
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول پارٹ تھری
ہفتہ 8 ستمبر 2018

عائشہ کامران
(جاری ہے)
جب تیر کو معصوم کی گردن سے نکالا دنیا سے سفر کر گیا وہ ہنسلیوں والا
چلا کے عجب درد سے روے شاہِ والا نزدیک تھا ہو جائے کلیجہ تہہ و بالا
رباب سنتی رہیں دل کے زخم چھلتے رہے منظر یاد آتے رہے ۔۔کبھی آسمان کی طرف دیکھتیں کبھی سید سجاد کے چہرے کی طرف اور کبھی حرملہ کے سر کو دیکھتیں اور کہتی جاتیں میرے اللہ مختار کو ہمارے جد کے ساتھ محشور فرما۔ میرے اللہ مختار ہمارے زخموں کا مرہم بنا اسکے زخموں کو مندمل فرما۔سید سجاد نے حرملہ کے سر کو ماں کے قدموں میں رکھا اور خود بھی قدموں میں بیٹھ گئے اماں میری ایک خواہش ہے اماں میں یہ چاہتا ہوں کہ اب آپ ٹھنڈا پانی پئیں اور چھاوں میں بھی بیٹھیں۔ اب گویا رباب کا جسم غم و اندوح سے کانپنے لگا ۔ اگر تو کہتا ہے کہ ہمارے مظلومین کا انتقام ہو چکا ؟ اگر تو کہتا ہے کہ تمام ظالم مارے گئے ؟ تو پھر پہلے تو سوگ اتار ۔نہیں اماں میری خواہش ہے آپ چھاوں میں بیٹھیں ۔ایک بار رباب کا منہ کربلا کی طرف پھر گیا ۔حسینؓ میں تیرے سر بریدہ لاشہ سے وعدہ کرکے کربلا سے چلی تھی کہ تیری لاش دھوپ میں ہے میں جب تک جیوں گی نہ چھاوں میں بیٹھوں گی نہ ٹھنڈا پانی پیوں گی۔ حسینؓ! ایک طرف تجھ سے وعدے کا احترام دوسری طرف تیرے جگر بریدہ بیٹے کی خواہش، میں کیا کروں؟ میرے اللہ میں کیا کروں؟میرا دل کہتا ہے آسمان پر کئی کئی بار درد و اندوح کی بجلیاں کڑکی ہوں گیں۔ فرشتے حیرانی کے عالم میں قربانیوں کے منظر دیکھ رہے ہوں گے اُمِ عیسی حیران ہو کر زکریاؑ سے پوچھتیں ہوں گی کہ مجھے تو معبدِ یہود میں ایک طمانچہ لگا آپ شدید غصے کے عالم میں فریاد کناں تھے مگر یہاں قربانیوں کی ایک داستان ہے کہ ختم ہونے پر نہی آرہی ۔زہراؓ حوض کوثر پر کھڑی پوچھ رہی ہوں گی بابا! امت کے ظالم لوگوں نے میری آل اولاد کو ایسے مارا کہ کسی بنی کی آل پر ایسی تکلیفیں نہیں آئیں۔ میرا دل کہتا ہے کہ عائشہ صدیقہؓ ا پنے بابا کو کہتی ہوں گی بابا یہ کیسے لوگ تھے میرے خاوند کی محنتوں اور محبتوں کا ،کیا یہ اجر بنتا ہے ؟ ام رباب نے ایک ہاتھ سید سجاد کے کندھے پر رکھا دوسرے ہاتھ سے دُعا مانگی میرے اللہ میری عزت رکھنا کہ بس اللہ کے حکم سے موت کے فرشتے نے اذنِ موت طلب کیا ؟ ام رباب کا دایاں ہاتھ امام سجاد کے کندھے سے ڈھلک گیا ، دُعا کے لئے اٹھا ہوا ہاتھ بے جان ہو چکا۔ سید سجاد کا جہاد اکبر ابھی جاری تھا اب ایک طرف حرملہ کا سر اور دوسری طرف اُسی زمین پر آپ کی گود میں اماں رباب کا بے جاں سر اور ایسے میں مستورات کو خبر مل چکی کہ ایک اور قیامت صغری بپا ہو چکی ۔تمام بیبیاں بھاگتی ہوئی سید سجاد کی طرف آئیں منہال نے گریہ و ماتم کی صدائیں سنیں۔ گھبرا کے کہنے لگا ۔میرے اللہ !یہ حرملہ کے سر -نے یہ کیسا ماتم بپا کیا ؟میر ے اللہ ۔۔۔۔۔۔جاری ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عائشہ کامران کے کالمز
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول۔(بارواں حصہ )
پیر 10 جون 2019
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (گیارواں حصہ)
بدھ 26 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (دسواں حصہ)
پیر 24 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (نواں حصہ)
اتوار 16 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (آٹھواں حصہ)
جمعہ 14 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (ساتواں حصہ)
جمعرات 13 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (چھٹا حصہ)
بدھ 12 ستمبر 2018
-
اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول پارٹ فائیو
منگل 11 ستمبر 2018
عائشہ کامران کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.