
خدشے ، اندیشے اور حقیقت
پیر 24 اگست 2020

عمار مسعود
(جاری ہے)
میں بہت احترام سے اپنے تمام فاضل دوستوں سے نہ صرف اختلاف کروں گا بلکہ اس مفروضے کو گمراہ کن اور مجذوب کی بڑ قرار دوں گا۔
میرے اس استدلال کے بنیادی نقاط یہ ہیں۔خان صاحب اپنے تمام تر مخلص ساتھیوں اور پی ٹی آئی کی اصل قیادت کو اپنے آپ سے دور کر چکے ہیں۔ انکے پاس اب ہوس اقتدار کے سوا اب کوئی نعرہ نہیں بچا۔ خان صاحب سے کسی بھی قسم کی مزاحمت کی توقع اس لیئے عبث ہے کہ اب نہ ان کے پاس پی ٹی ائی کے کارکنان بچے ہیں نہ پارٹی قیادت میں کوئی بڑا نام ان کے ساتھ ہے۔ تنہا لوگ اکیلے بیٹھ کر اپنی غلطیوں پر ماتم تو کرسکتے ہیں مزاحمت کی تحریک نہیں چلا سکتے۔ ثبوت کے طور پر خان صاحب اس وقت ملک کے کسی بھی صوبے میں اپنے زور بازو پر کوئی جلسہ تو کر کر دیکھ لیں، ایک جلسے میں حکومت کی ساری کارکردگی، سب دھونس دھاندلی، سارا کروفر، واضح ہو جائے گا۔
یہ مفروضہ کہ کہیں اقتدار سے رخصت کے بعد خان صاحب پشتون بیلٹ کے لوگوں کو ساتھ ملا کر کوئی بڑی مصیبت نہ کھڑی کر دیں اس لئے غلط ہے کہ پٹھان دوستی اور دشمنی میں بہت کھرے لوگ ہوتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ احسان کرنے والوں کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اور اپنے ساتھ دھوکہ کرنے والے کوبھی کبھی نہیں بھولتے۔ اس بات کی گواہ کے پی کے کی تاریخ بھی ہے۔ جو کچھ عمران خان نے ہمارے پشتون بھائیوں کی مزاحمت کےساتھ کیا ہے، جو دھوکہ انکو دیا ہے اسکے بعد کے پی کے وزارء اپنے حلقوں میں داخل نہیں ہو سکتے تو یہ توقع کرنا کہ وہ لوگ اب ایک دفعہ پھر عمران خان کے جھانسے میں آکر کسی مزاحمت کی تحریک کی سربراہی ان کو سونپ دیں گے سوائے حماقت کے کچھ نہیں ہے۔
ایک دلیل یہ بھی دی جا رہی ہے کہ مقتدر حلقے پارلیمنٹ میں سے ہی کوئی تبدیلی چاہتے ہیں مگر اس پر عمران خان راضی نہیں ہیں۔ یہ دلیل اس لئے بودی ہے کہ ہمارے سامنے اس ملک کی ساری تاریخ ہے کیا آج تک کسی بھی برسراقتدار حکمران کی منشا سے اپنے ہاں کبھی کوئی تبدیلی آئی ہے؟ کتنی آئینی جمہوری اور منتخب حکومتیں بس یونہی چلتا کر دی گئیں۔ کتنے منتخب وزراء اعظم بس الزامات کی بنا پر برخواست کر دیئے گئے۔ کسی کے ردعمل کے بارے میں کبھی نہیں سوچا گیا۔ خان صاحب کو تو مبینہ طورپرسلیکٹ کیا گیا ہے یہاں الیکٹڈ لوگوں کا کبھی زور نہیں چلا تو کیا ایک سیلیکٹڈ کے خدشات کو اتنی توجہ دی جائے گی؟ اتنا غورو فکر کیا جائے گا ؟
یہ بھی کہا گیا کہ اس وقت ملک معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور خزانہ خالی ہے اس لئے ملک نئے انتخابات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ یہ بات اس لئے غلط ہے کہ تاریخ گواہ ہے دنیا کے چند ایک جمہوریت پسند ممالک میں عین حالت جنگ میں بھی انتخابات ہوئے ہیں۔ یہ اس لئے ہوا کہ جمہوریت میں اگر عوام اپنی قیادت سے خوش نہیں ہیں تو انہیں ہر حال میں اپنی پسند کی قیادت کو منتخب کرنے کا حق ہے۔ اخراجات کی مد میں سب سے اہم خرچہ انتخابات کا ہے ۔ کیونکہ یہ ملک کے عوام کو انکی پسند کی قیادت لوٹاتا ہے۔ خالی خزانے کی دلیلیں دینے والیں اس بات کو سمجھیں کہ جمہوریت میں، موجودہ حالات میں، انتخابات کا پرچہ اختیاری نہیں لازمی ہے۔
میرے ناقص خیال میں یہ خدشہ بالکل بے معنی ہے کہ خان صاحب کا اقتدار ختم ہونے کے بعد انکا ردعمل کیا ہو گا؟ بلکہ بسا اوقات ان لایعنی بحثوں سے یوں لگتا ہے کہ یہ اندیشہ نما مفروضہ طاقتور حلقوں کے ذہنوں میں تخلیق کیا جا رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ طاقتور حلقوں کو اس وقت چار بنیادی خدشات ہیں ۔ ان کو خوف ہے مریم نواز کے جلسوں سے ۔ ان کو خوف ہے مولانا فضل الرحمن کے آخری اور حتمی دھرنے سے ۔ ان کو خوف ہے نواز شریف کی واپسی سے اور ان کو خوف ہے بدحال عوام کے غیض و غصب سے۔
آج کل ماحول ایسا ہے کہ مکمل بات نہیں کی جا سکتی۔ لکھنے والے ادھوری باتوں اور علامتوں کا سہارا لے کر مدعا بیان کر رہے ہیں۔ طاقتور لوگوں سے ایک ادھوری گذارش پر بات ختم کرتا ہوں۔ پاکستانی قوم عجیب قوم ہے۔ آپ بڑی سے بڑی غلطی کرکے اگر اپنی غلطی پر معافی مانگ لیں، اپنے کیئے پر ندامت کا اظہار کر لیں تو یہ قوم بڑی فراخدلی سے آپ کو معاف کر دیتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی غلطی پر مصر رہیں اور اس کو دوہرانے کی کوشش کریں تو یہی قوم تاریخ میں آپ کو بدترین ناموں سے پکارتی ہے۔ بس طاقتور حلقوں سےیہی عرض کرنا تھا۔ باقی رہے نام اللہ کا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمار مسعود کے کالمز
-
نذرانہ یوسفزئی کی ٹویٹر سپیس اور فمینزم
پیر 30 اگست 2021
-
گالی اور گولی
جمعہ 23 جولائی 2021
-
سیاسی جمود سے سیاسی جدوجہد تک
منگل 29 جون 2021
-
سات بہادر خواتین
پیر 21 جون 2021
-
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نام ایک خط
منگل 15 جون 2021
-
تکون کے چار کونے
منگل 4 مئی 2021
-
نواز شریف کی سیاست ۔ پانامہ کے بعد
بدھ 28 اپریل 2021
-
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021
عمار مسعود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.