بھارت کا مکروہ چہرہ‎

منگل 5 مئی 2020

Atta Ullah Nasri Khel

عطاء اللہ نصری خیل

کل بروز اتوار اور آج پانچ بجے کے قریب جموں و کشمیر کے شمال طرف میں ڈسٹرک ھندوارا کے علاقے کپوارا میں کشمیر کے فریڈم فائٹرز (مجاہدین) اور  بھارتی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ کے دوران دو کشمیری طالبان اور پانچ بھارتی اہلکار جس میں ایک کرنل، ایک میجر، ایک نائک، ایک لانس نائک اور ایک کشمیری مسلمان پولیس اہلکار شامل تھے، اور تین فوجی اہلکار مزید، بالترتیب، مارے گئے۔

اطلاع ملتے ہی بھارت میں غم وعصہ برپا ہوگیا اور حسب معمول پاکستان کو قصور وار ٹھرانا اور الزامات کے تیر برسانا شروع کردیۓ۔ چونکہ شروع سے ہی بھارت کا موقف رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو بھی کاروائی ہوتی ہے وہ پاکستان کرتا ہے یا پاکستان کرواتا ہے۔ بھارتی میڈیا پر اس وقت پاکستان ہی کو قصور وار ٹھرایا جارہا ہے اور پاکستان ہی پر الزامات لگا رہے ہیں جس طرح ماضی میں وہ پاکستان پر الزامات لگا رہے تھے۔

(جاری ہے)

خواں وہ 2008 میں ممبئ حملہ ہو یا 2016 میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں یوری کے مقام پر حملہ ہو۔ پھر کچھ عرصہ پہلے پلوامہ حملہ ہو۔ سب میں انڈیا نے پاکستان کو زمہ دار ٹھرایا ہے۔ 2008 کے ممبئ حملے میں بھارت الزام لگا رہے تھے کہ یہ لشکرِ طیبہ کے دہشت گرد کراچی سے بذریعہ کشتی بھارت آئے تھے اور ممبئ میں کئ جگہوں پر حملے کئے جس میں  سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مارے گئے تھے۔

پھر 2016 میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگایا جس میں 19 بھارتی اہلکار جانبحق ہوئے تھے کہ یہ لشکر طیبہ نے کیا جس کی پشت پناہی پاکستان کررہا تھا۔ پھر اگر ہم دیکھیں کہ 2019 میں پلوامہ حملے میں الزام تراشی کا شکار بھی پاکستان بنا کہ یہ حملہ پاکستان نے کروایا۔ جس میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
ھندوارا حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگایا جارہا ہے حالانکہ وہ کشمیر کے اپنے مجاہدین ہیں جو اپنی آزادی کے لڑ رہے ہیں۔

بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے اپنے افیشل بیان میں پاکستان پر الزام لگا کر کہا کہ ایک دہشت گرد کا تعلق لشکر طیبہ جنگجو گروپ سے ہے جس کا نام حیدر ہے اور وہ پاکستانی ہے۔ سو یہ الزام تراشی اور بیان بازی کا سلسلہ نیا نہیں۔ یہ الزام تراشی اصل میں بھارت کا مکروہ چہرہ ہے جو ساری دنیا پہچان چکی ہے۔
بھارتی میڈیا پر یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے فوجی جوان اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر کشمیریوں کی جانیں بچاتے ہیں۔

تو یہاں چند سوالات ہیں کہ کیا  چار پانچ ماہ نہیں پورے ہونے کو ہیں کہ بھارتی فوج نے کشمیر کے لوگوں کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے؟ کیا بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی، کشمیر، کو جیل نہیں بنایا ہوا ہے؟ کیا روز بھارتی فوج کے ہاتھوں مظلوم کشمیریوں کے جنازے نہیں اٹھتے؟ کیا ان ہی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی عزتیں پامال نہیں ہورہیں؟ کیا وہاں کی لیڈرشپ جیل کی سلاحوں کے پیچھے بھارتی فوج نے بند نہیں کیا ہوا ہے؟ کیا وہاں پے انٹرنیٹ سہولت ہے؟ کیا وہاں پر میڈیا اور صحافت کی آزادی ہے ؟ کیا کشمیریوں کو وہ حقوق حاصل ہیں جو دوسرے ہندوں شہریوں کو حاصل ہیں ؟ تو سوال یہ ہے کہ اگر بھارتی فوج واقعی وہاں پر امن لانا چاہتی ہے یا وہاں سے دہشت گردی ختم کرنا چاہتی ہے تو یہ اوپر سوالات نہیں اٹھائے جاتے۔

اگر واقعی بھارت وہی گاندی والی لبرل ریاست رہ جاتی تو آج مسلماںوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔ آج کشمیریوں پر آنسوں گیس کی فائرنگ کی جاتی ہے ان پر روز گولیاں برسائی جاتی ہیں۔ ان کو میڈیکل ضروریات تک میسر نہیں۔ تو یہ ہے بھارتی فوج کی خفاظت ؟
دنیا نے اب بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھا ہے، انٹرنیشنل کمیونیٹی اور بین الاقوامی میڈیا جان چکا ہے کہ بھارت ایک نسل پر یقین رکھنے والا ریسیسٹ ملک ہے جس میں صرف ہندوں کو اعلی ٰ نسل سمجھا جاتا ہے۔


پچھلے دنوں یونائٹڈ سٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم (NSCIRF) میں بھارت کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کردیا ہے جو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ اس رپورٹ میں کشمیر کی قانونی حیثیت کا خاتمہ، بھارتی آئین سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ، اور دیگر بھارتی حکومتی اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جو بین الاقوامی قوانین بلکل خلاف ہیں۔
بھارتی میڈیا سے جو خبریں آرہی ہیں کہ بالاکوٹ ہوائی حملوں سے پاکستان نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اب دوبارہ تیار رہے۔

اور پاکستان کو ایسا سبق سیکھائیں گے کہ وہ ہمیشہ یار رکھے گا۔ ارے بھارت بھول گیا کہ بالاکوٹ حملے کے جواب میں ہم نے اس کے دو جہاز گرائے تھے اور ایک پائلٹ بھی مار کر گرایا تھا جو سبق کے طور پر ہم نے واپس کردیا ؟ انشاءاللہ پاکستان اب بھی اسی طرح تیار ہے جس طرح اس نے پہلے اپنا دفاع کیا تھا۔ ہم کہتے ہیں کہ ایک دفعہ پھر اسی طرح حماقت کرے ہم ایک بار پھر آپ کے پائلٹ کو مار گرائیں گے ان کو چائے پلائیں گے اور پوچھیں گے کہ ?how was the tea۔
انشاءاللہ کسی بھی بھارتی جارحیت کے لئے پوری بائس کروڑ عوام ہمہ وقت تیار ہے۔ اللہ پاکستان کو اپنی حفظ و آمان میں رکھے۔ آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :