کھوتے والا خیر منگدا

اتوار 25 جولائی 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے ، انسان نے بھی دنیا میں اپنی ضرورتوں کی خاطر نت نئی ایجادات کیں، انسان ابتدا سے ہی اپنی زندگی کو سہل بنانے کے لیے سوچ اور تجسس کے سمندر میں غوطہ خوری کرتے ہوئے روز بروز تخلیق اور تسخیر کی منازل طے کرتا چلا گیا۔انسانوں نے اپنے ارتقا ء کے دوران کھانا پکانے کے لیے آگ کا استعمال کیا یا پھر شکار کے لیے پتھر کے اوزاروں کا سہارا لیا، کھانا کھانے کے لیے مٹی کے برتن اور تن ڈھانپنے کے لیے جانوروں کی کھال کااستعمال کیا،دوردرازکے سفرپیدل کے علاوہ اونٹ ،گدھے اورگھوڑے پرکئے جاتے تھے مگرحضرت انسان میں کم وقت میں زیادہ سفرکرنے کی خواہش تھی ،اسی تناظرنے گول پہیہ ایجادکرایا، چنانچہ جانوروں کی طاقت کو پہیوں سے جوڑ دیا گیا اور بعدمیں یہ ایجادتانگے کی صورت میں سامنے آئی،کئی سالوں تک اس سواری نے بلاشرکت غیرے سڑکوں پرراج کیا لیکن ہماری جلدی کی خواہش نے ہم سے ہماری ماحول دوست سواری کو ترک کرادیا اور آلودگی کا باعث بننے والی دھواں اڑاتی اور شور مچاتی گاڑیاں اور موٹریں ہماری سڑکوں کی زینت بنیں اور صاف ستھراماحول ایک خواب بن گیا،وہ بھی کیا دور تھا کہ جب گھوڑے کی چاپ، چپ چاپ گلیوں اورپکی سڑکوں پر کانوں کو بھلی لگتی تھی، ہوا میں لہراتی چابک، لکڑی کے دو پہیے اور آگے بھاگتا ہوا گھوڑا منزلوں کے قریب لے جاتا تھا۔

(جاری ہے)

کسی زمانے میں آرام دہ اور شاہی سواری تصور کی جانے والی یہ گھوڑا گاڑی اب تو ناپیدہوگئی ہے کیونکہ اس شاہی سواری کی جگہ آٹورکشہ اورپھرچنگ چی نے لے لی تھی،اب یہ حال ہے کہ ہماری نوجوان نسل کویہ معلوم ہی نہیں ہے کہ تانگہ نام کی سواری بھی ہواکرتی تھی ،اس تبدیلی اور نئے پاکستان میں حالات نے کروٹ بدلی اورہوشربامہنگائی نے جسم وجان کا رشتہ نبھانابھی مشکل بنادیا،کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ مہنگے پٹرول نے غریب عوام اور مزدورطبقے کی چیخیں نکلوادیں،انہی حالات میں گذشتہ دنوں ایک نیوزچینل پر حیران کن چیزدیکھائی گئی اوررپورٹرنے اس حیران کن چیزکی بڑے زبردست اندازمیں رپوررٹنگ کی،اس رپورٹرکودادنہ دینازیادتی ہوگی توجناب جوانوکھی چیزدکھائی گئی اس کاتعارف" کھوتاچنگ چی "کے طورپر کرایا گیا،جی ہاں لاہورمیں ایک کھوتاچنگ چی موجودہے تفصیلات میں کھوتاچنگ چی کے ڈرائیورنے بتایاکہ پہلے میرابھی موٹرسائیکل والارکشہ تھااورروزانہ 500سے 600روپے کاپٹرول ڈلواناپڑتااورساتھ میں ٹریفک پولیس کے چالان علیحدہ سے ہوتے تھے بڑی مشکل سے چارپانچ سوروپے بچاکرگھرجاتالیکن اس مہنگائی کی وجہ سے گھرچلاناانتہائی مشکل ہوگیاتھااوپرسے حکومت نے مزید ظلم کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت بڑھاکرہم غریبوں پر مہنگائی کابم گرادیا،انہی حالات میں کچھ نیاکرنے کاسوچاتوچنگ چی رکشے والاموٹرسائیکل بیچ دیااور ایک کھوتا(گدھا)خریدلیا اس چنگ چی رکشے کو"کھوتاچنگ چی "میں تبدیل کرایا،یہ گدھاروازانہ 100روپے کاگھاس کھاتاہے ،اس سے مہنگے پٹرول سے چھٹکارے کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس کے چالانوں سے بھی جان چھوٹ گئی ہے،پولیس والے کس قانون کے تحت گدھاکاچالان کریں گے کیونکہ اس کیلئے کوئی قانون ہے ہی نہیں،یہ بھی بچت ہوگئی اور ماحول دوست سواری سے لطف اندوزہونے کیلئے سواریاں کھوتاچنگ چی کوترجیح دیتی ہیں اس سے میری آمدن بھی بڑھ گئی ہے اور روزانہ 1000سے 1500روپے کمالیتاہوں جس سے گھرچالاناکچھ آسان ہوگیاہے۔


اس نئی ایجاد کاسہراوزیراعظم عمران خان اوران کی پوری ٹیم کے سرجاتاہے اگر وہ پٹرول مہنگانہ کرتے تو"کھوتاچنگ چی"جیسی یہ عظیم ایجاد کس طرح وقوع پذیر ہوتی ،پوری قوم اس حیران کن ایجادپرحکومت وقت کومبارک بادپیش کرتی ہے اورقوم امید کرتی ہے نئے پاکستان میں ایجادات کایہ سلسلہ یونہی چلتارہے گااوریونہی خوشخبریاں ملتی رہیں گی اورساتھ میں قوم یہ امید بھی رکھتی ہے کہ اس عظیم ایجادپر حکومت فوادچوہدری کواعلیٰ سول ایوارڈ سے بھی نوازے گی۔

اس وقت مسعودراناکاایک مشہورگیت "ٹانگے والا خیر منگدا ، ٹانگہ لاہور دا ہووے تے بھاویں جھنگ دا"بہت یادآرہاہے لیکن کیاکریں بچاراتانگہ تواس دنیاسے رخصت ہوچکاہے ،اب اس کی جگہ کھوتاچنگ چی نے لے لی ہے تو ہمیں مجبوراً(مسعودراناکی روح سے معذرت کے ساتھ )کچھ اسطرح گاناپڑے گاکہ"کھوتے والا خیر منگدا ،کھوتا لاہور دا ہووے تے بھاویں جھنگ دا"۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :