
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
بھارت میں پولیس متاثرین کی مدد کرنے یااقلیتوں کوتحفظ دینے کی بجائے حملہ آوروں اور ظالم ہندودہشت گردوں سے تعاون کرتی ہے دہلی فسادات ،جنتر منتر میں اشتعال انگیزتقریریں کرنیوالوں کیخلاف آج تک پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی لیکن اس کے برعکس بھارت میں اگرکوئی معاملہ مسلمانوں کے خلاف ہوتوپھربھارت کی پولیس فوراََ حرکت میں آجاتی ہے اور فوری کارروائی شروع کردیتی ہے،شاہین باغ، جامعہ ملیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت پورے بھارت میں پولیس کتنی تیزی کیساتھ مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں کرتی نظرآئی،دہلی فساد کے موقعے پر بڑی تعداد میں بے گناہ مسلمانوں کو گرفتار کیاگیاجب کہ اصل مجرم آرایس ایس کے غنڈے و دہشت گردآج بھی قانون کی گرفت میں آنے کی بجائے آزادی کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔بھارت میں اقلیت سے تعلق رکھنے والی عوام کو دووقت کی روٹی کے لئے مجبور کردیاگیا،خواتین کی عزت وآبرو تک محفوظ نہیں رہی،مسلمان ،دلت خواتین اور لڑکیوں کی مسلسل اجتماعی عصمت دری کی جارہی ہے اور ثبوت مٹائے کیلئے ان بیگناہوں کوقتل کیاجارہا ہے۔اپنی بہنوں اور بیٹیوں کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو پولیس کی تحویل میں ہی موت کے گھاٹ اتارا جارہاہے، کیامسلمانوں،اقلیتوں اورنچلی ذات کے ہندوؤں اوردلتوں سے نفرت،شدت پسندی،غنڈہ گردی اور ظلم وبربریت دہشت گردی نہیں ہے؟بھارت میں غریب مزدور وعام مسلمانوں کے علاوہ مسلم سیاستدان اورتعلیم یافتہ لوگ بھی ظلم وستم اور جبرتشدد اوردہشت گردی کاشکارہیں ان میں چندنام جن میں اعظم خان،مختار انصاری ،شفیق الرحمن برق ،مولانا سجاد نعمانی ،ڈاکٹرظفرالاسلام اور جسٹس عقیل قریشی ودیگرشامل ہیں یہ لوگ بھارت حکومت کی ناانصافی،پولیس کی تنگ نظری اور نفرت وتعصب کی وجہ سے ظلم وستم کا شکار ہیں اورایساصرف اس لئے ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔افغان طالبان کے حق میں ایک بیان کو بہانہ بناکر ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق اور مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی پر ایف آئی آر درج کرادی گئی ،اعظم خان اور مختار انصاری وغیرہ سیاسی انتقام کاشکار ہیں، لیکن دہلی فسادات کے دہشت گردانوراگ ٹھاکر اور کپل مشرا جیسے لوگوں پرکوئی ایف آئی آر نہیں ہوسکتی،دہلی کے جنترمنتر پر مسلم مخالف اوراشتعال انگیز نعرے بازی حکومت کے نزدیک کوئی جرم نہیں ہے۔تقسیم کے وقت سے بھارت میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام سے شروع ہونے والی مذہبی عدم برداشت کی کیفیت سات عشروں سے زائد عرصے کے دوران ہزاروں مسلم کش فسادات، بابری مسجد کے انہدام اور2007 سمجھوتہ ایکسپریس کی آتشزدگی 2007 میں حیدر آباد کی مکہ مسجد بم دھماکا 2006 اور 2008 میں مالیگاؤں میں ہونے والے بم دھماکوں سمیت دل ہلا دینے والے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ان سب واقعات کے واضح ثبوت موجود ہونے کے باوجود بھارتی حکومت کی طرف سے کبھی بھی ان کے خلاف کوئی نتیجہ خیز کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔بھارتی اداکارنصیرالدین شاہ نے جوخدشات ظاہر کئے ہیں وہ خدشات نہیں ہیں بلکہ اس وقت پورابھارت آرایس ایس کی بی جے پی کی مودی حکومت کی وجہ سے خانہ جنگی کاشکار ہے،اقلیتوں خاص طوربھارت میں بسنے والی بڑی اقلیت مسلمان جن کی آبادی 20کروڑ سے زائد ہے اپنے دفاع کیلئے اکٹھی ہوگئی تو دوسری اقلیتیں بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوجائیں گی توخانہ جنگی کی شکاردنیاکی نام نہاد بڑی جمہوریت کاشیرازہ بکھرتے دیرنہیں لگے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.