اُردو زبان میں قوم کا کردار

ہفتہ 12 جون 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

جڑتی نہیں جو قوم اپنی زبان سے
کب سر اُٹھا کے دنیا میں جیتی ہے شان سے
اُردو ہماری قومی زبان ہے لیکن کبھی ہم نے سوچا ہے ہم نے اس زبان کی قدر قومی زبان اور ایک قوم ہونے کی حیثیت سے کی ہے؟ مسلمان جب آزاد ہوئے تو اُردو کو قومی زبان کی حیثیت دی گئ
قائداعظم محمد علی جناح کا یہ فیصلہ تھا کہ اُردو کو قومی زبان کی حیثیت دی جائے اس فیصلے کو پروان چڑھانے کے لیے قائداعظم کو کن کن مراحل سے گزرنا پڑا یہ سب جاننے کے لیے ہمیں قائد کی زندگی کا سرسری جائزہ لینا چاہئے کسی قوم کی ثقافت,تہزیب و تمدن کا اندازہ اس کی زبان سے ہوتا ہے اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنی قوی زبان کی قدر کرتی ہیں آج ہم کیوں ترقی نہیں کر رہے ہم کیوں دوسرے ممالک سے پیچھے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ ہم اپنی زبان اپنی ثقافت کی قدر نہیں کرتے ہم قومی زبان سے زیادہ بین الااقوامی زبان کو فروغ دیتے ہیں
ہمارے تعلیمی اداروں میں انگریزی میں تعلیم دی جاتی ہے اور اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ہمارے طالب علموں کو نہ انگریزی آتی ہے اور نہ اُردو, نہ وہ اُردو زبان ٹھیک سے بول پاتے ہیں اور نہ انگریزی کچھ طالب علم انگریزی سمجھنے میں مشکل کا شکار ہوتے ہیں اور تعلیم کے سلسلے سے قطع تعلقی کر لیتے ہیں جو ممالک اس وقت ترقی کی صف میں کھڑے ہیں انہوں نے اپنی زبان کو فروغ دیا ان ترقی یافتہ ممالک میں ترکی بھی شامل ہے ترکی نے اپنی تاریخ اپنی زبان کی قدر کی اور بہت جلد ترقی کی منازل کو طے کیا ہم سب نے یہ الفاظ سنے ہوں گے" جو قومیں اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں بھول جاتی ہے" افسوس ہم بھی اپنی تاریخ کو بھول گے ہیں ہمارے آباؤاجداد نے اس ملک کو حاصل کرنے اور اُردو کو قومی زبان کا درجہ دلوانے کے لیے کس قدر محنت کی اس کا اندازہ ہم نہیں کر سکتے اگر ہم بھی اپنے آباؤ اجداد کے نقشِ قدم پر چلتے ان کی محنت کو مدِ نظر رکھتے تو آج ہم ترقی کی صف میں کھڑے ہوتے لیکن آخر میں ہمارے پاس افسوس کے سوا کچھ نہیں بچتا.اپنی زبان کی قدر کرنے کے لیے ہمیں اپنے ملک میں ورکشاپس کروانی چاہئے لوگوں کو اپنی زبان,اپنے آباؤاجداد کی محنت سے واقف کروانا چاہئے ہمارے لیڈر عمران خان نے اُردو زبان کے فروغ کے لیے بہت اچھا قدم اُٹھایا ہے انہوں نے قومی زبان کو اپنا فخر قرار دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل سے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ان کے پروگرامز تقاریب اُردو میں منعقد کروائیں جائیں کیونکہ اُردو ہمارا فریضہ ہے اور دوسرے ممالک اپنی زبان کا استعمال کرتے ہیں تو ہم کیوں نہیں اللہ کرے عمران خان کی یہ خواہش پایہء تکمیل کو پہنچے اور آنے والے وقت میں اُردو زبان داغؔ دہلوی کے اس شعر پے پوری اُترے.


اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ   
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :