
خداراہ محض سیاست گردی نہ کی جائے
جمعرات 9 جولائی 2020

ارشد سلہری
(جاری ہے)
محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کیوں ختم کی گئ ۔
اس کے پچھے کیا محرکات تھے ۔عام عوام ،مزور،کسان ،ہاری کو اس سے کل بھی کوئی دلچسپی نہیں تھی اور آج بھی کوئی غرض نہیں ہے۔عام عوام کو اپنے بنیادی مسائل اور ملکی ترقی سے دلچسی ہے اور اپنے حالات کار کی بہتری سے غرض ہے۔جب کہ سیاست گردوں کو صرف اقتدار اور حکومت میں آنے میں دلچسپی ہےاور اپنی سیاست چمکانے سے غرض ہے۔
ملک کی گزشتہ 32 سالہ پارلمانی سیاست کی تاریخ میں سویلین پارلیمنٹیرین اور پارلمانی سیاسی جماعتوں کا کردار سامنے ہے ۔سیاستدان ملک بناتے ہیں۔ملک تعمیر کرتے ہیں ۔سیاستدان قومیں بناتے ہیں ۔قوموں کی تربیت کرتے ہیں ۔پرامن اوراخلاقیات پرمبنی معاشرہ تشکیل کرتے ہیں ۔معاشروں میں تحمل ،رواداری ،برداشت سیاستدان پیدا کرتے ہیں ۔
ملک عزیز میں سب کچھ الٹا چل رہا ہے۔کرپشن ،مذہبی انتہا پسندی ،عدم برداشت ،بدامنی ،بداخلاقی سیاستدانوں کی وجہ سے معاشرے میں تیزی کے ساتھ پنپ رہی ہے۔ یہ بہت بڑا سوال ہے کہ ایسا کیوں ہے۔کیا سیاستدان سیاسی تعلیم سے نابلد ہیں ،سیاسی تربیت نہیں ہے۔جی ہاں ہے ۔ایسا ہی ہے کہ سیاسی جماعتوں میں سیاسی تعلیم و تربیت کا کوئی وجود نہیں ہے۔سیاسی جماعتیں کارکنوں کی سیاسی تربیت سے تشکیل نہیں پاتی ہیں بلکہ بھانت بھانت کے لوگ اکٹھے کرکے اس ہجوم کوسیاسی جماعت کا نام دے دیا جاتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف موجودہ دور کی زندہ مثال ہے کہ کس طرح سے بنائی گئی ہے ۔
تحریک انصاف کی سیاسی اخلاقیات ،سیاست ،سیاسی نظریہ اور سیاسی فلاسفی سب کے سامنے ہے۔
مسلم لیگ کاجنم بھی ایسے ہوا تھا۔بنیادی طور یہ ایسی تمام جماعتیں ،ایسے تمام سیاست دان محض اقتدار کے کھلاڑی ہیں ۔انہیں عوام کے نمائندے کہنا اور تسلیم کرنا فاش غلطی اور خود فریبی ہے۔
عوامی نمائندے اور عوام کےحقوق اور مفادات کی سیاست کرنے والے سیاست دان اپوزیشن میں ہوں تو وہ حکومت گرانے ،مائنس ون ،حکومت جانے والی ہے ۔حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔حکمران نااہل ہیں۔جیسی باتیں کرنے کی بجائے عوامی مفادات اور عوامی حقوق کا چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کے سامنے رکھتے ہیں ۔حکومت کو مجبور کرتے ہیں کہ جو انتخابی وعدے کیے تھے وہ حکمران پورے کریں ۔حکومت کو جچ کرنے کےلئے پارلمان کے اندر اور باہر احتجاج کرتے ہیں ۔پالیمانی اجلاسوں سے واک آوٹ کرتے ہیں۔عوام کے نمائندے اور حقیقی سیاستدان معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔گالم گلوچ ،غیر اخلاقی بات چیت،الزامات کی سیاست نہیں کرتے ہیں۔
سیاسی افق پر موجود تمام ایسے سیاست دان جو عوام کی بات نہیں کرتے ہیں ۔جس مقصد کےلئے انہیں چنا گیا ہے۔اس کی بجائے کمیشن خوری ،سرکاری فنڈز سے عیاشی کرتے ہیں ۔عوام کے ووٹ فروخت کرتے ہیں۔سیاسی سکورنگ کے لئے دوسروں پر الزام لگاتے ہیں ۔دشنام طرازی کرتے ہیں۔عوام دشمن ہیں اور ملک کے خیر خواہ نہیں ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تشکیل نو کی ضرورت ہے کہ 63 -62 اور تعلیمی اسناد کی بجائے سیاسی وابستگی اور سیاسی تعلیم و تربیت کے حوالےسے سوال پوچھے اور سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن سے لیکر الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار تک سو فیصد سیاسی میرٹ بنایا جائےاور سابقہ ریکارڈ کی بھی چھان بین کی جائےمگر اولین فریضہ سیاسی جماعتوں کا ہے کہ وہ کرائے کے امیدواروں کی بجائے جماعت کے کارکنان کو تیار کرے تاکہ ملک وقوم کو بہتر قیادت دی جائےجو عوامی مفادت اور حقوق کا تحفظ کریں۔خدا را محض سیاست گردی نہ کی جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.