کویڈ 19 اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی مثالی خدمات

جمعہ 18 ستمبر 2020

Dr Affan Qaiser

ڈاکٹر عفان قیصر

کورونا وائرس 2019ء کے اختتام پر پوری دنیا پر عذاب بن کر نازل ہوا۔ یہ وباء پوری دنیا کے لیے یہ بیماری نئی تھی اور پھر یہ قیامت بن کر ٹوٹی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ وہ وقت تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر ایسے اقدامات کیے جاتے کہ اس وباء کو روکا جاتا اور کسی طور اس کی ہلاکت خیزی کو کم کیا جاتا۔ یہ ایک آزمائشی کیفیت تھی اور اس کے لیے جہاں ڈاکٹروں اور دیگر ہسپتال کے عملے کو بارڈر پر بہادر فوج کا کردار ادا کرنا تھا،وہیں اس فوج کو ایسے رہنما اور اس کی ٹیم کی رہنمائی چاہیے تھی، جو ایسی فوج کے لیے فرنٹ لائنر کا کردار ادا کرتے رہے جن کی آزمائش ان دیکھی وباء تھی۔

ایسے میں ملک میں جن ناموں نے اپنا سے اہم کردار ادا کیا ،ان میں بڑا نام ایک ایسے ادارے اور ان کی ٹیم کا تھا،جو ہمیشہ ہی میڈیکل کے شعبے میں ہیرو کا کردار ادا کرتا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک کی پوسٹ گریجویشن کو بام ِ عروج پر پہنچانے سے لے کر ملکی کی بڑی میڈیکل یونیورسٹیوں کو دنیا کی بہترین میڈیکل یونیورسٹیاں بنانے تک اس عظیم استاد اور ان کی ٹیم کا کردار مثالی ہے۔

یہ نام کوئی اور نہیں وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالدمسعود گوندل صاحب اور ان کی فیکلٹی کا ہے۔ ان جیسے عظیم انسانوں کی وجہ سے آج پاکستان میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کرونا وائرس کے تدارک کے لحاظ سے حالات دنیا کی نسبت بہت بہتر ہو چکے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک ابھی بھی تمام تر وسائل کے باوجود کورونا وائرس کو کنڑول کرنے کے و ہ اہداف نہیں حاصل کر سکے جو پاکستان شعبہ صحت سے وابستہ افراد اور حکومتی تعاون اور سرپرستی کی شبانہ روز کوششوں سے حاصل کر چکا ہے۔

تمام متعلقہ اداروں نے اپنے اپنے انداز میں اس وبائی مرض کو کنڑول کرنے میں مدد کی مگر پاکستان کی قدیم طبی درسگاہ کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی کا کردار بڑا اہم اور منفرد رہاہے اس سے ملحقہ سات ہسپتال ہیں اور سب سے بڑا میوہسپتال بھی اسی ادارے سے منسلک ہے جہاں ہزاروں کورونا مریض صحت یاب ہوئے ، جس کا کریڈٹ یونیورسٹی اور ہسپتال انتظامیہ ، فیکلٹی ممبران ،ینگ ڈاکٹرز ،نرسز اور پیرامیڈیکس کو جاتا ہے۔

ڈاکٹرز اور دیگر عملے نے پروفیسر گوندل صاحب اور ان کی ٹیم کی قیادت میں نہ دن دیکھا نہ رات اور مسلسل خدمات سر انجام دیتے رہے۔ وائس چانسلر کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل اپنے پروفیسرز کے ہمراہ کورونا کیلئے مختص وارڈز میں راونڈ کرتے دکھائی دئیے۔ یہ کسی بھی ملکی میڈیکل یونیورسٹی کے واحد وائس چانسلر تھے جو باقائدہ خود کورونا کے یونٹس میں جایا کرتے تھے۔

ہسپتال انتظامیہ شبانہ روز مستعد رہی۔ شعبہ میڈیسن، پلمونالوجی، انستھیزیاسمیت تمام شعبوں کے پروفیسر کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا کورونا کو کنٹرول کرنے کے ضمن میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
وائس چانسلر کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل کالج آف فزیشنزاینڈ سرجنز پاکستان کے سینئر نائب صدر اور فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے پہلے ریگورلر وائس چانسلر کے طور پر دونوں اداروں میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں آپ واحد وائس چانسلر ہیں جنہوں نے ملکی اور غیر ملکی ڈگریوں کے ساتھ ساتھ میڈیکل ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے ۔

آپ نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی ہدایت پر بین الاقوامی سطح کا شعبہ ٹیلی میڈیسن قائم کیا اب تک ہزاروں مریض استفادہ حاصل کر چکے ہیں۔ ٹیلی میڈیسن کے ساتھ ٹیلی آوٹ ڈور، ٹیلی سائیکاٹری ہیلپ ڈیسک اور کورونا ہیلپ ڈیسک قائم کئے گئے جو تاحال خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اس شعبہ کا اس وباء کے دوران گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد، کورکمانڈر لاہور، چئیر مین این ڈی ایم اے، وزیر اطلاعات و ثقافت میاں محمد اسلم اقبال، ایڈوائزر ٹو سی ایم حنیف پتافی صاحب سمیت دیگر اہم حکومتی شخصیات نے دورہ کیااو ر مثالی کارکردگی کو سراہا۔

دس شعبہ جات کے ماہر ڈاکٹر ملک اور بیرون ملک ٹیلی میڈیسن کے ذریعے انتہائی مفید مشورے دیتے ہیں۔ٹیلی میڈیسن کا شعبہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سمیت باقی میڈیکل یونیورسٹیوں میں بھی قائم کیا گیا اور اس کا سارا کریڈٹ گورنر پنجاب چوہدر ی محمد سرور کو جاتا ہے۔ راقم القلم کو ایک نجی چینل پر انٹرویو دیتے، گورنر پنجاب صاحب نے خاص کر ٹیلی میڈیسن کے شعبے کو کورونا وباء کے دوران ایک اہم سنگ ِ میل کا درجہ دیا ،جس کو میں نے ذاتی طور پر بہت سراہا۔

یونیورسٹی فیکلٹی نے وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل کی سربراہی میں کورونا ریسرچ میں بھی صف اول کا کردار ادا کیا 70 سے زائد پراجیکٹ پر تحقیق جاری ہے Annal of KEMU کا Special Covid-19 Issue چھپ چکا ہے جس میں 39 تحقیقی مقالہ جات شائع ہوئے ہیں۔آن لائن اندرون ملک اور بیرون ملک انٹرنیٹ پر سیمینار تسلسل سے جاری ہیں جس میں برطانیہ اور امریکہ میں مقیم ڈاکٹرز اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر ہائیر ایجوکیشن، وفاقی وزیر صحت، صوبائی وزیر صحت، چئیر مین ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹی کے آن لائن ویبی نار میں بطور مہمانان خصوصی شرکت کرتے رہے ہیں۔ کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 26 اگست کو جے کیٹ کا امتحان کامیابی سے منعقد کروایا اور ہزار سے زائد ڈاکٹرز نے امتحان دیا اور چوبیس گھنٹے کے اندر اندر نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔

ابھی یونیورسٹی میں کورونا کنٹرول کرنے کے تمام ایس او پیز کے ساتھ تدریسی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے ۔کے ای ایم یو پنجاب کی پہلی میڈیکل یونیورسٹی ہے جہاں ریگولر وائس چانسلر نے گورنر پنجاب کی ہدایت پر تمام Constitutional پوسٹوں پر ریگولر تعیناتیاں کیں ہیں جن میں پرو وائس چانسلر، کنڑولر امتحانات اور رجسٹرار شامل ہیں۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ بہترین ٹیم سپرٹ کے ساتھ کام کرتی ہے جو کامیابی کا اصل راز ہے انہی خدمات کی بنیاد پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب کے لئے 14 اگست کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارد کردگی کا بھی اعلان ہوا اور ہم سمجھتے ہیں ان کی کارکردگی ،اس بات کااعتراف ہے ہم سب امید کرتے ہیں کہ یہی قائدانہ صلاحیتیں ادارے کو دنیا کی بہترین یونیورسٹی بنائیں گے۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ٹیلی میڈیسن کے شعبے نے پوری دنیا میں اس قدر شہرت پائی کہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور صاحب کو اپنی ایک تقریر میں یہ بات کہنی پڑی کہ بیرون ِ ملک سے پاکستانی ان کو فون کرکے یہ بات کہتے ہیں کہ ان کے ملکوں میں اگر انہوں نے ٹیلی میڈیسن سے خدمات حاصل کرنی ہوں تو ان کو کنگ ایڈور ڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ٹیلی میڈیسن شعبے تک رسائی اپنے ملک میں سے زیادہ جلدی حاصل ہوجاتی ہے اور رہنمائی کا معیار بھی بین الاقوامی معیار سے کئی گنا زیادہ اچھا ہوتا ہے۔

انہوں نے خاص طور پر اس کا سارا کریڈٹ وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب اور ان کی ٹیم اور فیکلٹی کی انتھک محنت کو دیا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے جس طرح کورونا کے دور میں اس ملک کے باسیوں کی خدمت کی ہے اس کی مثال کسی بھی میڈیکل یونیورسٹی کے لیے ملنا ناممکن ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب کی بطور وائس چانسلر تعیناتی سے لے کر کورونا کے مشکل ترین وقت تک، ملک کی قدیم اور معروف کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی کاردکردگی مثالی رہی ہے۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے کورونا کے بدترین حالات میں جس طرح خدمات انجام دی ہیں،وہ بہترین قائدانہ صلاحتوں کی عمدہ مثال ہے اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی خدمات کو ملک پر آئے مشکل ترین میں فرنٹ لائن فورس کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔اس ضمن میں وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سمیت تمام فیکلٹی زبردست خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔کورونا کی جنگ کی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی، مورخ اس میں کے ای ایم یو اور پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب اور ان کی فیکلٹی کا نام سنہرے حروف میں لکھے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :