تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ

جمعرات 15 جولائی 2021

Engineer Muhammad Abrar

انجینئر محمد ابرار

پاکستان دنیا کی وہ واحد ریاست ہے جسے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا. مملکت پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے اور یہاں بسنے والی اکثریت محب وطن اور شعائر اسلام کی پیروکار ہے. پاکستان میں بہت سی سیاسی و مذہبی سیاسی جماعتیں موجود ہیں ان میں سے پیشتر  کا سیاسی سفر دہائیوں پر محیط ہے. ان سیاسی پنڈتوں میں سے کسی نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر عوام کو لوٹا اور ملک کو دو لخت کرنے میں قلیدی کردار ادا کیا جبکہ کسی نے ملکی عوام کا خون چوس کر آف شور کمپنیاں اور بیرون ملک جائیدادیں بنا لیں.

اب بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار ہے جبکہ اسکے لوٹنے کی بھی کوئی امید نہیں.  کسی نے مذہب کارڈ استعمال کر کے خوب سیاست چمکائی اور جیب گرم کی اور جب ناموس رسالت پر پہرا دینے کی بات آئی تو گونگا شیطان بنا رہا تو کسی نے کھلم کھلا قادیانیوں کو خوش کرنے کے لئے ان کو بہن بھائی کہا. کچھ تو ایسے نمک حلال اور لبرل و سیکولر ہجڑے نکلے کے انہوں نے مذہبی ہم آہنگی کے نام پر مندر میں پوجا پاٹ اور مورتیوں کو دودھ تک چڑھا دیا.

اس حد تک گِر گئے کہ ایک اللہ کی عبادت کی بجائے بھگوان کو پوج کر حالتِ کفر تک جا پہنچے. یہ لوگ رب العالمین کا فرمان بھول گئے کہ یہود نصاری تمہارے کبھی دوست نہیں بن سکتے. ان سب حالات میں ایک سیاسی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے جنم لیا جس کا نعرہ لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا مقبول ہوا کہ یہ سال 2019-20 میں لگنے والے نعروں میں سب سے زیادہ مقبول نعرہ تصور ہوا.

اس جماعت نے ہر محاذ پر اسلام اور شعائر اسلام کی حفاظت اور گستاخان رسول و منکرین ختم نبوت کو نکیل ڈالنے کا بیڑا اٹھایا. علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی نے اس جماعت کی قیادت سنبھالی اور اپنے والد محترم کے ساتھ حکومت وقت کے کئے گئے معاہدہ کو پورا کروانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی. جس کی پاداش میں ان کو ایک جنازے سے واپسی پر بیچ  راستے میں گرفتار کر لیا گیا.

تحریک لبیک نے معاہدہ پورا نہ ہونے اور فرانسیسی سفیر ملک بدر نہ ہونے کی بناء پر احتجاج شروع کیا تو حکومت نے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے ہزاروں گولیاں اور شیل عشاقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر برسائے. شیخ رشید جیسے عیاش سیاستدان میدان میں آئے اور تحریک لبیک پر ایک ہی دن میں پابندی لگا کر کالعدم قرار دے دیا گیا. نام نہاد شیخ رشید صاحب جو ابتدائی دنوں میں یہ کہتے دکھائی دیے کہ مزاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.

بالآخر حکومت وقت تحریک لبیک کے کارکنان کی 25 لاشیں گرانے کے باوجود بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور ایک نئے معاہدہ کے تحت دھرنہ ختم کروایا گیا. ایک وڈیو بیان جس میں وزیر داخلہ شیخ رشید کی طرف سے تمام کارکنان کی رہائی کا کہا تھا وہ ریکارڈ پر موجود ہے. حکومت ایک بار پھر مکر گئی اور ہزاروں کارکنان نے رمضان المبارک جیل میں گزارا. امیر تحریک لبیک حافظ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کسی کیس میں نہ ڈالی گئی جبکہ ان کو 3 ایم پی اوز کے تحت نظر بند کر دیا گیا.

حکومت کی جانب سے نظر بندی کے تین ماہ پورے ہونے سے پہلے عدالت کے ذریعے نظر بندی میں توسیع کی استدعا کی گئی جسے فاضل جج نے مسترد کر دیا اور فیصلہ سنایا کہ یہ اگر کسی اور کیس میں ملوث نہیں کو تین ماہ کی مدت پوری ہونے کے بعد ان  کو رہا کر دیا جائے. حافظ سعد رضوی کی ممکنہ رہائی عمل میں آنے ہی والی تھی کہ حکومت نے اپنے اختیارات سے نظر بندی کی مدت میں 90 دن کا مزید اضافہ کر دیا.ہزاروں کارکنان استقبال کی تیاریاں کر کہ شام کو کوٹ لکھپت جیل پہنچے تو ان کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا.حکومت نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تحریک لبیک پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کر دیا.  ایک طرف تو ناراض بلوچ افراد کو منانے اور قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہیں جبکہ دوسری طرف ملک کے اکثریتی فرقے سنی بریلوی کی ترجمان جماعت تحریک لبیک پر مستقل پابندی لگائی جا رہی ہے.

ماضی میں حکومت وقت کے صدر اور وزیر اعظم بھی 126 دن دھرنہ دے چکے ہیں اور وہ اپنے بیانات میں کراچی سمیت پورے ملک بند کرنے کے اعلانات کرتے رہے. عمران خان صاحب چند سیاسی حلقوں کے نتائج کو بنیاد بنا کر عوام کو سول نافرمانی کی تحریک پر اکساتے رہے. سرکاری عمارات بشمول پی ٹی وی پر حملہ اور توڑ پھوڑ کی گئی.  ملک میں روڑ بلاک اور عوام کا جینا محال کر دیا گیا.

پر منصف کے انصاف کو سلام جس نے پی ٹی حملہ کے مجرمان کی جماعت کو کالعدم قرار نہیں دیا. ملک میں انارگی پھیلانے اور سول نافرمانی کی تحریک چلانے والے عمران اور ان کی جماعت اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے جبکہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری اور معاہدہ کی پاسداری کرنے کا کہنے والی جماعت پر پابندی لگا دی گئی. کیا عمران خاں کو بھی جیل میں قید کیا گیا کہ اس کی رہائی سے امن و امان کی صورت حال خراب ہو سکتی ہے؟ ملک کو لوٹنے والے لوٹیروں کو جیل میں گھر کا کھانا، موبائل اور زندگی کی تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ محافظ ناموس رسالت حافظ سعد حسین رضوی سے کسی کو ملنے بھی نہیں دیا گیا.

لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کا منظر چشم فلک نے دیکھا کہ ایک چھیبیس سالہ نوجوان تن تنہا سینکڑوں اہلکاروں کی سیکیورٹی میں عدالت میں لایا گیا اور لوگوں نے گل باشی و لبیک کے نعروں سے اس کا والہانہ استقبال کیا. یہ جبر و قہر نہیں عشق مستی ہے وگرنہ کون کسی سے بے لوث محبت کرتا ہے. حکومت حوش کے ناخن لے اھلسنت کی ترجمان جماعت تحریک لبیک پر پابندی ختم کرے وگرنہ یہ لاوا جو لوگوں کے دلوں میں پک رہا ہے جب پھٹے گا تو سب کچھ تباہ کر دے گا.

بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے اور الیکشن ہارنے کے خوف سے باپندی لگا کر بھی حکومت عوام کے دل سے عشق رسول سے سرشار جماعت تحریک لبیک کی محبت نہیں نکال سکتی. علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ عشق کے وہ جام پلا کر گئے ہیں کہ جن کا نشہ تا صبح قیامت موجود رہے گا�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :