سیاست یا ریاست

جمعہ 1 جنوری 2021

Arslan Sarwar

ارسلان سرور

پاکستان کا نظام سیاست کئ دہائیوں سے سرمایہ داروں، جاگیرداروں، وڈیروں، ظالموں اور جابروں کے ہاتھ میں ہے اسی وجہ سے یہاں جھوٹ، کرپشن، بددیانتی، فراڈ، استحصال، قتل و غارت اور دہشتگردی کو جرم سمجھا ہی نہیں جاتا یہاں سیاسی،معاشی، معاشرتی اور اخلاقی استحصال نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں وطن عزیز کے کروڑوں بےکسوں، مجبوروں اور مظلموں نے اس سیاست کو غلاظت کا نام دے رکھا ہے۔


اس نظام سیاست کو ذمہ دار ٹھہرانے والے عوام کبھی اپنے کردار پر غور کریں کہ وہ بھی سات دہائیوں میں ریڈی میڈ جمہوریت، روٹی کپڑا مکان، سیاسی آزادی، معاشی آزادی اور کفایت شعاری  کے محسور کُن نعروں کی گونج کانوں تک پہنچتے ہی بےبس ہوکر ایک ریوڑ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں پاکستان کی اکثریت ستر سال سے یہی بھیڑ چال چل رہی ہے.
کیا ہم نے کبھی سوچا جس کو ہم جمہوریت سمجھ بیٹھے ہیں کیا اس میں میرٹ دیکھا جاتا ہے؟ مروجہ جمہوریت کا حُسن یہ ہے کہ نااہل ہونے والے طبقے کی اکثریت کو سچا اور ایماندار ثابت کرنے کیلئے آئینی ترمیم کے ذریعے گنجائش پیدا کی جاتی ہے، اس غیر آئینی اور غیر  اخلاقی جمہوریت کا بازار حُسن سجانے کیلئے بین الاقوامی قوتیں گٹھ جوڑ کرتی ہیں، اس جمہوریت کا حُسن یہ ہے کہ مُلک کی معیشت، آزادی، خودمختاری اور سالمیت کی ڈولتی ہوئی کشتی کا نظارہ عدلیہ، الیکشن کمیشن سمیت دیگر قومی ادارے دور کھڑے ہوکر کرتے ہیں، اس جمہوری تماشے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ پشاور، سانحہ ساہیوال  میں شہید ہونے والے نوجوانوں، بزرگوں اور عورتوں کو انصاف ملتا کہی دکھائی نہیں دیتا بلکہ قاتل آزاد دندناتے پھرتے  ہیں۔

(جاری ہے)

اس جمہوریت میں غریب سے جینے کا حق چھینا جاتا ہے اور صاحب اقتدار خاندان قومی خزانے سے کھلواڑ کا خواب آنکھوں میں سجائے مسندوں پر براجمان ہوتے ہیں، اس جمہوریت میں سیٹیں جیتنے والے سیاسی گھوڑوں کی منڈیاں سجتی اور بولیاں لگتی ہیں جو وزارتوں کے قلمدان سنبھالتے ہیں وہ قلاش اور پسماندہ ذہن وزراء اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے بے خبر ہوتے ہیں وطن عزیز میں رائج یہ جمہوریت بظاہر تو حسین اور جاذب نظر مگر باطن میں بہت تاریک ہے اس جمہوریت میں لوگوں کی گنتی کی جاتی ہے  نا کہ جاہل اور عالم کی رائے کو تولا جاتا ہے، اس جمہوریت میں بےخبر اور بےشعور کا ووٹ بھی اتنی طاقت رکھتا جتنا ایک باعلم اور دانا شخص کا ووٹ رکھتا ہے۔

علامہ اقبال اس جمہوریت کو احمقوں کی حکومت سمجھتے تھے یہ ریڈی میڈ جمہوریت سرمایہ داروں کے ذہنوں کی پیداوار ہے ان جمہوری پردوں میں وہ اپنی تجارت کو فروغ دیتے ہیں۔ہم سب اس ملک پاکستان کی وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں،
ہم قومی سلامتی کا حلف اٹھاتے ہیں،
ہم بلا رنگ و نسل، فرقہ واریت کے خاتمے کا حلف اٹھاتے ہیں،
ہم اس بات کا حلف اٹھاتے ہیں کہ پاکستان سب کے لیے ہے اور پاکستان سب کا ہے۔

یہ پاکستان ہر غریب کے لیے اتنا ہی ہے جتنا امیر کا ہے۔ یہ ہر ہاری، کسان، محنت کش، مزدور کے لیے اتنا ہی ہے جتنا جاگیردار اور سرمایہ دار کا ہے،
ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ پاکستان میں امن کا راج ہو،
ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ پاکستان میں عدل و انصاف کے دور کا آغاز ہو،
ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ پاکستان میں آئین اور جمہوریت کی اصل حکمرانی ہو،
ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست اور معیشت میں شفافیت ہو،
ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ ہم ایک ملک اور ایک قوم کی حیثیت سے مل کر پاکستان کو ایک مضبوط اور ناقابل شکست وحدت بنا دیں گے اور انتہاء پسندی کو چھوڑ کر دلیل اور برداشت کا کلچر قائم کریں گے۔

ہم اُصولوں کی سیاست کریں گے، لوٹ کھسوٹ کی نہیں اور ایک ایسی مثبت جد و جہد کریں گے جس کے ذریعے پاکستان اقوامِ عالم میں سربلند ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :