عالمی امن کے لئے اسلاموفوبیا کا خاتمہ

منگل 29 ستمبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

کورونا وائرس کی وباء کے باعث اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس اس سال ورچوئل ہوا ،اجلاس میں رہنماوں کا ریکارڈ شدہ خطاب نشر کیا گیا۔اقوام متحدہ کے 75 ویں جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس میں اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر کا آغاز وہیں سے شروع کیا جہاں سے انھوں نے پچھلی مرتبہ چھوڑا تھا۔

27 منٹ کی تقریر میں عمران خان نے اقوام متحدہ اور دنیا کوجھنجھوڑ کر رکھ دیاہے۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں نہ صرف کورونا وائرس، خطے میں اسلحے کی دوڑ، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، کشمیر میں بھارتی مظالم، فلسطین اسرائیل تنازع، ماحولیات اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل میں بڑے پیمانے پر اصلاحات جیسے اہم معاملات پر گفتگو کی بلکہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کا عالمی دن منانے کا مطالبہ بھی کردیا۔

(جاری ہے)


انگریزی لفظ اسلاموفوبیا آخر ہے کیا؟اس لفظ کی تخلیق خاص وجہ سے کی گئی ہے۔دنیا بھر میں نوجوان جس تیزی سے بڑی تعداد میں دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیںاس سے مغرب خود خوفزدہ ہے کیونکہ اگر اسلام اسی طرح تیزی سے پھیلتا رہا تو سن2030 تک دنیا میں عیسائیت سے زیادہ مسلمان ہوں گے،اپنے خوف کو دور کرنے اور نوجوان نسل کو اسلام سے دور رکھنے کے لئے مغرب نے اسلاموفوبیاپیدا کیا جس کے لفظی معنی اسلام کا خوف یا ڈرہے۔

انگریزی زبان میں مستعمل یہ لفظ دنیا کی بیشتر زبانوں میں اسلام سے خوف و دہشت کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف اس لفظ کی ایجاد سن1987ء میں ہوئی۔سن 1997 ء میں اس اصطلاح کی تعریف برطانوی رائٹر رونیمیڈ ٹروسٹ نے " Islamophobia: A Challenge for Us All" کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میںبیان کی ہے کہ اسلامو فوبیا سے مراد اسلام سے بے پناہ خوف ، ایک ایسا ڈر جو لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کو جنم دیتا ہے ۔


مغرب کے تخلیق شدہ اس ناجائزلفظ کی آڑ لے کردنیا بھر میںمذہب اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک،تشدد اور قتل کیا جارہا ہے۔مسلمانوں کو جسمانی و روحانی اذیت دی جارہی ہے،کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو کبھی مسلم عبادت گاہوں کو شہید کردیا جاتا ہے۔

اسی اسلاموفوبیا کے نام پر انڈیا میںریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں بھی جاری ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام، نسل کشی ،بھارت میں بابری مسجد کو شہیدکرنا، گجرات میں فسادات کے دوران مسلمانوں کا قتل عام،سن 2007 ء میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتا ایکسپریس میں زندہ جلانا، ہندو مذہبی نعرے نہ لگانے اور گاو رکشا کے نا پر مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مارنا،یہ سب کچھ اسلاموفوبیا کی آڑمیں کیا جارہا ہے ۔

اسلامو فوبیا کی بنیاد پر ایودھیا میںبابری مسجد کو شہید کر کے رام جنم بھومی میں تبدیل کرنے کے بعدانتہا پسند ہندووں نے متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد کو کرشن جنم بھومی بنانے کی سازش شروع کردی ہے حالانکہ متھرا کے رہنے والے ہندووں نے اس کی مخالفت کی ہے۔متھرا کے رہنے والے نہیں چاہتے کہ بابری مسجد کو شہید کرنے کے بعدایودھیا میں جو فسادات پھیلے ،اسی طرح کی صورتحال متھرا میں بھی پیدا ہو کیونکہ حال ہی میں متھرا کے پنڈتوں،پجاریوں،برہمنوں اور مقامی دکانداروں نے نریندر مودی کو اقتصادی تعاون کے لئے خط لکھے ہیں ۔


انڈیااسلامو فوبیا کا نام لے کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کررہا ہے۔اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منائے جانے والے عالمی دن،امن کا عالمی دن،انسانی حقوق کا عالمی دن،جوہری ہتھیاروں کے خاتمہ کا عالمی دن،سماجی انصاف کا عالمی دن،نسلی امتیازکے خاتمہ کا عالمی دن،یوم یکجہتی و سفارتی امن کا عالمی دن،تنازعات میں جنسی تشدد کا عالمی دن،انسانیت کا عالمی دن سمیت متعدد ایسے عالمی دن ہیں جن کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں انڈیا میں جاری ہیں ،اسی لئے اقوم متحدہ کو چاہیئے کہ وہ جلد از جلد اسلاموفوبیا کے خاتمہ کا عالمی دن منانے کا اعلان کرے کیونکہ اسلاموفوبیا کا خاتمہ کئے بغیر دیگر منائے جانے والے عالمی دن بے سود ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :