
حقیقی ہیرو
پیر 23 نومبر 2020

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت
(جاری ہے)
پچھلے دو سالوں میں اب میرا تجربہ یہ ہے کہ لوگ جن بیماریوں کا معائنہ کروانے ہسپتال آتے ہیں وہ گھریلو مختصر دوائی سے بھی ٹھیک ہو جاتی ہیں مگر لوگ ہسپتال آنا فرض سمجھتے ہیں ،معائنہ کرواتے ہیں، نسخہ بھی لکھواتے ہیں مگر علاج گھریلو ٹوٹکوں سے ہی کرتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ وہ تندرست بھی ہو جاتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ لوگوں نے اگر دواء استعمال کرنی ہی نہیں تو وہ ہسپتال آتے ہی کیوں ہیں؟ میں نے عوام کے اس رویے کا جو نتیجہ ذاتی طور پر نکالا ہے وہ میرے لیے حیران کن بھی تھا۔ہمارا تعلق ایک بہت ہی غریب ملک سے ہے۔ یہاں اکثریت کو سوائے ٹی وی کے اور کوئی تفریحی سرگرمیاں میسر ہی نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال ایک ایسا پبلک ادارہ ہے جہاں ہر کوئی بغیر تمیز کے بمعہ فیملی 24 گھنٹے کسی بھی وقت آسکتا ہے۔ باقی کسی بھی ادارے میں عوام کو یہ سہولت میسر نہیں ۔ہماری یہ معصوم عوام ٹیلی ویژن پر ڈرامے دیکھتی ہے ۔ٹی وی ڈراموں میں ہم بہت بڑے گھر اور بہت ہی امیر گھرانوں کی کہانیاں دیکھتے ہیں۔ وہاں ہیرو بہت ماڈرن تھری پیس سوٹ میں ایک شاندار آفس میں کام کرتا ہے۔ ان کی گاڑی بھی بہت قیمتی ہے۔ وہ اپنے گھر کے لاونج میں بیٹھ کر چائے پیتے ہیں ۔چائے پیتے بھی اسی سوٹ میں ملبوس ہوتا ہے۔ ہاں جب وہ ڈنر(رات کا کھانا)کرتا ہے تو کوٹ ڈرائنگ ٹیبل پر بیٹھتے کرسی کی پشت پر رکھتا ہے اور اپنی ٹائی کی ناٹ بھی تھوڑی ڈھیلی کر دیتا ہے ہاں البتہ جب وہ صبح جاگنگ کرتا ہے تو اسکا لباس مختلف ہوتا ہے۔ ٹراؤزر بنیان اور جاگر پہنے جب وہ واپس گھر آتا ہے تو لان میں اورنج جوس اور سفید تولیہ پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔ایسا ہی حال ہیروئن کا ہے۔ فل میک اپ،قیمتی لباس، ہیل والی سینڈل پہنے وہ کسی حور سے کم نہیں نظر آتی۔ ہمارے ڈراموں کی ہیروئن پہلے توکچن کا کام کرتی ہی نہیں۔ اگر کرتی بھی ہیں تو فل میک اپ میں ،جبکہ ہماری ہیروئن سوتی بھی میک اپ کر کے اور اس پر ستم یہ کہ جب وہ 6 گھنٹے میں نیند پوری کر کے آنکھیں کھولتی ہے تو بھی اس کا میک اپ جوں کا توں ہی ہوتا ہے بلکہ اسکے ہیئر سٹائل پر ذرا برابر بھی فرق نہیں پڑتا ۔ ہماری عوام اس بناوٹی زندگی کو حقیقت سمجھتے ہیں اور یہ معصوم لوگ ٹی وی پر نظر آنے والے خوبصورت اور ویل ڈریسڈ چہروں کو حقیقی زندگی میں دیکھنے کے لیے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر حضرات اچھے کپڑے پہنے ہوئے، ٹائی لگائے ہوئے،بال سلیقے سے سیٹ ،ہاتھ پر گھڑی اور ہلکی سی پرفیوم لگائے ہوئے وہ عوام کو بالکل ڈرامے کے ہیرو ہی لگتے ہیں ۔یہی حال لیڈی ڈاکٹر کا بھی ہے۔ اچھے کپڑے ،ہلکا سا میک اپ، میچنگ جوتے ، نیل پالش اور بال خوبصورتی سے بنائے ہوئے وہ بھی ڈراموں والی ہیروئن ہی لگتیں ہیں۔ لہذا ان لوگوں کیلئے وہ ہیرو اور ہیروئن ڈاکٹرز جیسے ہی ہوتے ہیں ۔لیکن۔۔۔ اگر وہ لوگ ہمیں گھروں میں پرانے کپڑے اور جوتے پہنے ہوئے گھروں کا کام کرتے اور بچوں کو سنبھالتے دیکھ لیں یا لیڈی ڈاکٹر کو گرمیوں میں کچن میں کھانا پکاتے دیکھیں یا ہمیں کسی ڈھابے پہ بیٹھے ماش دال اور روٹی کھاتے دیکھ لیں تو شاید ہسپتالوں میں رش کم پڑ جائے۔ میری تمام ڈاکٹر حضرات سے گزارش ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی ایسا مریض آئے جسے کوئی بیماری نہیں تو براہ کرم ان سے ہنس کے بات کر لیا کریں ۔کیونکہ وہ وہاں کسی بیماری کا علاج کروانے نہیں بلکہ آپ کو دیکھ کر اپنے غم کا علاج کروانے آتے ہیں۔ ان کی نظر میں حقیقی ہیرو وہ ٹی وی سکرین پر نظر آنے والے لوگ نہیں بلکہ آپ ہی ہوتے ہیں۔ بقول شاعرلوگ مجھ کو نہیں اداس پسند
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت کے کالمز
-
مسجود ملائک اور درد دل
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
رازِحیات
بدھ 29 دسمبر 2021
-
تجھے لکھتے جان جاں
منگل 7 دسمبر 2021
-
ماں بولی
بدھ 3 نومبر 2021
-
چھوٹا منہ بڑی بات
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
کرونا ویکسین اور غلط فہمیاں
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
پاکستان والا کلمہ
جمعرات 5 اگست 2021
-
”انا“اورقربانی
جمعرات 1 جولائی 2021
ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.