
ایڈز کا عالمی دن اورخوفناک حقائق
منگل 1 دسمبر 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلق ادارے ''یو این ایڈز'' کی موجودہ سال 2020کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سن 2000میں دنیا بھر میں24 ملین افراد ایڈز میں مبتلا تھے جبکہ رواں سال یہ تعداد 38 ملین تک پہنچ چکی ہے ۔رپورٹ کے مطابق اب ایڈز کے نئے کیسوں میں کمی آئی ہے۔سن2000میں ایڈز کے نئے کیسز کی تعداد 2.7 ملین تھی جو موجودہ سال کم ہوکر 1.7 ملین ہوگئی ہے جبکہ اس مرض کے باعث اموات کی تعداد بالترتیب 1.4 ملین سے کم ہوکر 6لاکھ 90ہزار ہوگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق مشرقی اور جنوبی افریقہ کے ممالک میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 15ملین ہے جو دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میںسب سے زیادہ ہے۔گلوبل ایڈز اپ ڈیٹ 2020' کے مطابق یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا، میانمار، تھائی لینڈ اور ویتنام میں ایچ آئی وی کے انفیکشن میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم پاکستان اور فلپائن میں انفیکشن میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایڈز کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سال 2019 کی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پھیلنے کی شرح پاکستان میں ہے تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز کی ایک تازہ رپورٹ میں امکان ظاہر کیا ہے کہ 2030 تک دنیا بھر میں ایڈز کی وبا پر قابو پا لیا جائے گا۔
آج سے دس سال پہلے ایڈز کا علاج ناممکن سمجھا جاتا تھا لیکن اب اس کے علاج کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اگرچہ ایڈز کا مکمل علاج دریافت نہیں ہوسکا مگرنئے اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ ایڈز کے علاج کے لئے عالمی پروگرام 90-90-90 پرعملدرآمد کرتے ہوئے 18 ملین سے زائد افراد کی جانیں بچائی جاچکی ہیں۔اس سلسلے میں اینٹی وائرل دواوں سے مدد لی جارہی ہے اور 15.7 ملین افراد کا علاج کیا گیا جبکہ انہی دواوں کے استعمال سے 2.6 ملین بچے ایچ آئی وی ایڈز کے بغیر تندرست پیدا ہوئے۔آسٹریلیا، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں کامیاب ٹیسٹنگ اور علاج کے پروگرامز کی وجہ سے 2010 کے بعد سے ایڈز سے ہوئی اموات میں 29 فیصد کمی آئی ہے اور انہوں نے 90-90-90 کے اہداف حاصل کرلیے تاہم پاکستان، افغانستان اور فلپائن میں ایڈز سے وابستہ اموات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے جوکہ تشویش ناک ہے۔''سیزنگ دی مومنٹ ''نامی رپورٹ میں کہا گیا کہ نیڈل سرنج پروگرام کی پاکستان، انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میںآگاہی بہت کم ہے،رپورٹ کے مطابق پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں اوپی آئیڈ سبسٹی ٹیوشن تھراپی سروسز یا تو دستیاب نہیں ہے یا پھر اس کی کوریج صرف 10 فیصد یا اس سے بھی کم ہے۔یواین رپورٹ کے مطابق سال 2010 میں پاکستان میں ایک ہزار مریضوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص کی شرح 0.08 فیصد تھی جو سال 2018 میں بڑھ کر 0.11 فیصد ہوگئی ہے۔
پاکستان میں ایڈزپھیلنے کی سب سے بڑی وجہ نشہ کرنے والے افراد کا سرنجوں کا غلط استعمال ہے۔ایڈز پھیلنے کی دیگراہم وجوہات جنسی بے راہ روی، استعمال شدہ آلات اور آلودہ انتقال خون ہے۔ ماہرین طب کے مطابق روزانہ استعمال شدہ آلات چھری چاقو کو بھی دھوئے بغیر استعمال کرنے سے گریز کرنا چائیے اورناک کان چھدوانے کے لئے استعمال شدہ سوئی کا استعمال بھی نہ کیا جائے ۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے سال ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر وزارت صحت کے زیر اہتمام نیشنل ایکشن پلان شروع کیا تھاجس کے تحت استعمال شدہ ٹیکوں اور سکریننگ کے بغیر انتقال خون پر مکمل پابندی لگائی گئی جس کے باعث اس خطرناک مرض کے پھیلاؤ کوروکنے میں کافی حد تک مدد ملی اس کے علاوہ ملک کے تمام نجی اسپتالوں میں خود بخود ضائع ہو جانے والے ٹیکے بھی استعمال کرنے کے پروگرام پر عملدرآمد کیا جارہا ہے ۔کورونا وباء کاحالیہ دور اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ دنیا کوفوری طور پرانسانی صحت کے معاملات پر خصوصی توجہ دینا ہوگی نہیں تو انسانی زندگی کاموافق سیارہ وباوں کی زد میں آکر خدانخواستہ کھنڈر بن جائے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.