آرمی چیف کا عظیم فیصلہ

ہفتہ 30 جنوری 2016

Azhar Thiraj

اظہر تھراج

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اسٹار بن کر عوام کے دلوں میں گھر کرچکے ہیں،ایسے وقت میں مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کرکے اور بھی قابل فخر ٹھہرے ہیں،یقیناانہوں نے ایسا اعلان کرکے پاک فوج کے وقار کو بحال کیا،اسے نئی شان و شوکت سے نوازا ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی پاک فوج کی سربراہی کی مدت قلیل ہے لیکن کامیابیوں کی فہرست بڑی طویل ہے۔


سب سے بڑاکریڈٹ جوان کے سرجاتا ہے وہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران جمہوریت کو ڈی ریل ہونے سے بچاناہے،ان کے پاس موقع تھا کہ سیاستدانوں کی نالائقیوں کو بنیاد بناکر اقتدار پر قابض ہوجاتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ دونوں سیاسی دشمنوں میں صلح کروانے میں ایک پل کا کردار ادا کیا،یہ ان کے پروفیشنل ہونے کی بہت بڑی مثال ہے جس کا اعتراف عالمی میڈیا نے بھی کیا ہے۔

(جاری ہے)


دوسری کامیابی دہشگردی کیخلاف ضرب عضب آپریشن ہے۔اس کامیاب کارروائی کے تحت پاک فوج نے دہشتگرد گروپوں کو پاک افغان بارڈر کے چھوٹے سے علاقے تک محدود کردیا ہے،بہترین انٹیلی جنس بیس آپریشن سے دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے،آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن میں3400دہشتگرد مارے جاچکے ہیں،837ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں،آپریشن کے اٹھارہ ماہ کے دوران دہشتگردوں کی ہائی کمان میں سے 183مارے گئے ہیں،21,193وہ ہیں جو اب تک پکڑے گئے ہیں،ہزاروں ایسے ہیں جو پاکستان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں،اس بڑی کامیابی میں 488بڑے آفیسرزاور جوانوں کا خون شامل ہے جو خیبرپختونخوا،بلوچستان،سندھ میں شہید ہوئے،1914جوان وہ ہیں جو راہ حق میں لڑتے ہوئے زخمی ہوئے۔


آرمی پبلک سکول پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کے خون کا حساب لینے کیلئے تمام سیاستدانوں کا ایک میز پر اکٹھا ہونا اور پھر نیشنل ایکشن پلان کا جاری ہونا بھی جنرل صاحب کی گڈ بک میں جاتا ہے،اس نیشنل ایکشن پلان کے اب تک بہت دور رس نتائج حاصل ہوئے ہیں،ملک بھر میں گیارہ فوجی عدالتوں نے 142مقدمات کی سماعت کی ،55مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا،187مقدمات ابھی زیر سماعت ہیں،ان مقدمات کی سماعت کے بعد 31بڑے دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ہے۔


کئی برسوں سے روشنیوں کا شہرکراچی دہشت،لوٹ مار،قتل وغارت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا،آرمی چیف کے اقدامات اور سندھ رینجرز کی کارروائیوں سے ایک بار پھر شہر کی روشنیاں بحال ہوئی ہیں،کراچی کے باسیوں نے ایک بار پھر سکھ کا سانس لیا ہے،چونکہ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے سیاستدانوں نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔
کچھ عرصہ پہلے افواہیں گردش کررہی تھیں کہ بلوچستان بھی مشرقی پاکستان کی طرح الگ ہوجائے گا،جہاں قومی پرچم لہرانا بھی گناہ بن چکا تھا آج اسی بلوچستان میں قومی نغمے گائے جارہے ہیں،ناراض بلوچ واپس گھروں میں آرہے ہیں،جنہوں نے ہتھیار اٹھائے تھے وہ اب قومی پرچم تھام رہے ہیں،اس سب کا کریڈٹ پاک فوج اور اس کے سربراہ کو جاتا ہے۔

ایک اور کامیابی ملک میں قومی تہواروں اور فوجی میلوں کا انعقاد ہونا ہے،ان فیسٹولز سے قوم کو ایک نیا جوش اور ولولہ ملا ہے۔
پاکستانی فوج کا طرہ امتیاز ہے کہ جدید ابراہام ٹینکوں، اپاچی اٹیک ہیلی کاپٹروں اور ایف 15 جنگی جہازوں سے لیس سعودی فوجیوں نے حوثی باغیوں کیخلاف جنگ کی تو پاکستان کو پکارا۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی ٹینشن ہوئی تو دونوں نے پاکستان کی طرف دیکھا،افغانستان میں امن کیلئے عالمی طاقتوں کو پاکستان کی ضرورت پڑ رہی ہے،کل تک دنیا پاکستان کو ایک ناکام اور بے کارریاست کا نام دینے پر لگی ہوئی تھی،طرح طرح کی باتیں،طعنے،لفنگوں جیسی آوازیں کسی جار ہی تھیں،پھیلتی نفرت کے دیس میں محبت کے پھول شہیدوں کے لہو سے کھلے ہیں؟،بارود کی بو خوشبو میں بدلی ہے۔


یہ کرسیاں،یہ عہدے عظیم لوگوں کیلئے کوئی معانی نہیں رکھتے،عظیم لوگ اپنے کردار اور اصولوں سے عظیم بنتے ہیں،جنرل راحیل شریف نے اپنے ماموں اور بھائی کے پاک فوج میں کردار کی طرح کرسی کو ٹھکرا کر اپنے آپ کو بلندقامت ثابت کردیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :