دو راستے دو منزلیں

منگل 13 اپریل 2021

Arshad Hussain

ارشد حسین

جوانی کی محبتیں اور بڑھاپے کے رنجیشیں کبھی بھی بھولنے سے نہیں بھولتی ۔ جوانی میں کسی سے پیار ہوگیا سارا  دن ساری  رات ان کے بارے میں سوچتے رہے ۔ کچھ خواب کچھ سہانے سپنے سجائے ۔ آنی والی زندگی کے بارے میں خواب دیکھے ۔ محبت کو حاصل کرنے کے لئے بہت سے ناکام کوششیں اور کام کیے ۔ پر قسمت میں ساتھ نہ تھا۔ اللہ نے لکھا ہی نہیں  تھا ساتھ ، ایک دم سے سب ختم خواب ٹوٹ گئے ، ارمان بکھر گئے۔

سپنے کھو گئے ۔ زھن خالی زندگی بے مزہ ، کامیابی بے مقصد ، صرف غم درد ، یادئیں،  اور اندھیرا زندگی کا حصہ بن گیا ۔ مختصر دیوداس قسم کی زندگی شروع ہوگئی ۔ اب بس زندگی  صرف محبت کو یاد کرنا ، اس کے بارے میں سوچنا وغیرہ رہ گیا۔اگے جینا مشکل ، یہ ہے نیو جنریشن کا سب سے بڑا مسئلہ۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔
زندگی کے مختلف ادوار میں ایک دوار ایسا بھی آتا ہے سب ان سے گزرتے ہیں۔

جو نہیں گزرتے جس پر یہ دوار نہیں اتا وہ اصلی زندگی سے بہت دور ہوتے ہیں۔ کیونکہ زندگی میں جتنی عقل مندی اور دانشمندی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض نادانیاں اور بے وقوفیاں بھی زندگی کو ایک حسن ایک کمال اور ایک خوبصورتی بخشتی ہے۔ ہمیشہ سمجھدار رہ کے انسان زندگی کے سارے مزے اور خوشیاں نہیں سمٹ سکتا، کبھی کبھی خود کو نادان اور ناسمجھ  بنانا پڑتا ہے۔

ایک دوار ایک زمانہ ناسمجھی کا جوانی بھی ہے۔ سب سے کسی نہ کسی موڑ پر نادانی ہو جاتی ہے جو ایک فطری بات ہے۔ لیکن ایک بات اور ایک راز ایسا ہے جسے بیان کرنا میرا مقصد اور منزل ہے وہ ہے اس کے بعد خود کو سنبھلنا خود کو تھام کے رکھنا خود کو کنٹرول کرنا یہاں سے زندگی کے داوپیج  شروع ہو جاتے ہیں۔ یہاں سے کامیابی اور ناکامی کے دو راستے اپ کے لیے کھول جاتے ہیں۔

یہاں سے آپ کو امام بنے کے لئے راستہ ملے گا اور یہاں سے آپ کو محکوم بنے کا دروازہ کھولا ملے گا۔۔۔۔۔
جو انے والے زندگی میں امام ہوتے ہیں۔ وہ صبر کر جاتے ہیں۔ وہ گزرے ہوئے پل ،سجائے ہوئے خواب اور ٹوٹے ہوئے دل کو ایسا ترتیب دیتے ہیں جو ان کو زمانے میں بڑا امام ،بڑا آدمی، بڑا انسان بنانے میں مدد  دیتا ہے۔ وہ سیکھ جاتا ہے کہ زندگی میں دو باتیں بہت اہم ہے ایک وقت اور دوسرا تجربہ،  وہ یہ وقت یہ داور گزار کے اس سے ملے ہوئے تجربے، جو صبر کے شکل میں ہوتا ہے کو ساتھ لے کے چلتا ہے اور کامیابی کے اس مقام پر پہنچ جاتا ہے۔

جہاں  ہم ان کی  ایک تقریر ایک تحریر اور ایک ٹپس کے لئے گھنٹوں پیدل چل کے پہنچنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ ہم اپنے سرچ بار میں اس کی شخصیت کو کبھی مٹنے نہیں دیتے ۔ ہم ان کے مثال دیتے ہیں۔ ہم پرجب بھی کوئی تکلیف آتی  ہے تو اس کے کردار کو سوچتے ہیں۔۔
اگر آپ کا دل ٹوٹ گیا اپ ناکام ہوئے اپ فیل ہوئے ۔ اج دل بھر کر رو لو،  اتنا رونا ہے کہ ایک بھی انسو انکھ میں نہ بچے۔

جتنا پریشان ہونا ہے ہو جاو اج،  لیکن کل سے ایک نئی صبح نئی زندگی نئی تلاش اور نئی جدوجہد شروع کرنا ہے۔۔۔۔بقول فیض احمد فیض صاحب کے
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
لیکن افسوس اور دکھ کی بات یہ ہے کہ اج کے جنریشن میں برداشت صبر  سہنے کی طاقت ختم ہوگئی ہے۔ محبت میں دل ٹوٹ گیا،  امتحان میں فیل ہوگیا یا کوئی اور ناکامی،  دیوداس بن کے نشے وغیرہ کے لت میں  پڑ جاتا ہے۔

ان کے پاس سے صرف غم ناامیدی اور ناشکری کے کلمات بلند ہوتے ہیں۔ وہ صرف زندگی کو ایک رخ سے دیکھتا ہے۔ لیکن اصل میں حالات کا مقابلہ کرنے والے ہمیشہ سرخرو اور کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اجکل نشے کا کاروبار عروج پر ہے پتہ ہے کیوں ؟  کیونکہ ناکام عاشق،  ناکام انسان، جو اپنے وجہ سے ناکام ہوتا ہے اسان راستہ اختیار کرتا ہے۔ اور اکثر عاشقانہ باتیں، عاشقانہ قصے ، لوگوں کو فاخرانہ انداز میں سناتے ہے اور سنے والا بھی عاشق مزاج بن کے ایک خاکہ تیار کرنا شروع کرتا ہے۔

۔۔۔جو ان دونوں کی تباہی کے لئے کافی ہوتا ہے۔۔۔
 چھوڑ دو بھائی انڈین فلموں کی نقل،  وہ صرف گلیمر ہے ۔ جھوٹ ہے ۔ اصل زندگی میں محنت کرنے والے، دل تھام کے ، جوڑ کے چلنے والے کامیاب اور کامران ہوتے ہیں۔ دل کو دل رہنے دو شیشہ نہ بناؤ کہ ٹوٹ گیا تو بس ختم ، یہ تو وہ خزانہ ہے جو ٹوٹنے کے بعد انمول بنتا ہے۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :