اصل وراثت

منگل 29 دسمبر 2020

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

پاکستانی لیجنڈ فنکار انور مقصود ہر فن مولا تھے۔ طنزو مزاح ہو یا سنجیدہ تحریر جب وہ قلم اٹھاتے تھے تو باقی تمام لوگ اپنے قلم چھوڑ دیتے تھے۔ انکا کوئی ثانی نہیں تھا۔ بالکل ایسے ہی انکی بہن بھی تھیں محترمہ فاطمہ ثریا بجیا صاحبہ۔ ٹیلی ویژن کے لاتعداد اور انمول ڈرامے اور پروگرام ان دونوں عظیم بہن بھائی نے تحریرکیے۔ ایک مرتبہ انور مقصود صاحب نے اپنے انٹرویو میں کہا ''میرے والد ایک غریب آدمی تھے ۔

ہم سب بہن بھائی بہت چھوٹے تھے جب انکی وفات ہو گئی۔ انہوں نے ہمارے لیے وراثت میں صرف محبت چھوڑی اور یہی وہ دولت تھی جس نے ہم سب کو ہمیشہ اکھٹا رکھا ۔مجھے یقین ہے کہ اگر ہمارے والد صاحب ہمارے لیے کوئی زمین، جائیداد یا روپیہ پیسہ وغیرہ چھوڑتے تو ہم میں اتنی محبت نہ ہوتی'' کیونکہ جب بہن بھائی جائیداد آپس میں تقسیم کرتے ہیں تو وہ بھی تقسیم ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

نفرت،حسد،خودغرضی خود بخود پروان چڑھنے لگتی ہے۔اس سلسلے میں بھائی بہنوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنا حصہ ان کے نام کر دیں گی اور ایسا ہوتا بھی ہے مگر جب والدین بچوں کو وراثت میں محبت دیتے ہیں اور جب محبت تقسیم کی جاتی ہے تو وہ کم ہونے کی بجائے بڑھتی رہتی ہے اور تقسیم کرنے والا اسے سود در سود وصول کرتا ہے۔ دل سے ایک دوسرے کا احساس کرنا ایک دوسرے کو اس کے حق سے بڑھ کر محبت دینا یہی والدین کی اصل وراثت ہے۔

نیک اچھی اور محبت والی اولاد نہ صرف والدین کی سب سے بڑی دولت ہے بلکہ تا قیامت ان کیلئے صدقہ جاریہ بھی ہے۔ کچھ برس پہلے سوشل میڈیا پر فیس بک کے بانی نوجوان کی خبر پڑی وہ نوجوان ایک غریب باپ کا ذہین اور محنتی بیٹا ہے۔ اس نے اپنی ساری زندگی غربت میں محنت کرتے ہوئے گزاری پھر فیس بک کی وجہ سے ارب پتی بنا۔ مگر جب اسکے ہاں پہلی بیٹی کی پیدائش ہوئی تو اس نے اپنی دولت کا 50% صدقہ کر دیا۔

وہ نوجوان اپنے غریب والد کی جائیداد ہے اور وہ پھر اس نے یہ سب اس لیے کیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ دولت انسان کی خوشیوں اور سکون کی ضمانت کبھی نہیں ہو سکتی اور رہی بات اسکی بیٹی کی تو اگر اسکی بیٹی میں ہمت ہوئی تو وہ اس سے بھی زیادہ دولت اور شہرت کما لے گی اور اگر بیٹی نالائق ثابت ہوئی تو اسکی جمع کی ہوئی دولت بھی اسے کامیاب نہیں کر سکے گی۔

ہم نے اپنی زندگی میں کئی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو سڑک کنارے کھڑے ہو کر چند چھوٹی چھوٹی اشیاء فروخت کرتے ہوئے کروڑوں روپے کے کاروبار تک پہنچ گئے اور ایسے لوگوں کو بھی دیکھا ہے جو کروڑوں کا کاروبار کرتے تھے تو انکی نا تجربہ کار اولاد نے جب کاروبار میں قدم رکھا تو وہ کاروبار کرنے والے سڑک کنارے آگئے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی اصل جائیداد اور وراثت کی تعلیم اور تربیت پر سب سے زیادہ توجہ دیں۔

اسلام نے بے شمار ایسے کاموں کی نشاندھی کی ہے جو ہماری وراثت ہیں۔ مشہور موٹی ویشنل اسپیکر ڈاکٹر جاوید اقبال صاحب کہتے ہیں انسان کی اصل وراثت یہ ہے کہ اسکی غیر موجودگی میں لوگ اسکے متعلق کیا کہتے ہیں۔ ہمیں زندگی گزارنے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرنی چاہیے، تا کہ جب ہم اس دنیا سے رخصت ہوں تو ایک اعلیٰ وراثت چھوڑ کر جائیں اور اولاد انسان کی سب سے بڑی وراثت ہے۔ اگر اولاد نیک ہے تو وہ ایک اعلیٰ ترین وراثت ہے۔ اور اگر اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بقول شاعر
 اب یادوں کا کاروبار کرنے چلے ہیں
وقت کی وراثت ملی عیاش بننے چلے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :