پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ

منگل 21 ستمبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

آج اک خبر نظر سے گزری جسے پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو گئے. کہ حکومت سندھ میں ایسا قانون لایا جا رہا ہے.
جس کے تحت اٹھارہ سال سے کم عمر بچے کسی مذہب کو اختیار نہیں کر سکیں گے. بلکہ اٹھارہ سال کے بعد محض اکیس دن تک انہیں یہ اجازت دی جائے گی. کہ وہ سوچ کر یہ فیصلہ کریں. کہ انہوں نے مذہب اسلام کو چننا ہے کہ نہیں.
کسی کو زبردستی دائرہ اسلام میں لانا غلط ہے.

لیکن جب کسی کو ہدایت اللہ کی طرف سے مل رہی ہے.اور وہ اپنی مرضی سے دین اسلام کو قبول کرتا ہے اور اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنا چاہتا ہے. تو ہم مسلمان ہو کر اس کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کیوں  کر رہے ہیں. اور نہ صرف  اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

بلکہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں.
یہ تو سراسر اسلام کے منافی بات ہے.
وہ ملک جو ایک نظریئے، اسلام کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا.

ایک ایسی ریاست جس میں مسلمانوں کو مذہبی آزادی ہو گی. اور وہ اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کریں گے.
اس اسلامی ریاست میں یہ کیسا قانون لاگو کیا جا رہا ہے.؟ جو فطرت کے خلاف ہے.ہر بچہ دین فطرت پر پیدا، ہوتا ہے.
والدین اسے، یہودی، عیسائی بناتے ہیں.اور اگر کوئی بچہ اپنی مرضی سے مذہب اسلام کی طرف آنا چاہتا ہے. اس پر ہم پابندی لگا رہے ہیں.

کہ وہ راہ ہدایت پر نہ چلے.
جب کہ دین اسلام کی تبلیغ تو پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی کی. اور جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اسلام قبول کیا تو ان کی عمر نو سال تھی. اسلامی تاریخ میں کئ ایسی مثالیں موجود  ہیں. جن میں بہت سے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں جنہوں نے کم عمری میں اسلام قبول کیا.  
یہ قانون فطرت کے خلاف ہی نہیں، بلکہ اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی ہے.

ہمارا دین تو امر بالمعروف نہی عن المنکر پر قائم ہے.
جس دین کو بچانے کے لیے آقائے دو جہاں محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیارے نواسے اور ان کے اہل و عیال نے اتنی بڑی قربانی دی. اس دین کو ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں.
برصغیر میں مسلمانوں نے جو نعرہ لگایا تھا. پاکستان کا مطلب کیا "لاالہ الا اللہ"
اس نعرے پہ کاری ضرب لگانے کی کوشش کی جا، رہی ہے.

جیسے "مدینہ"کا مطلب ہے "پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ" ویسے ہی پاکستان کا مطلب ہے "پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ" یعنی ان لوگوں کے رہنے کی جگہ جو، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات پر عمل کریں گے. یہ ارض وطن اس، لئے وجود میں آیا. کہ ایک ایسی اسلامی ریاست قائم ہو. جہاں دین اسلام کا، بول بالا ہو گا.
لیکن ہم مسلمان ہو کر اس ارض پاک اور جس بنیاد پر یہ قائم ہوا اس کی بنیادوں کو ہلانے چلے ہیں.

یہ اختیار کسی انسان کو حاصل نہیں. کہ وہ دین فطرت پر اپنا قانون لاگو کریں. کیونکہ تمام تعلیمات اور، احکامات اللہ رب العزت نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل فرما، کر دین کو مکمل کر دیا. اور اپنی نعمت ہم پر تمام کر دی. پھر کس حیثیت سے ایک غلط قانون کو اسلامی ریاست میں لا کر لوگوں کو، لادینی کی طرف لانے کی کوشش کی جا، رہی ہے.
اور، اللہ تعالیٰ اور، اس، کے پیارے حبیب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کو، پس، پشت ڈال کر ایک نئ شق، لائی جا، رہی ہے. جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں. کیوں اللہ کے غضب کو دعوت دی جا، رہی ہے.
میں بحیثیت مسلمان اور، ایک پاکستانی کے اس قانون کی مخالفت کرتی ہوں.
کیونکہ یہ قانون سراسر اسلام کے خلاف ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :