کامیابی کا راستہ

منگل 21 جولائی 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

پرانے زمانے میں نیشاپور ایک گاؤں کا نام تھا ۔جسے غزالہ کے نام سے جانا جاتا ہے اس گاؤں  میں ایک غریب  بچہ تھا ۔ اس کی عمر نو  (9) سال تھی وہ  علم حاصل کرنا چاہتا تھا ۔بڑا شوق تھا اسے عالم بنے کا ۔ لیکن باپ غریب تھا روزی روٹی کا مشکل سے گزرہ ہوتا تھا ۔ مدرسے، سکول کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا ۔ ایک دن اس بچے کو پتہ چلا کہ گاؤں میں  ایک عالم رہیس زادے کو پڑھانے آتا ہے ۔

تو بچے نے اس سے ملنے کا فیصلہ کیا ۔ وہ بچہ راستے کنارے بیٹھے روز عالم کو جاتے ہوئے دیکھتا ۔ لیکن غریبی کی وجہ سے بات کرنے کی ہمت نہیں تھی ۔ عالم روز اس بچے کو دیکھتا جو روز عالم کو گھورتا ۔ ایک دن عالم نے گھوڑا روک کے  پوچھا  بیٹا کیا بات ہے تم روز مجھے گھورتے ہو۔ بچے نے بڑے ادب سے کہا کہ استاد محترم مجھے علم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے ۔

(جاری ہے)

میں آپ سے پڑھنا چاہتا ہوں ۔ استاد نے کہا بیٹا آپ کی شوق کا میں قدر کرتا ہوں ۔ لیکن میرے پاس ٹائم نہیں ہے ۔ میں روز صبح سویرے آتا ہوں پورا دن رہیس ذادے کو پڑھتا ہوں اور شام کو واپس جاتا ہوں ۔ بچے نے کہا  ٹھیک ہے استاد محترم لیکن میرے کچھ سوال ہے آپ ان کی جواب تو دینگے ۔ استاد نے سوچا دو تین سوال ہونگے ۔ استاد نے حامی بھری ۔ اور وہ بچہ شروع ہوگیا ایک سوال دو تین اور چھ کلومیٹر تک پیدل چل کے سوال پوچھتا رہا اور وہ جواب دیتا رہا ۔

اور پھر دنیا نے دیکھا چھ (6) سال تک مسلسل چھ (6) کلومیٹر شاگرد گھوڑے کا لگام پکڑ کے سوال پوچھتا رہا اور اس کا  استاد اس کو نوازتا رہا۔ پتہ ہے وہ بچہ کون تھا۔ نہیں معلوم ۔۔۔وہ بچہ تھا امام غزالی رحمت اللہ علیہ ۔ جس سے آج پوری دنیا جانتی ہیں ۔ لیکن کوئی اس کی بیوگرافی نہیں پڑھے گا ۔ کیونکہ ہمارے ذہنوں میں ڈال دیا گیا ہے ۔ کہ کامیابی چاہتے ہو تو بل گیٹس؛ شکسپیئر، اور دو تین انگریزوں کی بیوگرافی دیکھو ۔

ان کی کون سی عادات نے ان کو کامیاب بنایا۔ وغیرہ وغیرہ ۔ اور ہم لگ جاتے ہیں ان کی خوبیاں تلاش کرنے ۔ اور وہ خوبیاں بھی تلاش کر  لیتے ہیں ان میں  جو ہماری بربادی کے لیے کافی ہوتے ہیں ۔ آج میرا بچہ  میرا جوان نہیں جانتا کہ نورالدین زنگی کو ن تھا ، غازی علم دین شہید کو نہیں جانتا، محمد بن قاسم کی بیوگرافی کے بارے میں نہیں جانتا،  کیونکہ اس کے ذہین میں صرف بل گیٹس وغیرہ کو ڈال دیا گیا ہے ۔


لیکن میرے ساتھیوں میرے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کامیاب ،خوش اخلاق،  سچا شخص آج تک دنیا میں  پیدا نہیں ہوا  نہ ہوگا۔ اس سے کامیاب تاجر، کامیاب حکمران،  کامیاب باپ ، کامیاب استاد پیدا نہیں ہو ا ۔ میرے بھائیوں جس نے میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت اور حدیث کو پڑھا ہے ۔ اس پے عمل کیا ہے میرے اللہ نے پھر اس کو  علامہ اقبال  جنید بغدادی اور نظام الدین اولیاء بنایا ہیں ۔

جو رہتی دنیا تک کامیاب و کامران ہے ۔ ہم کامیابی انگریزوں کی کتابوں اور طریقوں میں ڈھونڈ رہے ہیں ۔ لیکن ہم نا کام ہیں کیوں؟  
کیونکہ کامیابی میرے اللہ کے دین اور رسول اللہ صلی  اللہ علیہ والہ وسلم کے پیروی میں ہیں ۔
دوستوں  ہم سب کے ساتھ موبائل ہے جس سے ہم فضول استعمال کر رہے ہیں ۔ کیوں نہ اس کو رمضان المبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سیرت کے مطالعے کے لئے استعمال کریے ۔ شکریہ ۔ لکھنے پڑھنے میں کوئی غلطی ہوئی ہو تو معاف کرنا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :