اگر لُٹ جائیں تو کیا کریں

پیر 13 دسمبر 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

دسمبر کی سرد راتوں میں سیلولر کمپنیوں نے دن بھر اور لیٹ نائٹ "ٹاک شاک" کے بہت سے  انتہائی سستے پیکجز دیئے ہوتے ہیں جس میں چار و نا چار موقع سے فائدہ اٹھانا ہر نوجوان چاہتا ہے۔ اِس دُوڑ میں اڈھیر عمر اور شادی شدہ افراد بھی پیچھے نہیں بیوی کے میکے جانے کی خبر سن کر نیم دل سے  افسردگی سجائے ہوتے ہیں مگر من ہی من میں چاندی کے لڈو پھُوٹ رہے ہوتے ہیں۔

ایسے میں سستے ترین پیکج کروا کے کسی دکھیاری کی داستان سُن لیں تو کوئی مضائقہ نہیں,,, مگر یہ کیا ساس، نندوں سے جھگڑے ، شوہر کے بے اعتنائی اور ماسی بن کے کام کرنے والی کہانیاں سُنتے ہوئے  ابھی چند ہی سانیئے گُزرے ہوں گے کہ اسحلہ تھامے دو مسٹنڈے آ دھمکے پستول لہراتے ہوئے آپ کا موبائل فون مانگ لیا تو ہلکی سی بھی  مزاہمت کے بجائے فورآ موبائل کے ساتھ ساتھ  پرس بھی ہدیئے کے طور پر ادا کر دیں یقینآ آپ کا موبائل پستول کی گولی سے مہنگا  ہوگا۔

(جاری ہے)

۔ زندہ رہے تو موبائل بہت اور ٹاک شاک کرنے کے لئے دوست احباب دوسرے نمبروں سے نواز دیں گے۔۔ جہاں کردار تو مختلف ہوں گے مگر ساری رام کہانیاں ایک جیسی ہوں گی۔۔ بہرحال شکر ادا کریں کے جان بچ گئی ورنہ "ہیں " سے "تھے" بننے میں زیادہ وقت صرف نہیں ہوتا۔ سیدھا گھر جائیں۔ کیونکہ گُذشتہ جنوری سے لے کر نومبر کے 11 ماہ کے عرصے میں عرس البلاد شہر جسے سندھ کا دل اور پاکستان کی شہِہ رگ بھی کہا جاتا ہے 23 ہزار 1 سو 24 موبائل فون چِھن چکے ہیں ایک آپ کا بھی چلا گیا تو کیا ہوا۔

۔ اسی طرح اگر موٹر سائیکل نئی ہو اور آپ اتراتے پھر رہے ہوں  یا بہت  پرانی موٹرسائیکل ہو اور یہ خوش فہمی پالی ہوئی ہو کہ اتنی بیکار موٹر سائیکل کون لے کر جائے گا۔ تو یہ خیال دل سے نکال دیں کہ جب بھی موٹر سائیکل چوری نہیں ہوگی۔۔ شہر قائد میں کیٹیگری کے حساب سے موٹرسائیکل چوری اور چھننے والا کا اپنا الگ  سسٹم ہے۔۔ جن میں نے نئی نویلی موٹرسائیکلیں۔

شاپنگ سینٹر کے باہر سے۔ شادی ہالوں سے ، اسپتالوں ، پارکنگ سے، چوری کی جاتی ہیں۔ حتیٰ کے اگر سمجھتے ہیں کہ سی سی ٹی وی کیمرے کے نیچے کھڑی ہے کچھ نہیں ہوگا تو یہ خام خیالی مت پالیں کیونکہ پولیس نے کون سا پکڑ لینا ہے  آپ کو پتا بھی نہیں چلے گا کہ نئے ماڈل کی موٹر سائیکل ہفتوں کے اندر بلوچستان، پنجاب اور اندورن سندھ میں گُھوم رہی ہوگی  جس کے مالک کو  بھی خبر  نہیں ہوگی کہ وہ چوری کی موٹرسائیکل استعمال کر رہا ہے۔


اور اگر آپ کی بائیک پرانی ہے سمجھتے ہیں اس پُرانے ماڈل کو کوئی کباڑی بھی نہیں  خریدے  گا بس زندگی کی ساتھی ہے جو  اکثر اوقات خراب رہتی ہے جس کے باعث اچھے خاصے مکینک بن چکے ہیں جیسا کہ بیماری کے موقع پر زوجہ محترمہ ڈاکٹر بن جاتی ہیں اور نت نئی گولیوں سے آپ کا علاج کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ کوئی نا کوئی ٹیبلٹ تو کارگر ثابت ہوگی پھر ٹھیک ہو کر کام دھندے پر جائیں گے۔

۔ ویسے بھِی لاک ڈاوّن کے دوران  خاندان بھر میں مذید دو خوشخبریاں دے چکے ہیں تو ان کا ذیادہ وقت گھر میں  رہنا خطرے سے خالی نہیں بس جلد از ٹھیک کر کے چلتا کرو۔۔۔ ہاں تو جناب  پرانی موٹرسائیکل چوری نا ہونے کی خوش فہمی بھی نا پالیں آپ کی اس آفت سے چھٹکارے کی ذمہ داری نشے کے عادی افراد اور چھوٹے چھوٹے موٹے چوروں نے نکال دینی ہے۔ وہ گلی میں کھڑی یا دروازے سے باہر کھڑی موٹرسائیکل لے کر آنآ فانآ اڑن چَھو ہوجاتے ہیں۔

جو اپنے نشئے کی کمی کو پورا کرنے کسی ڈیلر یا طے شدہ  موٹر سائیکل مکینک کو فروخت کر دیتے ہیں جن کے ماہر ہاتھ لمحوں میں  کسی بھی سرجن کی طرح موٹر سائیکل کا پوسٹ مارٹم کرکے کھول دیتے ہیں  جو بعد ازاں کابلی پارٹس کے نام سے باآسانی مارکیٹ میں  فروخت ہو تے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ  پولیس کے پاس گئے اور اُمید لگائے بیٹھے  ہیں کے پولیس آپ کی موٹر سائیکل یا سیلولر فون کی تلاش میں مدد کرے گی تو یہ کسی دیوانے کے خواب سے کم نہیں۔

آپ سے ایسے سوالات ہوں گے کہ دماغ چکرا جائے گا کبھی تو ایسا محسوس کرنے لگیں گے کہ آپ نے بذات خود اپنی موٹرسائیکل فروخت کر دی ہے اور خود ہی رپورٹ کرانے آئیں ہیں۔ چلیں فرض کریں رپورٹ ہو بھی گئی تو کیا سمجھتے ہیں پولیس اتنی فارغ ہے کہ دن بھر آپ کی موٹرسائیکل تلاش کرتی پھرے آپ اپنے ٹیکس کے پیسوں سے ان  کی تنخواہ ضرور دیتے ہوں گے مگر  یہ آپ کے ملازم نہیں ہیں۔

ان کے پاس ویسے ہی بہت سے کام ہیں کسی بھی تھانے کی 70 سے 80 اہلکاروں پر مشتمل محدود  نفری اپنے  افسران، سیاسی رہنماوّں کی سیکیورٹی  نا کرے۔ ٹھیلے پتھاروں سے ہفتہ نا لے؟ کسی کے گھر بجری کا ٹرک بھی اترے تو کیا فورآ پہنچ کر چائے پانی کا بندوبست نا کرے۔۔ یقین جانیئے پولیس کے پاس اور بھی ایسے بہت سے کام ہیں تو کیا دن بھر آپ کی موٹرسائیکل یا موبائل فون تلاش کرنے میں اپنا قیمتی وقت ضائع کرے۔۔ یقینآ نہیں تو بس خاموش ہوجائیں۔۔ تھانے جانے کے بجائے کسی عالم، جوتشی یا پنڈٹ کے پاس جائیں ایک تعویز  یا گنڈا اپنی چوکھٹ یا کسی بھی درخت پر لٹکا دیں ممکن ہے سات دنوں کے اندر خود ہی کسی کونے کھدرے میں پڑی نظر آئے گی تو غنیمت جان کر لے آئیں۔ ورنہ چنے بانٹ دیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :