
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
منگل 28 دسمبر 2021

آصفہ امجد جاوید
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
ڈاکٹر عبد القدیر خان پاکستان کے وہ عظیم ہیرو تھے جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں دن رات محنت کی نہ صرف پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا بلکہ محترمہ بینظیر بھٹو نے ڈاکٹر عبد القدیر خان سے میزائل بنانے کی درخواست کی ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد القدیر خان نے "غوری میزائل" تخلیق کیا اس میزائل کا کامیاب تجربہ 8 اپریل 1998ء کو کیا گیا جس کی رینج 1500 کلو میٹر تھی اتنی خدمات سر انجام دینے کے بعد بھی ڈاکٹر عبد القدیر نے اپنے اوپر لگایا گیا ہر الزام خندہ پیشانی سے قبول کیا لیکن ہمیشہ ملکِ پاکستان کا دفاع کیا غیر ملکی نوکری چھوڑی اور بغیر کسی آسائش اور صِلے کے صرف پاکستان کی محبت میں سرشار ہو کر انتھک محنت کی پرویز مشرف کے دور میں محسنِ پاکستان پر "یورینیم" دیگر ممالک کو فراہم کرنے کے الزامات لگائے گئے اس الزام کے بعد ڈاکٹر عبد القدیر خان کو ان کے گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا مغرب نے پروپیگنڈا کے طور پر ڈاکٹر صاحب کے بنائے گے ایٹم بم کو اسلامک بم کا نام دیا اس بات کو بھی شکوہ کیے بغیر تسلیم کیا ڈاکٹر عبد القدیر خان جب ایٹم بم بنانے میں مصروف تھے ان کی حفاظت کے لیے کوئی سیکیورٹی اہلکار تعینات نہ کیا گیا یہاں بھی میرا ایک سوال ہے؟ کیا پروٹوکول صرف حکمرانوں کے لیے ہے؟ یہاں ہر وہ شخص پروٹوکول سے محروم ہے جو اس کا اصل حقدار ہے خیر چھوڑیئے! یہاں پروٹوکول صرف کرپشن کرنے والوں اور ملک لوٹنے والوں کو ملتا ہے اور یہ کرپٹ وزراء عوام کا پیسہ ہضم کیسے کرتے ہیں یہ صرف یہی جانتے ہیں قوم کے عظیم ہیرو پر بےتحاشہ جائیداد رکھنے کا بہتان بھی لگایا گیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی طرح یہ الزام بھی جھوٹ ثابت ہوا 28 مئی 1998ء کا دن پاکستان کے لیے تاریخی دن بنانے میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کا بہت بڑا کردار ہے پاکستان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے اپنے مستقبل کو نظر انداز کر دیا ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اس بات کا بھی ذکر کیا پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں میری صرف 20 فیصد صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کیا گیا ہے باقی 80 فیصد میں اپنے ساتھ قبر میں لے جاؤں گا ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین لکھے تین "صدارتی ایوارڈز" اور دو بار "نشانِ امتیاز" سے نوازا گیا یہ سب انعامات ان پر لگائے گئے الزامات کا مداوا نہیں کر سکتے پاکستانی قوم کو اس عظیم ہیرو کی صلاحیتوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقت والے ممالک کی فہرست میں لا کھڑا کیا ان کی وفات سے پہلے حکومت اور وزراء نے ڈاکٹر صاحب سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ کسی وزیر نے مزاج پُرسی نہیں کی اپنی زندگی میں اچھے ، بُرے حالات کا سامنا کیا اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے 10 اکتوبر 2021ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے ان کی خدمات کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے درجات بلند فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین! اور پاکستانیوں کو اپنے محسنوں کی ان کی زندگی میں قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین!
ہم اپنے کام کی عظمت وہ چھوڑے جاتے ہیں
گزر تو خیر گئ ہے تیری خیات قدیر
ستم ظریف مگر کوفیوں میں گزری ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
آصفہ امجد جاوید کے کالمز
-
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
منگل 28 دسمبر 2021
-
ڈینگی کا ڈنگ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
کر آغاز پاکستان
پیر 20 ستمبر 2021
-
6 ستمبر فخر کا دن
پیر 6 ستمبر 2021
-
کورونا کا قہر
بدھ 1 ستمبر 2021
-
پولیو کا خاتمہ
جمعہ 27 اگست 2021
-
عبدالقیوم خان نیازی کی زندگی پر ایک نظر
بدھ 18 اگست 2021
-
کیا ہمیں آزادی کی قدر ہے؟
جمعہ 13 اگست 2021
آصفہ امجد جاوید کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.