
کرکٹ کی فضا،سیاست کی وبا
جمعرات 4 جولائی 2019

اسماء طارق
پاکستانی کرکٹ ٹیم بھی کسی معجزے سے کم نہیں جو کسی وقت بھی حیران کر سکتی ہے یہ شاید وہ واحد ٹیم ہے جو کسی چھوٹی سے چھوٹی ٹیم سے بھی ہار سکتی ہے اور بڑی سے بڑی ٹیم کو بھی ہارا سکتی ہے اس لئے اس کے متعلق وقت سے پہلے کچھ بھی گمان نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
(جاری ہے)
اس وقت ملک میں عجیب صورتحال ہے جہاں ہم دعا کررہے ہیں کہ پاکستان اگلا میچ جیتے وہیں یہ بھی دعائیں کرنی پڑ رہی ہیں کہ فلاں ہارے اور فلاں جیتے یہاں تک کہ انگلینڈ اور انڈیا کے میچ میں پورا پاکستان پورا بنگلہ دیش حتی کہ سری لنکا بھی چاہتا تھا کہ انڈیا میچ جیتے بس ایک انڈیا تھا جو چاہتا تھا کہ انگلینڈ یہ میچ جیتے اس دن تو ہمارے لوگوں نے اپنے گیت تک بھی انڈیا کے نام کر دیے مگر میچ کے بعد حالات معمول کے مطابق ہوگئے اور وہ تمام دعائیں جو صبح سے مائیں بہنیں مانگ رہی تھی وہ دوبارہ بددعاوں میں تبدیل ہوگئیں ۔ مذاق چھوڑیں سچ میں اتنا حساب کتاب طالب علم امتحان کے لئے اور سیاست دان ملک کےلیے کرتے تو کہاں کہ کہاں پہنچے ہوتے جتنا ورلڈ کپ کےلیے کرنا پڑ رہا ہے فلاں جیت جائے، فلاں ہار جائے اور ہم جیت جائیں ۔ اللہ ہی اب رحم کرے پوری قوم دعائیں کر رہی ہے کہ اللہ معجزے دکھائے اور ٹیم سرفراز شاندار کارکردگی دکھائے اور ہم ورلڈ کپ دیکھ سکیں ۔
جہاں کرکٹ کی فضا ماحول کو گرما رہی ہے وہیں سیاست کی وبا بھی پیش پیش ہے۔ سیاست کا مقصد اب صرف خاندان بچانا رہ گیا ہے اور یہ کھیل گیم آف تھرون سے زیادہ دلچسپ اور مزے دار ہے جہاں کسی کو اپنی کرسی بچانی ہے،کسی کو اپنا خاندان اور کسی کو صرف آگ لگا کر تماشہ دیکھنا ہے ، انٹرٹینمنٹ اور انٹرٹینمنٹ۔ پارلیمنٹ اب عوام کے مسائل حل کرنے کی جگہ نہیں رہی بلکے سیاسی اکھاڑا بن چکی ہے جہاں آئے دن سیاسی دنگل لڑا جاتا ہے اور جو جتنی فضول زبان کا استعمال کرے گا وہ اتنے ہی مارجن سے یہ دنگل جیتے گا ۔ بھاڑ میں جائے عوام ، یہ اتنے سالوں سے رل رہی ہے آگے بھی رلتی رہے سیاست دانوں کو کیا، انہوں نے ووٹ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے نہیں لیے۔ اگر وہ عوام کے مسائل حل کریں گے تو ان کے اپنے مسائل کون حل کرے گا، انکے بنک بیلنس کون بنائے گا اور پارٹیاں کون بچائے گا۔ سیاست دانوں کی گیم آف تھرون ہے کہ ختم نہیں ہو پا رہی اور ادھر مہنگائی سے عوام کا شوربہ بن رہا ہے بنیادی ضروریات زندگی تک ہوا ہوگئی ہیں ہر چیز آسمان کو چھو رہی ہے ۔ حکومت کو فرصت نہیں اپوزیشن کو اپنا رونا عوام جائے بھاڑ میں، اوپر سے اے پی سی کا قیام جس کا کوئی مقصد ابھی تک تو دکھائی دے نہیں رہا سوائے اس کے کہ خاندان بچانا ہے اور اقتدار ۔ اپوزیشن کو اس وقت جو عوام کا درد ستا رہا ہے وہ درد دراصل اقتدار اور خاندان کا درد ہے، پتا نہیں سیاست دانوں کو عوام کے سارے درد اپوزیشن میں ہی کیوں ہوتے ہیں حکومت میں یہ درد کہاں غائب ہو جاتا ہے ۔ عمران خان کو بھی سوچنا ہو گا یہ درست ہے کہ حالات مشکلات کا شکار ہیں اور ایسے میں سب کو ہمت سے کام لینا ہے مگر انہیں بھی عوام پر اتنا ہی بوجھ ڈالنا چاہیے جس کی وہ تاب لا سکیں یہ نہ ہو کہ عوام کی بس ہو جائے اور حالات مزید بگڑ جائیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اسماء طارق کے کالمز
-
ٹوٹا دل
منگل 21 ستمبر 2021
-
آزادی مبارک ہو
جمعہ 13 اگست 2021
-
مہذب انسان کی بنیادی اخلاقیات
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کیا تشدد ضروری ہے
منگل 20 اپریل 2021
-
مسکرایا کیجئے، اچھا لگتا ہے
بدھ 23 دسمبر 2020
-
بدلائو کی چڑیا
جمعرات 3 دسمبر 2020
-
امید کی کرن
جمعرات 19 نومبر 2020
-
انسان کو عزت دیں
منگل 8 ستمبر 2020
اسماء طارق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.