بندہ مومن

اتوار 5 ستمبر 2021

Amjad Hussain Amjad

امجد حسین امجد

ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
مسلمان آپس میں  رحم دل ،نرم خو ،خیر خواہ اور قلب واحد کی حیثیت رکھتے ہیں۔مگر دوسری طرف  جب حق و باطل ، ایمان اور کفر اور توحید و شرک کا آپس میں معرکہ پیش آتا ہے تو ان کے مقابلے میں صورت فولاد ہوجاتے ہیں۔
بندہ مومن کبھی خالد بن ولید  بن کر  بازنطینی  فوج کو شکست دیتا ہے  تو کبھی شہاب الدین غوری بن کر پرتھوی راج کو للکارتا ہے۔

کہیں صلاح الدین ایوبی کی تلوار بنتاہے۔تو کبھی سلطان محمود غزنوی بن کر سومنات کے مندروں کو پاش پاش کر دیتا ہے۔کبھی طارق بن زیا دکی صورت میں اپنی کشتیاں جلا  کر  راڈرک کا مردانہ وار مقابلہ کرتا ہے تو  کبھی ارطغرل کی شکل میں بغاوتوں کو کچلتا ہے۔

(جاری ہے)


کبھی سلطان محمد فاتح بن کر قسطنطنیہ  پر فتح حاصل کرتا ہے – تو  کبھی  ٹیپو سلطان بن کر مرہٹوں اور انگریزوں کو پچھاڑتا ہے۔

بندہ مومن کبھی سید احمد شہید  کی صورت جہاد کرتا ہے تو کبھی سید احمد گیلانی کی صورت کشمیر کی آزادی کا علم بلند کرتا ہے۔یہی   مومن کیپٹن کرنل شیر خان بن کر کارگل میں دشمن کو ناکوں چنے چبواتا ہے۔اور اعتزاز حسن شہید نعرہ تکبیر بلند کر کے دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دیتا ہے۔نعرہ تکبیر جہاں بندے کو خالق سے ملاتا ہے وہاں یہ  زمزمہ محبت  مسلمانوں کو باہم جوڑتا ، متحد ومتفق کرتا، استقامت و جرأت کا درس دیتا ہے۔


مسئلہ فلسطین ہو یا کشمیر،اسرائیل کی دہشت گردی  ہو یا بھارت کی ہٹ دھرمی مسلمانوں کے ذوق شہادت کے سامنے دشمنوں نے گھٹنے ٹیک دیئے۔بندہ مومن کی کی استقامت اور   ہمت کی مثال  افغانستان سے امریکہ کے انخلاء سے بھی ظاہر ہے ۔
6 ستمبر 1965 کو  ہمارے دشمن نے جان لیاکہ ؎
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
دشمن نہیں جانتا تھا کہ
افلاک سے ہے اس کی حریفانہ کشاکش
خاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن
 تاریخ کا غور و انہماک سے مطالعہ یہ باور کراتا ہے کہ دشمن ہمیں غیر منظم ومنتشر کر کے کمزور کرنا چاہتا ہے۔

ہماری مرکزیت کو پامال کرنا چاہتا ہے۔امت مسلمہ اکثریت میں ہونے کے باوجود بھی ہر محکوم و مظلوم نظر آتی ہے۔افسوس کہ وہ اپنے حقیقی دشمن کو چھوڑ کر باہم دست وگریباں ہیں۔اقبال ان کو یاددلاتے  ہیں۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی ،نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی ، اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی جو ہوتے مسلمان بھی ایک
 بعض اوقات فضا ابر آلود ہو سکتی ہے۔

مطلع دھندلا سکتا ہے اور کچھ لمحے کے لئے تاریکی ہو سکتی ہے۔لیکن سورج کی روشنی کو صدا روپوش کر دینا اور اس کی تابانی کو بجھا دینا ممکن نہیں۔مسلما ن خدائے لم یزل کا دست قدرت ہے،زباں ہے،قلم ہے،اس کا سراپا وجود الکتاب ۔دنیا کی حیران کن نگاہوں کا جواب اقبال یوں دیتا ہے۔
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
 اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیرِ اُمَم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :