سیاست میں شائستگی

منگل 28 دسمبر 2021

Fazal Abbas

فضل عباس

سیاست اور اخلاقیات کا چولی دامن کا ساتھ ہے سیاست دان قوم کے نمائندے ہوتے ہیں انہیں اپنے اخلاق سے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ ایک مہذب قوم کے نمائندے ہیں ان کے الفاظ قوم کے جذبات ہوتے ہیں لہذا بولتے ہوئے شائستگی کے پہلو کو مدنظر رکھنا ان کے لیے لازمی ہوتا ہے
سیاست دان کو ووٹ دینے کی ایک وجہ یہ بھی دیکھی جاتی ہے کہ وہ کتنا خوش اخلاق اور اچھا بولنے والا ہے کسی بھی شخص کی زبان اس کی تربیت کا پتہ دیتی ہے کیوں کہ بولنا گھر والوں سے سیکھا جاتا ہے جس طرح گھر والے بولتے ہیں اس کا بچے پر گہرا اثر ہوتا ہے اسی طرح جب ایک لیڈر بولتا ہے تو اس کے پیروکار اس کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اس لیے ایک سیاستدان کی زبان اس کے راہنماء کا پتا دیتی ہے
جب قوم کا نمائندہ گری ہوئی زبان استعمال کرے گا تو اس کا اثر قوم پر بھی پڑے گا ایسا نہیں ہو سکتا کہ قوم کا نمائندہ گفتگو کرے اور اس کا قوم پر اثر نہ ہو بالکل اسی طرح اگر قوم کا نمائندہ شائستہ زبان استعمال کرے گا تو اس کا اثر بھی قوم پر آۓ گا
لیکن کیا آج سیاست دان بولتے ہوئے شائستگی کا خیال رکھتے ہیں؟ یہ ہمارا آج کا موضوع ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سیاست میں اخلاقیات کا فقدان پیدا ہو چکا ہے ہماری سیاسی جماعتوں کے بعض راہنماء آج اخلاقیات سے عاری زبان استعمال کرنے میں لگے ہوئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ وہ جو بولیں اسے صحیح بولا جاۓ اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ جو چاہیں زبان استعمال کریں آج بات اس حد تک جا پہنچی ہے کہ بات کی بجائے ہاتھ چل جاتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹ میں چاہے کوئی سابق وزیر ہو یا موجودہ اس بات کا دھیان نہیں رکھتا کہ اس کے ہر عمل سے قوم کو ایک سبق جاۓ گا اگر وہ غیر شائستہ زبان استعمال کرتا ہے تو ظاہر ہے قوم کو منفی سبق جانا ہے لیکن اس بات کو سوچنے کی بجائے وہ اپنے مقصد میں لگے ہوتے اور وہ مقصد ہوتا ہے کہ بس میں سامنے بیٹھے شخص پر چڑھائی کر دوں بھلے کچھ بھی بولنا پڑے اس دوران وہ زبان کی شائستگی پر سمجھوتہ کر جاتا ہے
سیاست میں اخلاقیات کا معیار دن بدن گرتا جا رہا ہے کوئی سیاست دان کسی کو گالی دے رہا ہے تو کوئی کسی کو سرعام تھپڑ مار رہا ہے کسی سیاست دان کی نازیبا ویڈیو آ جاتی ہے اس سب سے ہمارے نوجوان براہ راست متاثر ہو رہے ہیں کیوں کہ جنہوں نے ان کے لیے عملی نمونہ بننا تھا وہ اخلاقیات کا خیال ہی نہیں رکھ رہے
لیکن جہاں غیر شائستہ زبان بولنے والے سیاستدان ہیں وہی زبان سے نکلنے والے الفاظ کو شائستگی میں ڈھالنے کا ہنر رکھنے والے سیاستدان بھی موجود ہیں یہ کم لیکن مؤثر سیاست دان ہیں یہ عوام کے سامنے اپنی رائے بہترین انداز میں رکھنے کا ہنر جانتے ہیں درحقیقت یہی وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے سیاست کا مثبت چہرہ بھی عوام کے سامنے ہوتا ہے لیکن یہ بہت کم ہیں کیوں کہ اکثریت وہی ہے جو اپنی بات منوانے کے لیے کسی بھی حد تک گری ہوئی زبان استعمال کر سکتے ہیں
اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ اچھا بولنے والے سیاستدانوں کو آگے لایا جائے اور جو سیاست دان گری ہوئی زبان استعمال کرے اس کا پارٹی چیئرمین اسے پارٹی سے نکالے کیوں کہ جب تک قوم کے نمائندے ایسی زبان استعمال کریں گے نوجوانوں کی سیاسی تربیت ممکن ہی نہیں نوجوان جو دیکھے گا وہی سیکھے گا اس لیے نوجوانوں کے سیکھنے کے لیے قائدانہ صلاحیتوں سے معمور سیاستدانوں کو آگے لایا جائے تا کہ مستقبل میں شائستہ زبان استعمال کرنے والے سیاستدان آ سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :