،گاؤں اور شہر سے اچھی اقدار کم ہو رہی ہیں اور نت نئے فیشن اور رواج جنم لے رہے ہیں۔عدم برداشت بڑھ گئی ہے اور فیملی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔طلاق اور خلعہ کی خبریں عام ہیں اور عدالتوں میں ان کی لائیو کوریج کی جاتی ہے۔
(جاری ہے)
سورہ حجرات میں ارشاد فرمایا گیا ’’اور اگر اہل ِایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دیا کرو۔‘‘
اہل ایمان بھی تو آخر انسان ہیں۔ ان کے درمیان بھی اختلافات ہو سکتے ہیں اور کسی خاص صورت حال میں اختلافات بڑھ کر جنگ اور قتال تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔ جیسے کہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے دور میں بھی بعض درمیانی اختلافات جنگ کی شکل اختیار کر گئے تھے۔چنانچہ اگر کہیں ایسی صورت حال پیدا ہو تو امت مسلمہ کے تمام افراد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ متحارب فریقین کے درمیان صلح کروائیں۔ اگر مسلمانوں کے دو فریق آپس میں لڑ رہے ہوں تو باقی مسلمان خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتے‘کیونکہ اگر ان کے درمیان صلح نہ کرائی گئی تو مسلمانو ں کی جمعیت اور طاقت میں رخنہ پڑے گا جس کی وجہ سے بالآخر مسلمانوں کی مجموعی طاقت اور غلبۂ دین کی جدوجہد کو نقصان پہنچے گا۔ اس لحاظ سے کسی بھی ملک یاخطہ کے مسلمانوں کے باہمی جھگڑوں کو ختم کرانا باقی مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے۔آج ہم دیکھتے ہیں مسلم ممالک آپس میں بھی جنگیں کرتے ہیں اور غیر مسلم ممالک کی ریشہ دوانیوں کا شکار بھی ہوتے ہیں ،ایسی صورتحال میں نقصان مسلم امہ کا ہی ہے۔معاف کرنا ، صلح کرنا ، آپس میں متحد رہنے سے ہی ایک مثالی معاشرہ وجود میں آتا ہے۔جہاں اسلام میں صلح و یکجہتی کو بہت سراہا گیا ہے وہاں پر لوگوں کے درمیان لڑائی، فتنہ، فساد اور اختلافات پیدا کرنے والوں کے لئے سخت وعید ہے۔علمائے حق پر بھی لازم ہے کہ وہ اس امت میں اتحاد امت کا جذبہ پیش کریں۔ ہمارے معاشرے میں نکاح کا عمل مشکل بنایا گیا ہے اور اس میں بے جا نمود و نمائش اور فضول خرچی شامل کر دی گئی ہے ۔جس سے ہمارے عام لوگ محرومی کا شکار ہوتے ہیں۔پاکستان میں حال میں ہی دو بڑی فیمیلیز کی شادی میں کروڑوں شاید اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں جس سے غریب لوگوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ہمارے معاشرے ایسے افراد اور ادارے ہونے چاہئیں جو صلح اور مصالحت کا اپنا شعار بنائیں ۔ہمارے عدالتی نظام میں سول پروسجیر کوڈ کے مطابق متبادل تنازعات کا حل قانونی چارہ جوئی کے بغیر تنازعات کو حل کرنے کا طریقہ کار ہے ، جیسے ثالثی یا گفت و شنید۔ یہ طریقہ کار عام طور پر سستا اور تیز تر ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ریٹائرڈ جج صاحبان اور سینئر وکلاء حضرات کو اس سلسلے میں اپنی مفت خدمات صدقہ جاریہ کے طور پر پیش کرنی چاہئیں۔کیونکہ ہمارے معاشرے میں مہنگائی، معاشی استحصال ، بر وقت انصاف کی عدم دستیابی، تعلیم کی کمی ، طبقاتی منافرت، امیر اور غریب کے طرز رہائش میں واضح فرق اور امن و امان کی ناقص صورتحال نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ایک غریب آدمی بڑی مشکل سے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرتا ہے اور اس کی خواہش ہوتی ہے اس کی بیٹی اپنے نئے گھر میں خوش و خرم رہے لیکن تعلقات میں ناچاکی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڑ میں یہ نازک رشتے ٹوٹ جاتے ہیں جنہیں دوربارہ باندھنے میں بہت وقت لگتا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ہمارے معاشرے میں طلاقوں کی شرح بڑھ رہی ہے جس سےخاندانی نظام بری طر ح متا ثر ہو رہاہے۔مصالحت کے میدان میں قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن "آؤ صلح کریں" کے نام سے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔صلح جوئی کا یہ عمل کئی گھروں کو دوبارہ سے بسا چکاہے اور یہ کار خیر مفت انجام دیا جارہا ہے اور اہم کیسز کو قانونی کوریج بھی دی جاتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے اس مشن کو عام کیا جائے اور صلح کے پیغام کو تمام لوگوں اور سماجی بہبود کے اداروں تک پہنچایا جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
امجد حسین امجد کے کالمز
-
تسخیر کائنات اور ہم
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹیکس قوانین میں ہم آہنگی
منگل 30 نومبر 2021
-
مرقع گجرات
منگل 2 نومبر 2021
-
چڑھتے سورج کی سرزمین نارووال
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محسن پاکستان کی رخصتی
پیر 11 اکتوبر 2021
-
بندہ مومن
اتوار 5 ستمبر 2021
-
اسلامی ریاست کے رہنما اصول
جمعہ 26 فروری 2021
-
یوم یکجہتی کشمیر
جمعہ 5 فروری 2021
امجد حسین امجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.