میرے وطن کا روشن ستارہ

اتوار 4 اکتوبر 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

صرف 9 سال کی عمر میں جس میں بچے  پڑھائی سے جی چراتے  ہیں اس نے مائکروسافٹ سرٹئفیڈ پروفئشنل کا امتحان پاس کیا ۔ اور 2004 میں اس کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں کم عمر ترین آئی ٹی سپشلسٹ کے طور پر درج کیا گیا۔ بل گیٹس مائیکروسافٹ کا مالک اور دنیا کا مالدار ترین شخص ان کو ملاقات کے لیے بلاتا ہے  ۔ وہی بل گیٹس جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس سے 100 ڈالر گر گئے ۔

اور وہ اگے چلا گیا کسی نے  پیچھے سے آواز دی۔ کہ اپ سے 100 ڈالر گر گئے ۔ تو اس نے کہا جتنے وقت میں اس سے اٹھاونگا۔ اتنی دیر میں میں اس زیادہ کما سکتا ہو۔ اس نے اس سے 10 منٹ کی ملاقات کی ۔ اور اس کو روشن پاکستانی چہرے کا خطاب دیا۔ اپ کو معلوم ہیں یہ ستارہ یہ فخر پاکستان،  یہ ائی ٹی ایکسپرٹ کون تھی ؟
اس کا نام "ارفع کریم رندھاوا" تھا۔

(جاری ہے)

وہ فیصل آباد کے ایک گاؤں میں 2 فروری 1995 کو پیدا ہوئی۔

اس کا باپ ارمی میں ملازمت کرتا تھا۔ جب اس نے بولنا شروع کیا تو وہ وہاں جانے کی ضد کرنی لگی جہاں اجکل ہمارے بچے نہ جانے کے بہانے بناتے ہیں۔ جی ہاں اپ ٹھیک سمجھے سکول۔ وہ تین سال کے عمر میں سکول جانے کی ضد کرنی لگی۔ اور ان کے ضد کی وجہ سے والدین ان کو تین سال کے عمر میں سکول بھیجنے پر مجبور ہوگئے۔ وہ بہت ذہین اور قابل بچی تھی۔ اس سے  بہت شوق تھا کچھ کرنے کی ۔

اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی اور اپنی اپ کو پاکستانی روشن ستارہ بنانی کی۔۔۔۔
شاعر مشرق نے کیا خوب فرمایا ہے۔۔۔
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
2005 میں ان کے خدمات اور کامیابیوں پر حکومت پاکستان نے اسے پرئیڈ اف پرفارمنس ایورڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ مادرملت فاطمہ جناح ایورڈ ، سلام پاکستان اور بہت سے دوسرے ایورڈز سے نوازا گیا۔

بل گیٹس سے ملاقات کے چند ماہ بعد دبی کے ائی ٹی ایکسپرٹ نے اسے دعوت دی  ۔  وہاں پر ان سے ملاقات کے علاوہ دبی فلائنگ سنٹر میں جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کی اور 10 سال کے کم ترین عمر میں پہلی دفعہ جہاز اڑایا۔۔۔ ان کے خدمات اور کام بہت زیادہ ہے۔جس کو اگر میں یہاں تحریر کرنا چاہوں ۔ تو نہیں کر سکتا ۔ ان کو خراج تحسین  پیش کرنے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ۔

وہ ہمارے لئے اللہ نے ایک رول ماڈل اور نمونہ بن کے بیھجی تھی ۔ بڑے بڑے لوگ بڑے بڑے پروفیشنل ان سے ملنے کی تمنا کرتے تھے۔ ہم سب لوگ بل گیٹس اور بہت سے دوسرے آئی ٹی ایکسپرٹ کے بارے میں تو سب جانتے ہیں۔ لیکن اپنے وطن کے ٹیلنٹ اور زہنت سے نہ خبر ہیں۔ ۔۔۔۔
یہ ہماری بد قسمتی یا ان سے اللہ کی محبت تھی کہ صرف سولہ سال کے عمر میں وہ اس جہاں فانی سے کوچ کر گئی ۔

اس کو مرگی کا دورا پڑا وہ ایک مہینے تک سی ایم ایچ میں زیر علاج رہی ۔ لیکن ایسے ستارے اسمانوں پر ہی چمکتے  ہیں۔ اور وہ جنوری 2012 میں اپنی خالق حقیقی سے جا ملی ۔ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ۔ اور ان کے وارثاء کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔
ان کی زندگی ہمارے لئے ایک مثال ہے۔ کہ جو محنت کرتا ہے۔ جسے لگن ہوتی ہے کچھ کرنے کی،  تو اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں  رکتی ، چاہیے وہ کم عمری ہو چاہیے غریبی ہو یا کوئی اور رکاوٹ۔ جو ستاروں پے کمند ڈالنا چاہتے ہیں۔ اللہ اس کو ضرور کامیاب اور کامران کرتا ہے۔۔۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :