ایسی محب وطن تاجر برادری پر قوم کو فخر ہے

پیر 15 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

میرے شہر کھاریاں میں تاجربرادری نے قومی سطح پر منافع خور تاجر تنظیموں کی ہڑتال کے فیصلے کو مسترد کردیا ۔کھاریاں کی تاجربرادری نے حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا کاروبار جاری رکھا ۔کھاریاں شہر میں جی ٹی روڈ ،ڈنگہ روڈ ،گلیانہ روڈ ،راشہ بازار ،سنگم پلازہ مارکیٹ اور مین بازار میں دکانیں کھلی رہیں اور معمول کے مطابق کاروباری لحاظ سے شہر میں چہل پہل رہی ۔

عام تاجر برادری کاکہنا ہے کہ ہمیں حکومت کے فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم چور بازاری، ذخیرہ اندوزی اور خود ساختہ مہنگائی سے نفرت کرتے ہیں حلال روزی کماتے ہیں ۔
تاجربرادری کے ایک ذمہ دارشخص کاکہنا ہے کہ ہمیںFBRکے کسی نمائندے کو اپنی دکان میں انسپکشن پر کوئی اعتراض نہیں اگر ہم چور نہیں تو FBRسے خوفزدہ کیوں ہوں یہ مسئلہ بڑے تاجروں کا ہے جو کماتے تو خوب ہیں لیکن حکومت وقت کو ٹیکس دینے سے گریزاں ہیں اس لیے وہ ہم چھوٹے دکانداروں کے کندھے پر بندوق رکھ کر حکومت پر فائرکرنا چاہتے ہیں ہم کسی غیر ذمہ دار تاجر غیرقانونی ذاتی کاروبار کیلئے اپنے ضمیر پر بوجھ نہیں بنیں گے ۔

(جاری ہے)

ایسے محب وطن تاجر برادری پر قوم کو فخر ہے ۔بڑے تاجروں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ FBRکے نمائندے تاجر کی دکان میں جائیں گے اور معلوم کریں گے کہ دکاندار کی دکان اور سٹور میں کتنا سامان برائے فروخت پڑا ہے اور تاجر نے یہ سامان کہاں سے اور کتنے میں خریدا ہے سامان کس قیمت پر فروخت کررہا ہے سامان فروخت ہونے پر ان کا کل منافع کتنا بنتا ہے ۔

منافع سے دکان اور دیگر اخراجات نکالنے کے بعد خالص منافع کتنا ہے اور اس خالص منافع پر تاجر حکومت وقت کو کتنا ٹیکس دیتا ہے ۔FBRکی انسپکشن ٹیم کی تما تر حساب کے بعد جو حقیقت سامنے آئے گی وہ کچھ اس طرح ہوگی تاجر نے لٹھے کے تھان کا ایک سوٹ 600روپے میں خرید کر 3600روپے میں فروخت کیا اور 3000روپے کمایا جس میں حکومت کو 100روپے منافع ظاہر کرکے 100روپے پرٹیکس ادا کرتا ہے اور باقی 2900روپے ہڑپ کر جاتا ہے۔

یہ حکومت وقت کے فیصلے سے اگر پریشان ہے تو وہ بڑا تاجر ہے جو شرافت کے لبادے اور نقاب میں چوری کرر ہا ہے اب اگر بڑا تاجر اپنی چوری کے بے نقاب ہونے اور اصل منافع پر ٹیکس دینے سے پریشان ہے تو اس کا چھوٹے تاجرکی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے دراصل بڑے تاجر یہ نہیں چاہتے اُن کا اصل مقصد منافع پر 17فیصد ٹیکس دینے سے بچنا نہیں بلکہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کا کاروبار رجسٹرڈ ہو اس لیے کہ اگر کاروبار رجسٹرڈ ہوگیا تو اُسے خرید وفروخت کا حساب رکھنا ہوگا جس سے حکومت وقت کو معلوم ہوگا کہ اُس کا اصل منافع کیا ہے اصل منافع پر اُسے ٹیکس دینا ہوگا اگر تاجر برادری اور اُن کو ہڑتال پر آمادہ کرنے والی سیاسی قوتیں غریب،غربت اور مہنگائی کا شور مچارہی ہیں تو یہ ٹوپی ڈرامہ ہے یہ ہڑتال اور شورشرابا پاکستان کے عام شہریوں کے مفاد کیلئے نہیں اپنے گھناؤنے مقاصد کے حصول کیلئے ہے ۔

اہل دانش اور صاحب ضمیر بخوبی جانتے ہیں کہ جب وطن عزیز میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی تجارت رجسٹرڈ ہوگی انکم ٹیکس کی شرح بڑھے گی تو حکومت سیلز ٹیکس لگانے پر مجبور ہیں ہوگی جس کا فائدہ براہِ راست عام شہریوں کو ہوگا اشیاء ضرورت کی ذخیرہ اندوزی نہیں ہوگی مہنگائی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا گزشتہ ادوار کی اندھیر نگری چوپٹ راج کی طرح امیر امیر تر نہیں ہوگا غریب غریب تر نہیں ہوگا ۔

وطن عزیز میں عوامی خوشحالی آئے گی اور پاکستان معاشی طور پر عدم استحکام کی دلدل سے نکل کر مستحکم بنیادوں پر کھڑا ہوگا ۔
حکومت ِوقت نے سالانہ بجٹ 2019ء میں 50000روپے سے زائد کسی بھی خریداری کی رسید پر شناختی کارڈ کا نمبر لکھنے کی شرط نافذ کی تو منافع خور تاجروں کے ہوش اُڑ گئے جہاں تک خریداری رسید پر شناختی کارڈ نمبر لکھنے کی شرط ہے یہ شرط پاکستان کی تاجر برادری کیلئے نئی نہیں ہے پہلی حکومتوں نے یہ شرط اس لیے عاید کر رکھی ہے کہ حکومت خریدار تک باآسانی پہنچ سکے اگر آج منافع خور بڑے تاجر سراپا احتجاج ہیں تو اس لیے کہ یہ لوگ مصنوعی مہنگائی پیداکرکے نہ صرف حکومت وقت کیلئے پریشانی کا سبب نہیں بنیں گے بلکہ ذخیرہ اندوزی بھی نہیں کرسکیں گے حکومت وقت کے اس طریقہ کار کو اگر نظر انداز کیا جائے تو کسی کو کیسے پتہ چلے گا کہ ذخیرہ اندوز کون ہے ۔

ذخیرہ اندوز دراصل قوم اور وطن کے دشمن ہی نہیں دین مصطفےٰ کے بھی مجرم ہیں بدنصیب اور بدبخت ذخیرہ اندوز زیادہ منافع کی لالچ میں تاریک راستوں پر اُس وقت اپنا مال سمگل کر دیا کرتے ہیں جب حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ڈنڈا اُٹھاتی ہے ۔
حکومت کے نئے احکامات اور اقدامات سے سمگلنگ بند ہوجائے گی ذخیرہ اندوزی ختم ہوجائے گی ذخیرہ اندوزی اور منافع خوروں کے خلاف حکومت ِوقت کے نئے احکامات اور اقدامات قابل تعریف اور قابل تحسین ہیں لیکن اگر تاجر برادری کی بلیک میلنگ سے حکومت وقت ایک بھی قدم پیچھے ہٹ گئی تو ذخیرہ اندوزوں کے بھاگ کھل اُٹھیں گے یہ اُن کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

ذخیرہ اندوزی کو تحفظ مل جائے اور وطن عزیز میں مہنگائی کا طوفان آئے گا اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان کی وہ غیور عوام حکومت وقت کے خلاف سڑکوں پر ہوگی ۔ غریب محنت کش بخوبی جانتا ہے کہ تاجر برادری کے آنسو دراصل مگرمچھ کے آنسو ہیں ان کو غریب کی غربت سے کوئی سروکار نہیں ، چور اور ڈکیت کا کام ہے چوری کرنا ڈکیتی کرنا اس لیے حکومت کو ایسے قوم دشمنوں کے خلاف مزید سخت سے سخت اقدامات اُٹھانے ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :