
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
ہفتہ 6 نومبر 2021

عیشا صائمہ
ان کی شاعری نے نوجوانوں میں شعور بیدار کر کے انہیں خواب غفلت سے جگایا . اسوقت کے شاعروں میں علامہ اقبال کی شاعری عمل اور کردار کا سبق دیتی ہوئی نظر آتی ہے. آپ نے اپنی شاعری میں اک پیغام دیا. جس نے مسلمانان ہند میں اک نئ روح پھونکی. ان کے جذبہء ایمانی کو تقویت دی. کیونکہ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے اسلام کا پیغام دیا. اور اسلام عمل پر زور دیتا ہے.
(جاری ہے)
اسی چیز کو آپ کی شاعری میں بیان کیا گیا ہے.
آپ کا کہنا یہی ہے کہ انسان کا علم بنا عمل کے کچھ نہیں.
مثبت عمل سے قوموں کی تقدیریں بدل جاتی ہیں. کیونکہ زندگی مسلسل کوشش سے عبارت ہے. انسان اگر مسلسل جدوجہد کرتا رہے. تو اک جوش و ولولہ ان کے اندر جانگزین رہتا ہے. کیونکہ قومیں تبھی عروج کی منزلیں طے کرتی ہیں. جب وہ جوش و جذبے سے آگے بڑھتی ہیں. جو قومیں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہتی ہیں. حسرت اور مایوسی ان کا مقدر بن جاتی ہے. اس لئے سیرت و کردار کو اپنا شعار بنا کر آگے بڑھنا چاہیے. کیونکہ صرف گفتار کے غازی قوموں کی تقدیر نہیں بدل سکتے.
جو قومیں سہل پسندی اور عیش و عشرت میں پڑ جاتی ہیں.وہ کبھی ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتیں. بلکہ وہ یوں صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں جیسے کبھی ان کا وجود تھا ہی نہیں.
خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا
ان کی یہی سیرت تھی جس نے پتھر دلوں کو موم کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں اسلام پھیل گیا. آج بھی تاریخ ان باعمل انسانوں کا نام نہایت ادب و احترام سے لیتی ہے. آج بھی وہی قومیں کامیاب ہیں. جنہوں نے اسلام کی تعلیمات کو مضبوطی سے پکڑا ہے اور، اس پر سختی سے عمل پیرا ہیں.
وقت اسی تیزی سے گزر رہا ہے تاریخ رقم ہو رہی ہے. زمانہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے. وقت کسی کے لئے نہ رکتا ہے. نہ اپنے انداز بدلتا ہے. وہ فرد اور قومیں ہی کامیابی اور ترقی کے زینے چڑھ سکتی ہیں. جو وقت اور حالات کے تقاضوں کو پورا کرتی نظر آتی ہے. جو قومیں عیش پرستی اور سہل پسندی کو اپنالیتی ہیں. عمل سے خالی ہو جاتی ہیں. وقت کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتیں. وہ پیچھے رہ جاتی ہیں. کوئی مڑ کر ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا.
اس لئے ضرورت اس امر کی ہے. کہ ہم بحیثیت قوم اپنے فرض کو مقدم سمجھیں. وقت کے تقاضوں کا خیال رکھیں،ہوا کا رخ پہچانیں، اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو اک بامقصد جدوجہد کے لئے وقف کریں. تاکہ دنیا میں اک عظیم قوم بن کر ابھر سکیں. کیونکہ بامقصد جدوجہد سعادت ہے. اور اس راہ میں جان لٹا دینا شہادت. آج ہمیں اسی جذبے کی ضرورت ہے. کہ ہم اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں. اپنی سمت کا صحیح تعین کریں. ہمارے اندر ایک لگن، اک تڑپ ہو. یہی لگن اور تڑپ ہمیں منزل تک پہنچائے گی. اور راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرتی جائے گی. جب تک کسی قوم میں سچی لگن، جوش و جذبہ کارفرما نہیں ہو گا. وہ ترقی کے زینے نہیں چڑھ سکتی. اس لئے ہمیں اپنے آباؤاجداد کی خوبیوں کو اپنانے کی ضرورت ہے. جو ان کا خاصا رہیں. جن پر چل کر انہوں نے صحرا کو گلستان بنایا.
ہمیں بھی ان راہوں پر چل کر اپنے راستے کے کانٹے ہٹانے ہیں، اپنے عمل کو اسی خلوص سے آراستہ کرنا ہے جس سے ہماری منزلیں آسان ہو جائیں. کیونکہ عمل کا خلوص ہی وہ طاقت اور نعمت ہے جس سے ہم اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں. اپنی اور پاکستان کی بقا کے لئے خالص عمل، بھرپور جدوجہد اور جوش وجذبے کی ضرورت ہے. اس کے بنا ہم راہ میں بھٹک کر منزل سے دور ہو جائیں گے. اس لئے مسلسل کوشش کو اپنا شعار بنانا ہے.
اور باعمل مسلمان بننا ہے. کہ تاریخ ہمارے آباؤاجداد کی طرح ہمیں بھی یاد رکھ سکے. اور ہم اپنے سیرت و کردار سے ثابت کر سکیں. کہ ہم بھی تابناک مستقبل کے امین ہیں.
ورنہ ہمارے لئے بے عملی موت کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عیشا صائمہ کے کالمز
-
کم سن شہید راشد منہاس
ہفتہ 19 فروری 2022
-
حجاب میری پہچان
بدھ 16 فروری 2022
-
یوم حیا
منگل 15 فروری 2022
-
سال نو اورمسلمان
پیر 3 جنوری 2022
-
پاکستان اور ہندوستان کی مقبول شاعرہ.. پروین شاکر
منگل 28 دسمبر 2021
-
بابائے قوم
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
مومن کی پہچان غوروفکر
جمعرات 23 دسمبر 2021
-
غوروفکر مومن کی پہچان
منگل 21 دسمبر 2021
عیشا صائمہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.