
آخر کب تک
منگل 4 فروری 2014

حافظ محمد فیصل خالد
اغیار کی اس جنگ میں لا تعداد پاکستانی شہری لقمہء اجل بن گئے اسی جنگ نے کئی سہاگنوں کو بے سہارا کر دیا، کئی بہنوں سے ان کے بھائی چھین لئے کئی بچوں کو یتیم کر دیا اور کئی ماں باپ کے بڑھاپے کے سہارے چھین لئے۔
پاکستان میں امریکہ اور اس کے اتحادی سر عام انسانوں کا قتل ِ عام کر رہے ہیں اور اس سارے عمل میں امریکہ کو بھارت اور اسرائیل کی بھر پور حمایت حاصل ہے بھارت نے اپنے مفادات کے پیشِ نظر پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لئے امریکہ کی ہر ممکن و غیر ممکن مدد کی اور طالبان کے خلاف آپریشن کی آڑ میں پاکستان میں شدت پسندی کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
(جاری ہے)
یہ تقریباََ سن2008کا واقعہ ہے مہمند ایجنسی میں شدت پسند سرگرمِ عمل تھے اور وہاں کے رعایہ ان شر پسندوں کی کاروائیوں سے کافی تنگ تھے اور ان کی کاروائیوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کو کافی مسائل کا سامنا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ان شر پسندوں کے خلاف پاک فوج کا آپریشن بھی جاری تھا پاک فوج بہت تیزی سے اپنے اہداف کی جانب بڑھ رہی تھی کے ایک روز سات سے آٹھ شرپسند وں نے ایک گھر پر حملہ کیا اور گھر کے چند افراد کو یرغمال بنا کر ان سے پناہ کا مطالبہ کیا جس پر اہلِ خانہ اور آس پاس لوگوں نے ان شر پسندوں کو پناہ دینے سے انکار کر دیا سارا علاقہ ان سات آٹھ افراد کے خلاف لڑنے کو تیار ہو گیا اس دوران ان لوگوں نے اہلِ علاقہ کو ڈرانے دھمکانے کی بہت کوشش کی مگر اہلِ علاقہ نے ان شر پسندوں کو پکڑ کر اپنے روایتی انداز میں سزا کے لئے قبائلی جرگہ کے سامنے پیش کیا اسی سلسلہ میں جب جرگہ نے ان لوگو ں کے متعلق چھان بین شروع کی تو ان کی باطنی حالت کو دیکھ کر معلوم ہوا کے یہ لوگ مذہب ِ اسلام سے تعلق نہیں رکھتے گو کے ان کی ظاہری حالت مسمانوں جیسی تھی لیکن ان کے باطنی معاملات اسلامی تعلیمات کے منافی تھے چانچہ قبائیلی جرگہ کی روایات کے مطابق ان لوگوں کو سزایں دی گیں۔ اس ساری صورت، حال کے بعد فطری طور پر قارئین کے ذہن میں ایک سوال اٹھتا ہے کہ بلاخر یہ لوگ کون ہیں ؟ کہ طالبانائزیشن کے نام پر پاکستان کے اندرونی حالات کشیدہ کرنے کے ناپاک عزائم کے پیچھے کون سے غلیظ ہاتھ متحرک ہیں؟ کون ہے جو پاکستان کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہو ہے؟ پاکستان کا اندرونی امن تباہ ہوتا ہے تو کس کو اس سے راحت ملتی ؟ اصل میں یہ لوگ پڑوسی ملک ہندوستان کے لئے کام کر رہے ہیں جن کا صر ف اور صرف مقصد پاکستان کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کرنا ہے۔ یہ لوگ خالصتاََ پاکستان مخالف قوتوں کے لئے کام کر رہے ہیں ۔ اور دوسری جانب خود کو پاکستانی طالبان کہلاکر عالمی سطح پر پاکستان کے وقار کو مجروح کر رہے ہیں۔یہ بات تو طے ہے کہ پاکستان میں شدت پسندی کے فروغ میں واضع طور پر بھارت ملوث ہے اور ہماری حکومت کو یہ کڑوا سچ مان لینا چاہیے کہ بھارت کبھی پاکستان کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ پاکستان میں جتنی بھی دہشت گردی ہو رہی ہے اس کے پیچھے بھارتی خفیہ ادارے سرگرمِ عمل ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ بھارتی حکومت اور رعایا کی پاکستان مخالف سوچ ہے جو کہ ان کے ناپاک عزائم کی عکاس ہے۔
ایک طرف ان بھارتی کاروائیوں میں معصوم پاکستانی شہریوں کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے بھی ناقابلِ فراموش قربانیاں دیں اور اپنی جانوں کے نظرانے پیش کرتے ہوئے پاک سر زمین کی حفاظت کے لئے راہِ حق میں شہید ہوئے مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ ان تمام تر قربانیوں کے باوجود ہماری حکومت بھارت سے بہترین طعلقات کی خواہا ں ہے۔ پاکستانی حکومت کی یہ خواہش شایدان شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہے اور ان شہداء کے لوحقین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابر ہے جنہوں نے بھارتی جارہیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اپنی جانوں کے نظرانے پیش کیے اور جامِ شہادت نوش کیا۔لہذا اسوقت ضرورت اس امر کی ہے کے حکومتِ پاکستان ایسی بری صورتِ حال میں اپنے روائتی انداز میں اپنے پاکستان مخالف عزائم کو جاری رکھے ہوئے ہے اور کھلِ عام ہر سطح پر پاکستان کی مخالفت کر رہا ہے۔ پاکستانی حکمرانوں سے التماس ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دیں اور تمام تر روایاتِ باطلہ کو ترک کرتے ہوئے بھارت کو اس کی حثیت کے مطابق Deal کریں تاکہ ہندوستان جو کہ تخلیاتی دنیا میں گم ہے اس اپنی اصل حثیت کا اندازہ ہو سکے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں کو نا صرف خطے بلکے عالمی سطح پر بے نقاب کریں ۔ اور پاکستان میں ان انتہا پسندانا کاروائیوں کی روک تھام کے لئے اندرونی اور بیرونی سطح پر ٹھوس اقدامات کرے تا کہ پر امن پاکستان کا خواب شرمندہء تعبیر ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.