ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے

بدھ 26 جنوری 2022

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس(سی پی آئی) برائے سال 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 140ویں درجے پر آگیا جبکہ گزشتہ برس پاکستان سی پی آئی رینکنگ میں 124ویں نمبر پر تھا۔دنیا بھر میں بدعنوانی کی سطح رک گئی ہے اور 86فیصد ممالک میں گذشتہ ایک دہائی کے دوران بہت معمولی اضافہ بھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ایسے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی)2021 میں انکشاف کیا ہے کہ قانون کی حکمرانی اور ریاست کی گرفت کی عدم موجودگی سے پاکستان کے سی پی آئی اسکور میں نمایاں تنزلی ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا اسکور 100 میں 31 سے کم ہو کر 28 ہوگیا جبکہ سی پی آئی 2020 میں 180 ممالک میں سے 140ویں درجے پر موجود ملک گر کر اب 124ویں درجے پر آگیا ہے۔

(جاری ہے)

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی وائس چیئرمین جسٹس(ر)ناصرہ اقبال نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی 2020 کے مقابلے میں بھارت اور بنگلہ دیش کے سی پی آئی 2021 کے اسکور میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

خیال رہے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کے اسکور میں ہر سال کمی آرہی ہے، سال 2019 میں یہ 120ویں، سال 2020 میں 124ویں اور سال 2021 میں مزید گر کر 140 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔اس سے قبل مسلم لیگ(ن) کے دورِ حکومت کے دوران سال 2018 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 117ویں نمبر پر تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ میں لاپروائی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بڑھاتی اور جمہوریت کو نقصان پہنچا کر ایک شیطانی چکر کو جنم دیتی ہے۔

ٹرانسپیرنسی کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے یہ حقوق اور آزادیاں ختم اور جمہوریت زوال پذیر ہوتی ہے آمریت اپنی جگہ بنا لیتی ہے، جس سے بدعنوانی کی سطح بھی بلند ہوتی ہے۔
منگل کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے اجرا کے بعداپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں نے ملک کو بدعنوانی کی دلدل میں دھکیلنے پر حکومت پرخوب نشترچلائے ،سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن پر حکومت پر کڑی تنقید کی ۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں پاکستان ٹی آئی کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں 117 ویں نمبر پر تھا لیکن اب پی ٹی آئی حکومت نے اپنا امیج خراب کر دیا ہے اور پاکستان 140 نمبر پر آ گیا ہے۔سابق وزیراعظم نے موجودہ حکومت کو کرپٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر وزارت کرپشن کے کسی نہ کسی سکینڈل کی زد میں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل سامنے آرہے ہیں اور اس ملک کے تمام چور وفاقی کابینہ میں شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن سے متعلق رپورٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ ایک بیان میں شیری رحمان نے کہا کہ رپورٹ نے بدعنوانی کے خاتمے کے حکومتی دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے کیونکہ ملک اب ٹی آئی کی درجہ بندی میں 16 دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر کا گذشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ اور احتساب کے عہدے سے استعفیٰ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں بدعنوانی کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ احتساب صرف پی ٹی آئی کے مخالفین کی سیاسی جادوگری کے سوا کچھ نہیں۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ حکومت کا بیانیہ بالکل سچ ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ملک میں کرپشن ہے اور جو لوگ اسے مسئلہ نہیں سمجھتے، مسئلہ ان کے ساتھ ہے۔سینیٹر مصدق مسعود ملک نے تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کس دور میں چینی سستے داموں برآمد کی گئی اور زیادہ نرخوں پر درآمد کی گئی؟ اور کس دور میں آٹا سستے نرخوں پر برآمد کیا گیا اور زیادہ نرخوں پر درآمد کیا گیا۔

سینیٹر مصطفی نواز نے ریمارکس دیئے کہ آج افسوسناک دن ہے جب حکومت کا اینٹی کرپشن ایجنڈا ڈرامہ ثابت ہوا، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک عام آدمی کو اپنا کام کروانے کے لیے رشوت دینی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آئی کی رپورٹ حکومت کے انسداد بدعنوانی کے بیانئے کی بڑی ناکامی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کو کارروائی کرنی چاہیے لیکن انسداد بدعنوانی کا نگراں ادارہ خود متنازعہ ہو چکاہے۔


پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے اپنی حکومت کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پڑھنے کا مشورہ دے دیا ہے ،ٹوئٹر پر جاری بیان میں نور عالم خان نے کہا کہ جب میں احتساب، ناانصافی اور مہنگائی سے متعلق آواز اٹھاتا ہوں تو شوکاز دیا جاتا ہے، جب میں بجلی اور گیس لوڈ شیڈنگ سے متعلق آواز اٹھاتا ہوں تو شوکاز دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سامنے آئی ہے، برائے مہربانی وہ پڑھیں۔ادھرپاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد نے پارٹی شوکاز نوٹس کے جواب میں پی ٹی آئی چئیرمین سے 30 سوالات پوچھ لیے،انہوں نے کہا کہ مجھے خیراتی کاموں میں چند دینے کا افسوس نہیں ، پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے سے پہلے اپنی پارٹی کو ریاست مدینہ کے مطابق بنا لیں،تحریک انصاف میں فری اینڈ فئیر الیکشن ہوں تو یقین ہے عمران خان ہار جائیں گے۔

انہوں نے 30 نکات پر مشتمل اپنے جوابی شوکاز میں وزیراعظم اور پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا محبت نامہ شو کاز نوٹس کی شکل میں ملا جس میں میری دو ٹویٹس پر وضاحت مانگی گئی ، اگر آپ نے میرے سوالوں کا جواب دے دیا تو میں بھی شوکاز کا جواب دے دوں گا ، مجھے افسوس یہ ہے کہ میں آپ کو پہچان نہیں سکا ، آپ اس ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے کا نام ہیں ، یہ دھوکہ میرا الزام نہیں بلکہ آپ کے اپنے ماضی میں کیے گئے دعوؤں اور برسر اقتدار آنے کے بعد ان دعوؤں کے تضاد کا شاخسانہ ہے ، آپ نے پولیس اصلاحات لانے کا وعدہ کیا تھا،ساڑھے تین سال میں کیوں نافذ نہیں ہو سکی؟ غیر ملکی فنڈنگ کیس میں آپ نے پارٹی فنڈز ملازمین کے نام پر کیوں منگوائے؟ آپ کا بنی گالا کا گھر اور کانسٹیٹیوشن ایونیو کا فلیٹ کیسے غیر قانونی سے قانونی ہو گیا، ریاست مدینہ کے حکمران ہونے کا ثبوت دیں ، میرے سوالوں کا جواب دیں اور میرے خلاف دھمکیوں کو بند کریں ، اگر مجھے کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔


ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کوایک طرف رکھئے ،عمران خان کی حکومت میں کتنے میگاسیکنڈل سامنے لیکن وہ سب دبادئے گئے،کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔اسی دورحکومت میں چینی کی کھلے عام چوری کی گئی،گندم سیکنڈل کی وجہ سے آٹانایاب ہوا،ادویات غائب ہوئیں،بی آر ٹی پشاورسیکنڈل،ہیلی کاپٹرسیکنڈل ،راولپنڈی رنگ روڈ سیکنڈل ،مالم جبہ سیکنڈل ، بلین ٹری سونامی کرپشن، کوویڈ فنڈ کرپشن، غیر قانونی فارن فنڈنگ کے چرچے عام ہوئے ۔

اسی دورحکومت میں روپے کی بے قدری کی گئی جس سے مہنگائی کانہ تھمنے والاطوفان زورشورسے جاری ہے ،آئے روزپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ سے غریب اوردیہاڑی دارکوتوکسی گنتی میں شامل نہ کریں اس حکومت نے متوسط طبقے کوبھی لائن میں لاکھڑاکیا۔اسی ریاست مدینہ میں کسان کو یوریاکھاد کیلئے رلادیاگیا،24جنوری کواپوزیشن جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے کھادکے بحران پرٹریکٹرٹرالی مارچ کااعلان کیاہوتھا اس مارچ سے خوفزدہ حکمرانوں نے ڈرامہ کیااوراعلان کردیا گیا کہ ہریونین کونسل میں کنٹرول ریٹ پر 24جنوری کویوریاکھاداسسٹنٹ کمشنراپنی موجودگی میں تقسیم کرائیں گے۔

وہاں کسانوں کوسارادن انتظارکی سولی پرلٹکانے اوررلانے کے بعد شام کوایک چٹ تھمادی گئی کہ فلاں ڈیلرسے جاکرکھادلے لو،اگلے دن جب بچارے کسان وہ پرچی اٹھائے کھادلینے کیلئے وہاں بنی لائن میں کھڑے ہوئے جب کھادلینے کی باری آئی تونیافرمان جاری ہواکہ پہلے آپ پٹواری سے لکھواکرآئیں کہ آپ کسان یازمیندار ہیں ۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے اس کھادبحران میں پی ٹی آئی حکومت کے اپنے لوگ ملوث ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے تین سالہ دور حکومت میں کئی نئے ریکارڈ قائم ہوئے ایک ریکارڈ تو عمران خان کی کابینہ کے ممبران پر سب سے زیادہ کرپشن کے الزامات، سب سے زیادہ استعفوں اور سب سے ذیادہ برطرفیوں کا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی والے اسے کپتان حکومت کا کریڈٹ قرار دیتے ہیں کہ اس نے اتنے بڑے پیمانے پر وزرا اور ارکان کابینہ کو کرپشن کے الزامات پر عہدوں سے ہٹایالیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر وزرا ء کی وزارت کی تبدیل کی گئی اورتھوڑے دنوں بعدوہ دوبارہ حکومت کا حصہ بن گئے۔

سید ریاست حسین شوق بہرائچی مرحوم و مغفورکے بقول
برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
اللہ غنی اس دنیا میں سرمایہ پرستی کا عالم
بے زر کا کوئی بہنوئی نہیں زردار کے لاکھوں سالے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :