
پیش امام تو ملازم ہوتا ہے
بدھ 22 اپریل 2020

گل بخشالوی
(جاری ہے)
فیس بک کے فلاسفروں کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر سماجی دوریوں کے لئے بازاروں ،فروٹ اور سبزی منڈیوں پر ایسا قانو ن لاگو نہیں ہوتا تو مساجد میں کیوں ؟مساجد میں تو عام آدمی بھی گھر سے پاک صاف ہو کر آتا ہے حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبادت کے لئے مساجد میں بچے اور پچاس سال سے زیادہ عمر کے بوڑھے نہ آیا کریں حالانکہ تراویح کے لئے مسجد میں نوجوان کم اور بوڑھے زیادہ ہوتے ہیں
ہم پاکستانی مسلمان ہیں ہر وہ کام شوق سے کرتے ہیں جس سے منع کیا جاتا ہے اس لئے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے پاکستان کے عوام نے نہ تو پہلے کھبی ایسی پابندیوں کی پرواہ کی ہے اور نہ اب کریں گے پاکستانی عوام اناﺅں کے آسمان پر مذہب اور سیاست کھیلنے والوںکی سیاست اپنا چکی ہے کھبی بھی انتہائی سنگین صورت حال کوسنجیدہ نہیں لیا اس لئے کہ ہم لاشوں ، گھیراﺅ جلاﺅ اور دھرنوں کی سیا ست کے قائل ہیں قومی یکجہتی اور وطن پرستی کے عمل کے قریب سے بھی نہیں گزرتے فرقہ پرستی میں قوم کو تقسیم کر دیا گیا ہے حکومتی مشاورتی اجلاس سے قبل مولانا منیب الرحمان جن کے ساتھ ہر سال قوم کا جھگڑا رمضان اور عید کا چاند نظر نہ آنے پر ہوتا ہے ان کو کورونا کیسے نظر آ سکتا ہے ۔اس نے رمضان المبارک کی عبادات پر فتویٰ جاری کر کے حکومت کو اجلاس سے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا اس لئے حکومت او ر علماءکرام نے اپوزیشن کو تنقید کی بانسری بجانے سے قبل ہی بانسری کو توڑ کر اور درمیانی راستہ نکال کردور اندیش فیصلہ کیا حکومت کے اس فیصلے کو ہر مکتبہ فکر نے سراہا ہے اس لئے کہ اگر حکومت رمضان المبارک میں مساجد میں عبادات پر پابند لگا دیتی تو مولانا منیب الرحمان کے ہم نوا شورمچاتے اور حکومت کے خلاف سڑکوں گھیراﺅ جلاﺅ کے وہ شوقین ہوتے جنہوں نے کھبی مسجد میں قدم نہیں رکھا !
لیکن سوچنا یہ ہے کہ اس پر عمل درآمد کیسے ہو گا عوام پابندیوں سے بے پرواہ ہیں امام مسجد بے اختیار اور مسجد انتظامیہ کا ملازم ہے اگر امام مسجد انتظامی کمیٹی کو نظر اندازکر کے حکومت کے احکامات کے مطابق امامت کرے گا تواس کی ملاز مت کی ضمانت کون دے گا سرکار کی انتظامیہ ہر مسجد میں کیسے جا سکتی ہے لیکن اگرحکومت کے احکامات اور ہدایات کی خلاف ورزی پر سرکار کی انتظامیہ اگر کوئی کاروائی کرتی ہے تو وہ امام مسجد ہی کے خلاف ہوگی کیوں کہ سیلابی پانی وہاں سے راستہ بناتا ہے جہا ں پشتہ کمزور ہو!
وزیرِ اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ہم رمضان المبارک میں عبادات پر پابندی نہیں لگا سکتے کسی کو عبادت سے نہیں روک سکتے لیکن مسا جد میں علماءکو شرائط پر عمل کرنا ہو گا اگر رمضان المبارک میں کورونا مزید پھیلا تو مساجد بندکرنا حکومت کی مجبوری ہو گی! جامع الازہرکے بعد مفتیءاعظم سعودی عرب بھی فرماتے ہیں کہ اگر کورونا کے وار ایسے ہی جاری ر ہے تو نہ صرف تراویح بلکہ عیدا لفطر کی نماز بھی گھروں میں پڑھیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.